فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کاباپ)، حضورﷺ نے فرمایا: بیٹھ جاؤ، تیسری مرتبہ پھر ارشاد ہوا کہ: ہماری حفاظت کون کرے گا؟ پھرایک صاحب کھڑے ہوئے، حضورِ اقدس ﷺنے نام دریافت کیا، اُنھوں نے عرض کیا: ابنِ عبدُالقیس(عبدِقیس کابیٹا)، حضور ﷺنے ارشادفرمایا کہ: اچھا، بیٹھ جاؤ، اِس کے تھوڑی دیر بعد ارشادہوا کہ: تینوں آدمی آجاؤ، تو ایک صاحب حاضر ہوئے، حضورﷺنے فرمایا کہ: تمھارے دونوں ساتھی کہاںگئے؟ اُنھوں نے عرض کیا:یارسولَ اللہ! تینوں دفعہ مَیں ہی اُٹھا تھا، حضور ﷺنے دعا دی اور حفاظت کاحکم فرمایا، رات بھر یہ حضورﷺکے خیمے کی حفاظت فرماتے رہے۔ (خَمِیس) فائدہ: یہ شوق اور وَلولے تھے اُن حضرات کے، کہ بچہ ہویابڑا،ہرشخص کچھ ایسا مَست تھا کہ جان دینا مُستَقِل مقصودتھا، اِسی وجہ سے کامیابی اُن کے قدم چومتی تھی۔ رافع بن خَدِیج نے بدرکی لڑائی میں بھی اپنے آپ کوپیش کیاتھا؛ مگر اُس وقت اجازت نہ مل سکی تھی، پھر اُحُد میں پیش کیاجس کا قِصَّہ ابھی گزرا، اِس کے بعدسے ہر لڑائی میں شریک ہوتے رہے، اُحُد کی لڑائی میں سینے میں ایک تیر لگا، جب اُس کوکھینچاگیا توسارا نکل آیا؛ مگربھال کا حصہ اندر بدن میں رہ گیا،جس نے زخم کی صورت اختیار کرلی، اور اخیر زمانے میں بڑھاپے کے قریب یہی زخم ہرا ہوکر موت کاسبب بنا۔ (اُسدُ الغابۃ، ۲؍ ۱۵۱) (۷)حضرت زیدص کا حافظِ قرآن ہونے کی وجہ سے اعزاز مُقدَّم: آگے۔ نوبت: موقع۔ حضرت زید بن ثابتص کی عمرہجرت کے وقت گیارہ سال کی تھی، اور چھ سال کی عمر میں یتیم ہوگئے تھے، بدر کی لڑائی میں اپنے آپ کوپیش کیا، اِجازت نہ ملی، پھر اُحُد کی لڑائی میں نکلے؛ مگر واپس کردیے گئے جیسا کہ ابھی معلوم ہوا۔ بعضوں نے کہاہے کہ: چوںکہ سمُرہ اور رافع دونوں کو اجازت ہوچکی تھی -جیسا کہ اِس سے پہلے قصے میںگزرا-؛ اِس لیے اِن کوبھی اجازت ہوگئی تھی، اِس کے بعد ہرلڑائی میں شریک ہوتے رہے، تبوک کی لڑائی میں بنومالک کاجھنڈا حضرت عَمَّارہص کے ہاتھ میں تھا، حضورﷺ نے عَمَّارہص سے لے کرحضرت زیدص کو دے دیا، عَمَّارہ صکوفکر ہوا کہ شاید مجھ سے کوئی غلَطی صادِر ہوئی یا کوئی وجہِ ناراضی پیش آئی، دریافت کیا: یارسولَ اللہ! میری کوئی شکایت حضورتک پہنچی ہے؟ ارشادفرمایا: یہ بات نہیں؛ بلکہ زید قرآن شریف تم سے زیادہ پڑھا ہوا ہے، قرآن نے اُس کوجھنڈا اُٹھانے میں مُقدَّم کردیا۔(اُسدُالغابۃ، ۲؍ ۲۳۲) فائدہ: حضورِ اقدس ﷺ کاعام معمول تھا کہ فضائل میں دِین کے اِعتِبارسے ترجیح فرماتے تھے، یہاں اگرچہ لڑائی کاموقع تھا اورقرآن شریف