فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کیا کہ: حضور ﷺ کے زمانے میںبھی اِس قِسم کی چیزیں پیش آتی تھیں؟ اُنھوں نے فرمایا: خداکی پناہ! حضور ﷺکے زمانے میں توذَرا بھی ہَوا تیزہوجاتی تھی توہم لوگ قِیامت کے آجانے کے خوف سے مسجدوں میں دوڑ جاتے تھے۔ ایک دوسرے صحابی ابوالدرداء ص فرماتے ہیںکہ: حضورﷺکا معمول تھا کہ جب آندھی چلتی توحضور ﷺ گھبرائے ہوئے مسجد میں تشریف لے جاتے۔ (جمع الفوائد، ۱؍۳۰۱) فائدہ: آج کسی بڑے سے بڑے حادثے، مصیبت، بَلامیں بھی مسجد کسی کو یاد آتی ہے؟ عوام کو چھوڑ کر خواص میں بھی اِس کااہتمام کچھ پایا جاتا ہے؟ آپ خودہی اِس کا جواب اپنے دل میں سوچیں۔ (۳)سورج گِرہن میں حضورِکرم ﷺکا طرزِعمل حضورِاقدس ﷺ کے زمانے میں سورج گِرہن ہوگیا، صحابہ ث کوفکرہوئی کہ اِس موقع پر حضورﷺکیاعمل فرمائیں گے؟ کیا کریں گے؟ اِس کی تحقیق کی جائے، جوحضرات اپنے اپنے کام میں مشغول تھے چھوڑ کر دوڑے ہوئے آئے، نوعمر لڑکے جو تیراندازی کی مشق کررہے تھے اُن کو چھوڑ کر لَپکے ہوئے آئے؛ تاکہ یہ دیکھیں کہ حضورﷺاِس وقت کیا کریںگے؟ نبیٔ اکرم ﷺنے دورکعت کُسوف کی نمازپڑھی، جو اِتنی لانبی تھی کہ لوگ غَش کھاکر گرنے لگے، نماز میں نبیٔ اکرم ﷺروتے تھے اورفرماتے تھے: ’’اے رب! کیاآپ نے مجھ سے اِس کاوعدہ نہیں فرما رکھا کہ آپ اِن لوگوں کومیرے موجودہوتے ہوئے حادثے: واقعے۔ کُسوف: سورج گرہن۔ غَش: بے ہوشی۔ عذاب نہ فرمائیںگے، اورایسی حالت میں بھی عذاب نہ فرمائیںگے کہ وہ لوگ استغفار کرتے رہیں‘‘۔ (سورۂ اَنفال میں اللہجَلَّ شَانُہٗ نے اِس کا وعدہ فرمارکھا ہے: ﴿وَمَاکَانَ اللہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَأَنْتَ فِیْہِمْ وَمَاکَانَ اللہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ﴾ [آیت:۳۳] پھر حضورِ اقدس ﷺنے لوگوں کونصیحت فرمائی کہ: ’’جب کبھی ایسا موقع ہو اور آفتاب یا چاند گَرہن ہوجائے، تو گھبراکر نمازکی طرف مُتوجَّہ ہوجایا کرو، مَیں جو آخرت کے حالات دیکھتا ہوں اگر تم کومعلوم ہوجائیں، تو ہنسنا کم کردو اور رونے کی کَثرت کردو، جب کبھی ایسی حالت پیش آئے نماز پڑھو، دعا مانگو، صدقہ کرو‘‘۔ (مسلم، کتاب الکسوف ۱؍۲۹۵، ۲۹۶۔نسائی، ۱۶۴، ۱۶۶) (۴)حضور ﷺکاتمام رات روتے رہنا