فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
وہ جان لے کہ حضورﷺکا وِصال ہوچکا؛ لیکن جو شخص اللہ کی پرستش کرتا ہو وہ سمجھ لے کہ اللہتَعَالیٰ شَانُہٗ زندہ ہیں، اور ہمیشہ رہنے والے ہیں، اِس کے بعد کلامِ پاک کی آیت ﴿وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُوْلٌ، قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ﴾ اخیر تک تلاوت فرمائی۔ ترجَمہ: محمد(ﷺ)نِرے رسول ہی تو ہیں (خدا تو نہیں جس پر موت وغیرہ نہ آسکے)، سو اگر آپ کا انتقال ہوجاوے یاآپ شہید بھی ہوجاویں تو کیا تم لوگ اُلٹے پھرجاؤگے؟ اور جوشخص اُلٹا پھر جائے گا تو خدا تعالیٰ کاتو کوئی نقصان نہیں کرے گا (اپنا ہی کچھ کھو وے گا)،اور خدا تَعَالیٰ شَانُہٗ جلد ہی جزا دے گا حق شناس لوگوں کو۔ (تاریخ خمیس۔۔۔۔۔۔ ترجمہ از بیان ُالقرآن) فائدہ: چوںکہ اللہ جَلَّ شَانُہٗ کو حضرت ابوبکرصدیق ص سے خلافت کااہم کام لینا تھا؛ اِس لیے اُن کی شایانِ شان اُس وقت یہی حالت تھی، اِسی وجہ سے اُس وقت جس قدر اِستِقلال اور تحمُّل حضرت صدیقِ اکبرص میں تھا کسی میں بھی نہ تھا، اور اِس کے ساتھ ہی جس قدر مسائل دفن ومیراث وغیرہ کے اُس وقت کے مناسب حضرت صدیقِ اکبرص کومعلوم تھے، مجموعی طور پر کسی کوبھی معلوم نہ تھے؛ چناںچہ حضورِ اقدس ﷺکے دفن میں اختلاف ہوا کہ: مکۂ مکرمہ میں دفن کیا جائے یا مدینۂ مُنوَّرہ میں یا بیتُ المُقدَّس میں؟ تو حضرت ابوبکرصدیق صنے فرمایا کہ: مَیں نے حضور ﷺسے سنا ہے کہ:’’نبی کی قبر اُسی جگہ ہوتی ہے جہاں اُس کی وفات ہو‘‘؛ لِہٰذا جس جگہ وفات ہوئی ہے، اُسی جگہ قبر کھودی جائے۔ آپ ص نے فرمایا: مَیں نے حضورﷺسیسنا کہ: ہم لوگوں (یعنی انبیاء) کا کوئی وارث نہیں، جو کچھ ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: مَیں نے حضور ﷺ سے سنا ہے: جوشخص مسلمانوں کی حکومت کامُتولِّی بنے اور وہ لاپرواہی سے کوتاہی کرتے ہوئے کسی دوسرے کو امیر بنائے، اُس پر لعنت ہے۔ نیز حضور ﷺکا ارشاد کہ: قریش اِس امر یعنی سلطنت کے مُتولِّی ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ (۳)ایک عورت کاحضورﷺکی خبر کے لیے بے قرار ہوجانا اَذیَّت: تکلیف۔ وَحشت اَثر: جس سے وَحشت پیدا ہو۔ بے تابانہ: گھبرائی ہوئی۔ اُحُدکی لڑائی میں مسلمانوں کو اَذیَّت بھی بہت پہنچی اور شہید بھی بہت سے ہوئے، مدینۂ طیبہ میںیہ وَحشت اَثر خبر پہنچی، تو عورتیں پریشان ہوکر تحقیقِ حال کے لیے گھر سے نکل پڑِیں، ایک انصاری عورت نے مجمع کودیکھا تو بے تابانہ پوچھا کہ: حضورﷺکیسے ہیں؟ اُس مجمع میں سے کسی نے کہا کہ: تمھارے والد کا انتقال ہوگیا ہے، اُنھوں نے إِنَّا لِلّٰہِ پڑھی، اور پھر بے قراری سے حضورﷺ کی خیریت دریافت کی، اِتنے میں کسی نے خاوند کے انتقال کی خبر