فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
قاسم صکے انتقال پر-کُفَّار بہت خوش ہوئے، کہ آپ کی نسل مُنقَطِع ہوگئی، جس پر سورۂ إِنَّاأَعْطَیْنَا نازل ہوئی، اور کُفَّار کے اِس کہنے کا کہ: جب نسل ختم ہوگئی تو کچھ دنوں میں نامِ مبارک بھی مٹ جائے گا، یہ جواب ملا کہ آج ساڑھے تیرہ سو برس بعد تک بھی حضورﷺکے نام کے فِدائی کڑوڑوں موجود ہیں۔ (۳)حضرت ابراہیم ص: تیسرے صاحبزادے حضرت ابراہیم صتھے جوہجرت کے بعدمدینہ طیبہ میں بِالاِتِّفاق ذی الحجہ ۸ھ میں پیدا ہوئے، یہ حضورﷺکی باندی حضرت ماریہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے پیٹ سے پیدا ہوئے، اور حضورﷺ کی سب سے آخری اولاد ہیں، حضورﷺ نے ساتویں دن اِن کاعقیقہ کیا اور دو مینڈھے ذبح کیے، اور بالوں کے برابر چاندی صدقہ فرمائی، اور بالوں کودَفن کرایا، ’’ابوہندبَیاضی ص‘‘ نے سر کے بال اُتارے، حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: مَیں نے اپنے باپ حضرت ابراہیم ں کے نام پرنام رکھاہے، اورسولہ مہینے کی عمر میں اِن صاحبزادے نے بھی ۱۰؍ ربیع الاول ۱۰ھ میں انتقال فرمایا، بعضوں نے اَٹھارہ مہینے کی عمربتلائی ہے۔ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: ابراہیم کے لیے جنت میں دودھ پلانے والی تَجوِیزہوگئی۔ (۴)حضرت زینبرَضِيَ اللہُ عَنْہَا : صاحبزادیوں میں سب سے بڑی حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ہیں، اور جن مُؤرِّخین نے اِس کے خلاف لکھا ہے غَلَط ہے، حضورِ اقدس ﷺ کے نکاح سے پانچ برس بعد-جب کہ آپ کی عمر شریف تیس برس کی تھی- پیداہوئیں، اوراپنے والدین کے آغوش میں جوان ہوئیں، مسلمان ہوئیں، اور اپنے خالہ زاد بھائی ابوالعاص بن رَبیع سے نکاح ہوا، غزوۂ بدر کے بعد ہجرت کی جس میںمُشرکین کی ناپاک حرکتوں سے زخمی ہوئیں، جس کاقِصَّہ اِسی باب کے ۲۰؍ پر گزر چکاہے، اور اِسی بیماری کا سلسلہ اخیرتک چلتا رہا، یہاں تک کہ ۸ھ کے شروع میں انتقال فرمایا۔اِن کے خاوند بھی ۶ھ یا ۷ھ میں مسلمان ہوکر مدینۂ مُنوَّرہ پہنچ گئے تھے، اوراِن ہی کے نکاح میں رہِیں، اِن سے دوبچے ہوئے: ایک لڑکا، ایک لڑکی؛ لڑکے کانام حضرت علی ص تھا، جنھوں نے اپنی والدہ کے انتقال کے بعد بلوغ کے قریب حضور ﷺکی زندگی ہی میں انتقال فرمایا، فتحِ مکہ میں حضور ﷺ کے ساتھ اونٹنی پر جوسوارتھے وہ یہی حضرت علی ص تھے۔ لڑکی کانام حضرت اُمامہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا تھا، جن کے مُتعلِّق حدیث کی کتابوں میں کثرت سے قصہ آتا ہے کہ: جب حضورﷺ نماز میں سجدہ کرتے تو یہ کمر پرسوار ہوجاتِیں، یہ حضورﷺ