فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کہ بہرحال مسلمان ہے؛ مگر نہ معلوم کتنے عرصے تک پڑا رہنا پڑے گا۔ جاہل صوفیوں میں وَظیفوں اورنفلوں کا تو زور ہوتا ہے؛ مگر جماعت کی پرواہ نہیں ہوتی، اِس کو وہ بزرگی سمجھتے ہیں؛ حالاںکہ کمالِ بزرگی اللہ کے محبوب کا اِتِّباع ہے۔ ایک حدیث میں وارد ہے کہ: تین شخصوں پر حق تَعَالیٰ شَانُہٗ لعنت بھیجتے ہیں: ایک اُس شخص پر جس سے نمازی کسی مَعقُول وجہ سے ناراض ہوں اور وہ اِمامت کرے۔ دوسرے، اُس عورت پر جس کاخاوند اُس سے ناراض ہو۔ تیسرے، اُس شخص پر جو اذان کی آواز سنے اورجماعت میں شریک نہ ہو۔(۔۔۔۔) (۶) أَخْرَجَ ابْنُ مَرْدَوَیْہِ عَنْ کَعْبِ الْحِبْرِ قَالَ: وَالَّذِيْ أَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ عَلیٰ مُوْسیٰ، وَالإِنْجِیْلَ عَلیٰ عِیْسیٰ، وَالزَّبُوْرَ عَلیٰ دَاؤُدَ، وَالْفُرْقَانَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ أُنْزِلَتْ هٰذِہِ الاٰیَاتُ فِيْ الصَّلَاۃِ الْمَکْتُوْبَاتِ حَیْثُ یُنَادیٰ بِهِنَّ، ﴿یَوْمَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ -إِلیٰ قَوْلِهٖ- وَہُمْ سٰلِمُوْنَ﴾ اَلصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ إِذَا نُوْدِيَ بِهَا. (وأخرج البیهقي في الشعب عن سعید بن جبیر قال: الصلوات في الجماعات، وأخرج البیهقي عن ابن عباس قال: ’’اَلرَّجُلُ یَسمَعُ الأَذَانَ فَلَایُجِیبُ الصَّلَاۃَ‘‘، کذا في الدر المنثور. قلت: وتمام الآیۃ ﴿یَومَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّیُدعَوْنَ إِلَی السُّجُودِ فَلَایَستَطِیعُونَ،خَاشِعَۃً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّۃٌ، وَقَدْ کَانُوْا یُدْعَوْنَ إِلَی السُّجُوْدِ وَهُمْ سَالِمُوْنَ﴾. ترجَمہ:حضرت کعب اَحبار ص فرماتے ہیں کہ: قَسم ہے اُس پاک ذات کی جس نے تورات حضرت موسیٰ پر، اور انجیل حضرت عیسیٰ پر، اورزبور حضرت داؤد پر (عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیْهِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ)نازل فرمائی، اور قرآن شریف سیدنامحمدﷺپرنازل فرمایا، کہ یہ آیتیں فرض نمازوں کو جماعت سے ایسی جگہ پڑھنے کے بارے میں جہاں اذان ہوتی ہو، نازل ہوئی ہیں۔(ترجَمۂ آیات:) جس دن حق تَعَالیٰ شَانُہٗ ساق کی تَجلی فرمائیںگے (جو ایک خاص قِسم کی تجلی ہوگی)،اور لوگ اُس دن سجدے کے لیے بلائے جاویںگے تو یہ لوگ سجدہ نہیں کر سکیںگے، اُن کی آنکھیں شرم کے مارے جھکی ہوئی ہوںگی اوراُن پر ذِلَّت چھائی ہوئی ہوںگی؛ اِس لیے کہ یہ لوگ دنیا میں سجدے کی طرف بُلائے جاتے تھے، اور صحیح سالم تندرست تھے (پھر بھی سجدہ نہیں کرتے تھے)۔ جَلِیلُ القَدر: بڑے مرتبے والا۔ نکبَت: بدحالی۔پشیمانی: افسوس۔ فائدہ: ’’ساق کی تجلی‘‘ ایک خاص قسم کی تجلِّی ہے جومیدانِ حشر میں ہوگی، اِس تجلی کو دیکھ کر سارے مسلمان سجدے میں گِرجائیںگے؛ مگر بعض لوگ ایسے ہوںگے جن کی کمر تختہ ہوجائے گی اورسجدے پر قدرت نہ ہوگی۔ یہ کون لوگ ہوںگے؟ اِس کے بارے میں تفسیریں مختلف وارد ہوئی ہیں: ایک تفسیر یہ ہے جو کعب اَحبارص سے مَنقُول ہے، اوراِسی کے مُوافق حضرت ابنِ عباس ص وغیرہ سے بھی مَنقُول ہے کہ: یہ وہ لوگ ہوںگے جو دنیا میں جماعت کی نماز کے واسطے بلائے جاتے تھے اور جماعت کی نمازنہیں پڑھتے تھے۔ دوسری تفسیربخاری شریف میں حضرت ابوسعید خدریصسے منقول ہے کہ: مَیں نے حضور ﷺسے سنا کہ: یہ لوگ وہ ہوںگے جودنیا میں رِیا اور