فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سِخْرِیًّا حَتّٰی أَنسَوْکُمْ ذِکْرِيْ وَکُنْتُم مِّنْہُمْ تَضْحَکُوْنَ، إِنِّيْ جَزَیْتُہُمُ الْیَوْمَ بِمَا صَبَرُوْا أَنَّہُمْ ہُمُ الْفَائِزُوْنَ.[المؤمنون، ع:۶] ترجَمہ:(قِیامت میں کُفَّار سے گفتگو کے ذیل میں کہاجائے گا کہ: تم کو یاد نہیں) میرے بندوں کا ایک گِروہ تھا (جوبیچارے ہم سے)یوں کہا کرتے تھے: اے ہمارے پروردگار! ہم ایمان لے آئے، سو ہم کو بخش دیجیے اور ہم پر رحمت فرمائیے، آپ سب سے زیادہ رحم کرنے والے ہیں؛ پس تم نے اُن کا مذاق اُڑایا، حتیٰ کہ اِس مَشغَلے نے تم کو ہماری یاد بھی بھُلادی، اور تم اُن سے ہنسی کیا کرتے تھے، مَیں نے آج اُن کو اُن کے صبر کا بدلہ دے دیا، کہ وہی کامیاب ہوئے۔ (۳۲) رِجَالٌ لَّاتُلْہِیْہِمْ تِجَارَۃٌ وَّلَابَیْعٌ عَنْ ذِکْرِ اللہِ،الاٰیۃ. [النور، ع:۵] ترجَمہ:(کامِل ایمان والوں کی تعریف کے ذیل میں ہے:)وہ ایسے لوگ ہیں کہ اُن کو اللہ کے ذکر سے نہ خرید غفلت میں ڈالتی ہے نہ فروخت۔ (۳۳) وَلَذِکْرُ اللہِ أَکْبَرُ.[العنکبوت، ع:۵] ترجَمہ:اور اللہ کاذکر بہت بڑی چیزہے۔ (۳۴) تَتَجَافیٰ جُنُوبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُونَ رَبَّہُمْ خَوْفاً وَّطَمَعاً، وَّمِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَ. فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَہُم مِّنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ، جَزَائً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ. [السجدۃ، ع:۲] في الدرعن الضحاك: ہم قوم لایزالون یذکرون اللہ، وروی نحوہ عن ابن عباس. خواب گاہ: بستر۔ مُقرَّب: نزدیک۔ مانع: رُکاوَٹ۔ ترجَمہ:اُن کے پہلُو خواب گاہوں سے علاحدہ رہتے ہیں اِس طرح پر کہ عذاب کے ڈر سے اور رحمت کی اُمید سے وہ اپنے رب کوپکارتے ہیں، اور ہماری دی ہوئی چیزوں سے خرچ کرتے ہیں، پس کسی کو بھی خبر نہیں کہ ایسے لوگوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا کیا کیا سامان خزانۂ غیب میں محفوظ ہے ،جو بدلہ ہے اُن کے اعمال کا۔ فائدہ: ایک حدیث میں آیا ہے کہ: بندہ اخیر شب میں اللہ کے یہاں بہت مُقرَّب ہوتا ہے، اگر تجھ سے ہوسکے تو اُس وقت اللہ کاذکر کیاکر۔(جامعُ الصَّغیر۔۔۔۔۔۔۔) (۳۵) لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِيْ رَسُولِ اللہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَن کَانَ یَرْجُو اللہَ وَالْیَوْمَ الآخِرَ وَذَکَرَ اللہَ کَثِیْراً. [الأحزاب، ع:۳] ترجَمہ:بے شک تم لوگوں کے لیے رسولُ اللہﷺ کانمونہ موجود تھا، یعنی ہر اُس شخص کے لیے جو اللہ سے اور آخرت سے ڈرتا ہو اور کثرت سے اللہ تعالیٰ کاذکر کرتا ہو، (کہ جب حضورﷺ لڑائی میں شریک ہوئے اور جہاد کیا تو اُس کے لیے کیا مانع ہوسکتا ہے!۔) (۳۶) وَالذَّاکِرِیْنَ اللہَ کَثِیْراً وَّالذَّاکِرَاتِ، أَعَدَّ اللہُ لَہُم مَّغْفِرَۃً وَأَجْراً عَظِیْماً. [الأحزاب، ع:۵] ترجَمہ:(پہلے سے مومنوں کی صِفات کا بیان ہے، اِس کے بعد ارشاد ہے):اور بہ کثرت اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور اللہ کاذکر کرنے والی عورتیں، اِن سب کے لیے اللہ تعالیٰ نے مغفرت اور اَجرِ عظیم تیار کر رکھا ہے۔ (۳۷) یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اذْکُرُوا اللہَ ذِکْراً کَثِیْراً، وَسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَأَصِیْلًا. [الأحزاب، ع:۶] ترجَمہ:اے ایمان والو! تم اللہ تعالیٰ کا خوب کثرت سے ذکرکیا کرو، اور صبح شام اُس کی تسبیح کرتے رہو۔ (۳۸) وَلَقَدْ نَادٰنَا نُوْحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِیْبُوْنَ. [الصّٰفّٰتِ، ع:۳]