فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کرتے رہتے ہیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: دو آدمیوں کی نماز قَبولِیت کے لیے آسمان کی طرف اِتنی بھی نہیں جاتی کہ سر سے اوپر ہی ہوجائے: ایک وہ غلام جو اپنے آقا سے بھاگاہو، اور ایک وہ عورت کہ جو خاوند کی نافرمانی کرتی ہو۔ (۱۴)حضرت اُمِّ عَمَّارہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَاکا اسلام اورجنگ میں شرکت نَومسلموں: نئے مسلمان۔ وَار: حملہ۔ دوہری: دوُگنی۔ زِرَہ: فولاد کا جالی دار کُرتا۔ اِفاقہ: مرض میں کمی۔ رَفاقَت: ساتھ رہنا۔ اِرتداد: اسلام چھوڑنا۔ مَعرکوں: جنگوں۔ حضرت اُمِّ عَمَّارہ انصاریہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا اُن عورتوں میں ہیں جو اسلام کے شروع زمانے میں مسلمان ہوئیں، اور ’’بَیعَتُ العَقبہ‘‘ میں شریک ہوئیں۔ ’’عَقبہ‘‘ کے معنیٰ گھاٹی کے ہیں، حضورﷺ اوَّل چھپ کر مسلمان کرتے تھے؛ کیوں کہ مشرک وکافرلوگ نَومسلموں کوسخت تکلیف پہنچاتے تھے، مدینہ کے کچھ لوگ حج کے زمانے میں آتے تھے، اور مِنیٰ کے پہاڑ میں ایک گھاٹی میں چھپ کر مسلمان ہوتے تھے، تیسری مرتبہ جولوگ مدینہ سے آئے ہیں اُن میں یہ بھی تھیں۔ ہجرت کے بعد لڑائیوں کا سلسلہ شروع ہوا تو یہ اکثر لڑائیوں میں شریک ہوئیں، بالخصوص اُحُد، حُدیبِیہ، خَیبر، عُمرۃُ القَضاء، حُنین اور یَمامہ کی لڑائی میں۔ اُحُدکی لڑائی کاقِصَّہ خود ہی سناتی ہیں کہ:مَیں مَشکیزہ پانی کا بھر کر اُحُد کو چل دی، کہ دیکھوں کہ مسلمانوں پر کیاگزری؟ اور کوئی پیاسا زخمی ملاتوپانی پلادوںگی، اُس وقت اُن کی عمرتینتالیس (۴۳)برس کی تھی، اُن کے خاوند اوردوبیٹے بھی لڑائی میں شریک تھے، مسلمانوں کوفتح اور غلبہ ہو رہا تھا؛ مگر تھوڑی دیر میں جب کافروں کوغلبہ ظاہر ہونے لگا تو مَیں حضورﷺ کے قریب پہنچ گئی، اور جو کافر اِدھر کارخ کرتاتھا اُس کوہٹاتی تھی، ابتدا میںاُن کے پاس ڈھال بھی نہ تھی، بعد میں ملی جس پر کافروں کا حملہ روکتی تھیں، کمر پر ایک کپڑاباندھ رکھاتھا جس کے اندر مختلف چیتھڑے بھرے ہوئے تھے، جب کوئی زخمی ہوجاتا توایک چھیتھڑا نکال کر جلاکر اُس زخم میں بھر دیتیں، خود بھی کئی جگہ سے زخمی ہوئیں، بارہ تیرہ جگہ زخم آئے جن میں ایک بہت سخت تھا۔ اُمِّ سعید رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کہتی ہیں کہ: مَیں نے اُن کے مونڈھے پر ایک بہت گہرا زخم دیکھا، مَیں نے پوچھا کہ: یہ کس طرح پڑاتھا؟ کہنے لگیں کہ: اُحُد کی لڑائی میں جب لوگ اِدھر اُدھر پریشان پھر رہے تھے توابنِ قَمِئَہ یہ کہتا ہوابڑھا کہ: محمدکہاں ہیں؟ مجھے کوئی بتادو کہ کدھر ہیں؟ اگر آج وہ بچ گئے تو میری نجات نہیں، مُصعَب بن عُمیر ص اور چند آدمی اُس کے سامنے آگئے جن میں مَیں بھی تھی، اُس نے میرے مونڈھے پر وَار کیا، مَیں نے بھی اُس پرکئی وار کیے؛ مگر اُس پر دوہری زِرَہ تھی؛ اِس لیے زِرَہ سے حملہ رُک جاتا تھا، یہ زخم ایسا سخت