فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
فصلِ اول درود شریف کے فضائل میں اِس میں سب سے اہم اور سب سے مقدَّم توخود حق تَعَالیٰ شَانُہٗ جَلَّ جَلَالُہٗ عَمَّ نَوَالُہٗ کا پاک ارشاد اور حکم ہے، چناںچہ قرآن پاک میں ارشاد ہے: (۱) إِنَّ اللہَ وَمَلٰئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ، یٰأَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِماً. [۲۲؍۳] ترجَمہ:بے شک اللہ تعالیٰ اور اُس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں اِن پیغمبرﷺ پر اے ایمان والو! تم بھی آپ ﷺ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔ (بیان القرآن) اِستمرار: مسلسل ہونا۔ دَوام: ہمیشہ ہونا۔ عقل دُور اَندیش مِی داند کہ تشریفے چُنیں ء ہیچ دِیں پَرور نہ دِید وہیچ پیغمبر نَیافت: دُور کی سوچنے والی عقل کیا جانے کہ، ایسی عزت افزائی نہ کسی دِین دارنے دیکھی اور نہ کسی پیغمبر نے پائی۔ اَسما: نام۔ غایتِ عظمت: عظمت کی انتہا۔ مُستَعمَل: استعمال کیا گیا۔ فائدہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗنے قرآن پاک میں بہت سے احکامات ارشاد فرمائے: نماز، روزہ، حج وغیرہ؛ اور بہت سے انبیائے کرام کی توصیفیں اور تعریفیں بھی فرمائیں، اُن کے بہت سے اِعزاز واکرام بھی فرمائے۔ حضرت آدم عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کو پیدا فرمایا تو فرشتوں کو حکم فرمایا کہ: اِن کو سجدہ کیا جائے؛ لیکن کسی حکم یا کسی اعزاز واکرام میں یہ نہیں فرمایا کہ: مَیں بھی یہ کام کرتاہوں، تم بھی کرو، یہ اعزاز صِرف سید الکونَین، فخرِعالَم ﷺ ہی کے لیے ہے کہ، اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے صلاۃ کی نسبت اوَّلاً اپنی طرف، اِس کے بعد اپنے پاک فرشتوں کی طرف کرنے کے بعد مسلمانوںکو حکم فرمایا کہ: اللہ اور اُس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں، اے مومنو! تم بھی درود بھیجو۔ اِس سے بڑھ کر اَور کیا فضیلت ہوگی کہ اِس عمل میںاللہ اور اُس کے فرشتوں کے ساتھ مؤمنین کی شرکت ہے!۔ پھر عربی داں حضرات جانتے ہیں کہ، آیت شریفہ کو لفظ ’’إِنَّ‘‘ کے ساتھ شروع فرمایا جو نہایت تاکید پر دالالت کرتاہے، اور صیغۂ مضارع کے ساتھ ذکر فرمایا جو اِستمراراور دَوام پر دلالت کرتاہے، یعنی یہ قطعی چیز ہے کہ اللہ اور اُس کے فرشتے ہمیشہ درود بھیجتے رہتے ہیں نبی پر۔ علامہ سخاویؒ لکھتے ہیں کہ: آیت شریفہ مضارع کے صیغے کے ساتھ جو دلالت کرنے والا ہے اِستمرار اور دوام پر، دلالت کرتی ہے اِس بات پر کہ، اللہ اور اُس کے فرشتے ہمیشہ درود بھیجتے رہتے ہیں نبیٔ کریم ﷺ پر۔ اھ صاحب روح البیان لکھتے ہیں: بعض عُلَما نے لکھا ہے کہ: اللہ کے درود بھیجنے کا مطلب حضورِاقدس ﷺکو ’’مقامِ محمود‘‘ تک پہنچانا ہے، اور وہ مقام شفاعت ہے۔ اور ملائکہ کے درود کا مطلب اُن کی دعا کرنا ہے حضورِاقدس ﷺ