فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
دیا جاتا ہے۔ قرآن شریف پڑھ کر بھُلا دینے میں بڑی سخت وعیدیں آئی ہیں: حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: مجھ پر اُمَّت کے گناہ پیش کیے گئے، مَیں نے اِس سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں پایا کہ کوئی شخص قرآن شریف پڑھ کر بھُلادے۔ دوسری جگہ ارشاد ہے کہ: جو شخص قرآن شریف پڑھ کر بھُلادے قِیامت کے دن اللہ کے دربار میں کوڑھی حاضر ہوگا۔ ’’جمعُ الفوائد‘‘ میں ’’رَزِین‘‘ کی روایت سے آیتِ ذیل کو دلیل بنایا ہے: اِقْرَؤُوْا إنْ شِئْتُمْ: ﴿قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِيْ أَعْمیٰ وَقَدْ کُنْتُ بَصِیْراً﴾:جو شخص ہمارے ذکر سے اِعراض کرتا ہے اُس کی زندگی تنگ کردیتے ہیں، اور قِیامت کے روز اُس کو اندھا اُٹھائیںگے، وہ عرض کرے گا کہ: یا اللہ! مَیں تو آنکھوں والا تھا مجھے اندھا کیوں کردیا؟ ارشاد ہوگا: اِس لیے کہ تیرے پاس ہماری آیتیں آئِیں اور تُونے اُن کو بھُلادیا، پس آج تُو بھی اِسی طرح بھُلادیا جاوے گا، یعنی تیری کوئی اِعانت نہیں۔ (۷) عَن بُرَیدَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: مَنْ قَرَأَ القُرْاٰنَ یَتَأَکَّلُ بِہِ النَّاسَ جَاءَ یَومَ القِیَامَۃِ وَوَجهُہٗ عَظْمٌ لَیسَ عَلَیْہِ لَحمٌ. (رواہ البیهقي في شعب الإیمان) ترجَمہ: بُریدہ صنے حضورِ اقدس ﷺکا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ: جوشخص قرآن پڑھے؛ تاکہ اُس کی وجہ سے کھاوے لوگوں سے، قِیامت کے دن وہ ایسی حالت میں آئے گا کہ اُس کا چہرہ محض ہڈی ہوگا جس پر گوشت نہ ہوگا۔ سَروکار: غرض، مطلب۔ اشرفُ الاشیاء: سب سے افضل چیز۔اشرفُ الاعضاء :سب سے افضل عضو۔ رُخسار: چہرے۔ ہدایت یافتہ: ہدایت پانے والے۔ لِلّٰہ: اللہ کے واسطے۔ مَنصَب: عہدہ۔ بداَطواریاں: بُرے چال چَلَن۔ اضطرار: ضرورت۔ فائدہ:یعنی جو لوگ قرآن شریف کو طلبِ دنیا کی غرض سے پڑھتے ہیں اُن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ حضورِ اکرم ﷺ کاارشاد ہے کہ: ہم قرآن شریف پڑھتے ہیں اور ہم میں عجمی وعربی ہر طرح کے لوگ ہیں، جس طرح پڑھتے ہو پڑھتے رہو، عنقریب ایک جماعت آنے والی ہے جو قرآن شریف کے حروف کو اِس طرح سیدھا کریںگے جس طرح تِیر سیدھا کیا جاتا ہے، یعنی خوب سنواریںگے، ایک ایک حرف کو گھنٹوں درست کریںگے، اور مخارج کی رعایت میں خوب تَکلُّف کریںگے، اور یہ سب دنیا کے واسطے ہوگا، آخرت سے اُن لوگوں کو کچھ بھی سَروکار نہ ہوگا۔ مقصد یہ ہے کہ: محض خوش آوازی بے کار ہے جب کہ اُس میں اخلاص نہ ہو،محض دنیا کمانے کے واسطے کیا جاوے۔ چہرے پر گوشت نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ: جب اُس نے اشرفُ الاشیاء کو ذلیل چیز کمانے کا ذریعہ کیا، تواشرفُ الاعضاء :چہرے کورونق سے محروم کر دیا جائے گا۔ عمران بن حُصین ص کا ایک واعظ پرگزر ہوا جوتلاوت کے بعد لوگوں سے کچھ طلب کر رہا تھا، یہ دیکھ کر اُنھوں نے ﴿إنَّا لِلّٰہِ﴾ پڑھی، اور فرمایا کہ: مَیں نے حضورِاکرم ﷺ سے سنا ہے کہ: جو شخص تلاوت کرے اُس کو