فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بہتر عطا کیا ہو، اور مسلمانوں کومیرا یہ پیام پہنچادینا کہ: اگر کافرحضورﷺ تک پہنچ گئے اور تم میں سے کوئی ایک آنکھ بھی چمکتی ہوئی رہے یعنی وہ زندہ رہا، تو اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی عُذر بھی تمھارا نہ چلے گا‘‘، اور یہ کہہ کر جاں بحق ہوگئے۔ (تاریخ خَمیس) فائدہ: فَجَزَاہُ اللّٰہُ عَنَّا أَفْضَلَ مَاجَزیٰ صَحَابِیًّا عَنْ أُمَّۃِ نَبِیِّہٖ. درحقیقت اِن جاںنثاروں نے (اللہ تعالیٰ اپنے لُطف سے اُن کی قَبروں کو نور سے بھردے) اپنی جاں نِثاری کا پورا ثبوت دے دیا، کہ زخموں پرزخم لگے ہوئے ہیں، دَم توڑ رہے ہیں؛ مگر کیامَجال ہے کہ کوئی شِکوَہ، کوئی گھبراہٹ، کوئی پریشانی لاحِق ہوجائے؛ وَلولہ ہے تو حضورﷺ کی حفاظت کا، حضورﷺ پر جاں نِثاری کا، حضورﷺ پر قربانی کا۔ کاش! مجھ سے نااَہل کو بھی کوئی حصہ اِس مَحبت کا نصیب ہوجاتا۔ (۱۰)حضورﷺکی قبر دیکھ کر ایک عورت کی موت نظیر: مثال۔ تاب: برداشت۔ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی، اورآکر عرض کیا کہ: مجھے حضورِ اکرم ﷺکی قبر مبارک کی زیارت کرادو، حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَانے حجرۂ شریفہ کھولا، اُنھوں نے زیارت کی، اور زیارت کرکے روتی رہِیں، اور روتے روتے اِنتِقال فرماگئیں۔ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا وَأَرْضَاہَا۔(شِفاء) فائدہ:کیا اِس عشق کی نظیر بھی کہیں ملے گی؟ کہ قبر کی زیارت کی تاب نہ لاسکیں اور وہیں جان دے دی۔ (۱۱)صحابہ ث کی محبت کے مُتفرِّق قِصَّے نِکاسی: مندا۔ حَلاوت: مِٹھاس۔ گِراں: بھاری۔ رَگ وپَے: رگ پَٹھّے۔ رَفاقت: ساتھ رہنا۔ عِشق است وہزار بدگمانی: عِشق ہو توہزار بدگمانی ہوتی ہے۔ مَحظُوظ: خوش۔ رَسائی: پہنچ۔ اِکٹھا: جمع۔ گَشت: چَکَّر۔ بَرگُزیدہ: مقبول۔ رَنجیدہ: غمگین۔ گَوارا: پسند۔ دولت کَدہ: مکان۔مُہتَم بِالشَّان: نہایت اہم۔ پَیروی: اِتِّباع۔ بجا آوری: تعمیل۔ وُسعت: کُشادگی۔ حضرت علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہٗ سے کسی نے پوچھا کہ: آپ کو حضورِ اقدس ﷺ سے کتنی محبت تھی؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ: خدائے پاک کی قَسم! حضورﷺ ہم لوگوں کے نزدیک اپنے مالوں سے اور اپنی اولادوں سے اور اپنی ماؤں سے اور سخت پیاس کی حالت میں ٹھنڈے پانی سے زیادہ محبوب تھے۔ (شفاء) فائدہ: سچ فرمایا، درحقیقت صحابۂ کرام ث کی یہی حالت تھی، اور کیوں نہ ہوتی جب کہ وہ حضرات کامِلُ الاِیمان تھے، اور اللہ جَلَّ شَانُہٗ کا ارشاد ہے: ﴿قُلْ إِنْ کَانَ آبَائُ کُمْ وَ أَبْنَائُ کُمْ وَإِخْوَانُکُمْ وَأَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَأَمْوَالُنِ اقْتَرَفْتُمُوْہَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسَاکِنُ