فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
عمرص نے اُن سے فرمایا کہ: تم فُضول خرچی کرتے ہو، اُنھوں نے عرض کیاکہ: ناحق کہیں خرچ نہیں کرتا۔ حضرت عمرص کا جب وِصال ہونے لگاتواِن ہی کونمازِجنازہ پڑھانے کی وصیت فرمائی تھی۔ (اُسد ُالغابۃ،۳؍۳۱ تا ۳۲۔ دُرِّ منثور، ۱؍۴۳۰) (۹)حضرت عمر کاقصہ حضرت عمرص - جن کے پاک نام پر آج مسلمانوں کوفخر ہے، اورجن کے جوشِ ایمانی سے آج تیرہ سوبرس بعد تک کافروں کے دل میںخوف ہے- اسلام لانے سے قبل مسلمانوں کے مقابلے اور تکلیف پہنچانے میں بھی ممتازتھے، نبیٔ اکرم ﷺ کے قتل کے دَرپے رہتے تھے، ایک روز کُفَّار نے مشورے کی کمیٹی قائم کی، کہ کوئی ہے جومحمد کوقتل کردے؟ عمرنے کہاکہ: مَیں کروںگا، لوگوں نے کہاکہ: بے شک تم ہی کرسکتے ہو، عمرص تلوارلَٹکائے ہوئے اُٹھے اورچل دیے، اِسی فکر میں جا رہے تھے کہ ایک صاحب قبیلۂ زُہرہ کے- جن کا نام حضرت سعدبن ابی وَقاص صہے اوربعضوں نے اَورصاحب لکھے ہیں- مِلے، اُنھوں نے پوچھا کہ: عمر! کہاں جارہے ہو؟ کہنے لگے کہ: محمدکے قتل کی فکر میں ہوں، (نَعُوْذُبِاللّٰہِ) سعد نے کہا کہ: بنوہاشم اور بنوزُہرہ اوربنوعبدِمُناف سے کیسے مطمئن ہوگئے؟ وہ تم کوبدلے میں قتل کردیں گے، اِس جواب پر بگڑگئے، اورکہنے لگے: ’’معلوم ہوتا ہے کہ تُو بھی بے دین (یعنی مسلمان) ہوگیا، لا! پہلے تجھ ہی کو نِمٹادوں‘‘ یہ کہہ کر تلوار سَونت لی، اور وِصال: انتقال۔ دَرپے: گھات میں۔ نِمٹادینا: ختم کرنا۔ سَونت: کھینچ۔ حضرت سعدص نے بھی -یہ کہہ کرکہ: ہاں! مَیں مسلمان ہوگیاہوں- تلوارسنبھالی، دونوں طرف سے تلوارچلنے کوتھی کہ حضرت سعد ص نے کہا: پہلے اپنے گھر کی توخبرلے، تیری بہن اوربہنوئی دونوں مسلمان ہوچکے ہیں، یہ سنناتھا کہ غصے سے بھرگئے اورسیدھے بہن کے گھرگئے، وہاںحضرت خباب ص -جن کا ذکر نمبر ۶؍ پر گُزرا- کِواڑ بندکیے ہوئے اُن دونوں میاں بیوی کو قرآن شریف پڑھا رہے تھے، حضرت عمرصنے کِواڑ کھُلوائے، اِن کی آواز سے حضرت خباب ص توجلدی سے اندر چھپ گئے، اوروہ صحیفہ بھی جلدی میں باہر ہی رہ گیاجس پرآیاتِ قرآنی لکھی ہوئی تھیں، ہَمشِیرہ نے کِواڑ کھولے، حضرت عمرصکے ہاتھ میں کوئی چیزتھی جس کوبہن کے سرپر مارا جس سے سرسے خون بہنے لگا، اور کہاکہ: اپنی جان کی دشمن! تُوبھی بددین ہوگئی، اِس کے بعد گھر میں آئے اور پوچھاکہ: کیا کر رہے تھے اوریہ آواز کس کی تھی؟ بہنوئی نے