فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
تیار ہوتِیں کہ یہ بھی آخر حضرت سیدہ فاطمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی ہی صاحبزادی تھیں، حضرت عمرصنے فرمایا کہ: وِلادت کے واسطے جن چیزوں کی ضرورت پڑتی ہو:تیل، گودڑ، وغیرہ لے لو، اورایک ہانڈی اور کچھ گھی اور دانے وغیرہ بھی ساتھ لے لو، وہ لے کرچلِیں، حضرت عمرص خودپیچھے پیچھے ہولیے، وہاں پہنچ کرحضرت ام کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا توخیمے میں چلی گئیں، اورآپ نے آگ جلاکر اُس ہانڈی میں دانے اُبالے، گھی ڈالا، اِتنے میں وِلادت سے فراغت ہوگئی، اندر سے حضرت اُمِّ کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے آواز دے کرعرض کیا: امیرُالمؤمنین! اپنے دوست کو لڑکا پیداہونے کی بَشارت دیجیے۔ امیرالمؤمنین کالفظ جب اُن صاحب کے کان میں پڑا تووہ بڑے گھبرائے، آپ نے فرمایا: گھبرانے کی بات نہیں، وہ ہانڈی خیمے کے پاس رکھ دی، کہ اِس عورت کوبھی کچھ کھلا دیں، حضرت اُمِّ کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے اُس کو کھلایا، اِس کے بعد ہانڈی باہر دے دی، حضرت عمرص نے اُس بَدُّوسے کہا کہ: لو!تم بھی کھاؤ، رات بھر تمھاری جاگنے میں گزرگئی، اِس کے بعد اَہلیہ کوساتھ لے کر گھرتشریف لے آئے، اور اُن صاحب سے فرمادیا کہ: کل آنا، تمھارے لیے انتظام کر دیا جائے گا۔ (اَشہَر) دھونک: دھونکنی سے پھونکنا۔ فائدہ: ہمارے زمانے کاکوئی بادشاہ یارئیس نہیں، کوئی معمولی حیثیت کامالدار بھی ایسا ہے جوغریب کی ضرورت میں، مسا فر کی مدد کے واسطے اِس طرح بیوی کو رات کو جنگل میں لے جائے، اور خود اپنے آپ چولھا دھونک کرپکائے؟ مالدار کوچھوڑیے، کوئی دِین دار بھی ایسا کرتا ہے؟ سوچناچاہیے کہ جن کے نام لیواہیں، اور اُن جیسی برکات کی ہر بات میں اُمید رکھتے ہیں، کوئی کام بھی ہم اُن جیساکرلیتے ہیں!۔ (۹)ابوطلحہ کاباغ وقف کرنا شیریں: میٹھا۔اِ فراط:زیادتی۔ نوش: پینا۔مُسرَّت: خوشی۔اہلِ قَرابت: رشتے دار۔ حضرت انس ص فرماتے ہیں کہ:ابوطلحہ انصاری ص مدینۂ مُنوَّرہ میں سب سے زیادہ اور سب سے بڑے باغ والے تھے، اُن کاایک باغ تھا جس کانام ’’بَیرَحائ‘‘ تھا،وہ اُن کوبہت ہی زیادہ محبوب تھا، مسجدِ نبوی کے قریب تھا، پانی بھی اُس میں نہایت شیریں اوراِ فراط سے تھا، حضورﷺ بھی اکثر اِس باغ میں تشریف لے جاتے، اور اُس کاپانی نوش فرماتے، جب قرآن شریف کی آیت﴿لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾ ترجَمہ: تم نیکی کے کامل درجے کو نہیں پہنچ سکتے جب تک ایسی چیزوں سے خرچ نہ کروگے جوتم کوپسندہیں، نازل ہوئی، توابوطلحہ ص حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور عرض کیا کہ: مجھے اپناباغ ’’بَیرحائ‘‘ سب سے زیادہ محبوب ہے، اور اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے کہ: محبوب مال