فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
لیے علمِ نبوَّت میں کیا تأمُّل ہے؟ اور جب کوئی شخص علومِ نبوَّت سے نوازا جائے تو نہایت ہی ضروری ہے کہ اُس کے مناسب بہترین اخلاق پیدا کرے، اور بُرے اخلاق سے احتراز کرے۔ فُضیل بن عَیاضؒ کہتے ہیں: حافظِ قرآن اسلام کا جھنڈا اُٹھانے والا ہے، اُس کے لیے مناسب نہیں کہ لَہو ولَعِب میں لگنے والوں میں لگ جاوے، یا غافِلین میں شریک ہوجاوے، یا بیکار لوگوں میں داخل ہوجاوے۔ وہ تین خوش نصیب جو حساب کتاب سے آزاد ہوںگے (۳۶) عَن ابنِ عُمَرَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: ثَلَاثَۃٌ لَایَهُولُهُمُ الفَزَعُ الأَکبَرُ وَلَایَنَالُهُمُ الحِسَابُ، هُمْ عَلیٰ کَثِیبٍ مِن مِسْكٍ حَتّٰی یَفرُغَ مِن حِسَابِ الخَلَائِقِ: رَجُلٌ قَرَأَ القُراٰنَ اِبتِغَاءَ وَجہِ اللہِ، وَأَمَّ بِہٖ قَوماً وَهُم بِہٖ رَاضُونَ؛ وَدَاعٍ یَدعُوْا إلَی الصَّلَوَاتِ اِبتِغَاءَ وَجہِ اللہِ؛ وَرَجُلٌ أَحسَنَ فِیمَا بَینَہٗ وَ بَینَ رَبِّہٖ، وَفِیمَا بَینَہٗ وَبَینَ مَوَالِیہِ. (رواہ الطبراني في المعاجم الثلاثۃ) ترجَمہ: ابن عمرص حضورِ اقدس ﷺکا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ: تین آدمی ایسے ہیں جن کو قیامت کا خوف دامن گِیر نہ ہوگانہ اُن کو حساب کتاب دینا پڑے گا، اِتنے مخلوق اپنے حساب کتاب سے فارغ ہو وہ مُشک کے ٹِیلوں پر تفریح کریںگے: ایک وہ شخص جس نے اللہ کے واسطے قرآن شریف پڑھا، اور امامت کی اِس طرح پر کہ مقتدی اُس سے راضی رہے۔ دوسرا وہ شخص جو لوگوں کو نماز کے لیے بلاتا ہو صرف اللہ کے واسطے۔ تیسرا وہ شخص جو اپنے مالک سے بھی اچھا معاملہ رکھے اور اپنے ماتحتوں سے بھی۔ دامن گِیر نہ ہوگا: دُکھ نہ دے گا۔ دَہشت: گھبراہٹ۔ مُغتَنم: قدر کے قابل۔ تفریح وتَنعُّم: گھومنا پھرنا۔ مُیسَّر: حاصل۔ فائدہ: قِیامت کی سختی، اُس کی دَہشت، اُس کا خوف، اُس کی مصیبتیں اور تکالیف ایسی نہیں کہ کسی مسلمان کا دل اُس سے خالی ہو یا بے خبر ہو، اُس دن میں کسی بات کی وجہ سے بے فکری نصیب ہوجاوے یہ بھی لاکھوں نعمتوں سے بڑھ کر اور کڑوڑوں راحتوں سے مُغتَنم ہے، پھر اُس کے ساتھ اگر تفریح وتَنعُّم بھی نصیب ہوجاوے تو خوشا نصیب اُس شخص کے جس کو یہ مُیسَّر ہو، اور بربادی وخُسران ہے اُن بے حِسوں کے لیے جو اِس کو لَغو، بے کار اور اضاعتِ وقت سمجھتے ہیں۔ ’’مُعجمِ کبیر‘‘ میں اِس حدیث شریف کے شروع میں روایت کرنے والے صحابی عبداللہ بن عمرص سے نقل کیا ہے کہ: اگر مَیں نے اِس حدیث کو حضورِ اقدس ﷺسے ایک مرتبہ اور ایک مرتبہ اور ایک مرتبہ؛ غرض سات دفعہ یہ لفظ کہا، یعنی: اگر سات مرتبہ نہ سنا ہوتا تو کبھی نقل نہ کرتا۔ آیتیں اور رکعتیں (۳۷) عَن أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: یَاأَبَاذَرٍّ! لَأَنْ تَغدُوَ فَتَعَلَّمَ اٰیَۃً مِنْ کِتَابِ اللہِ خَیرٌ لَكَ مِن أَنْ تُصَلِّيَ مِائَۃَ رَکَعۃٍ، وَلَأَنْ تَغْدُوَ فَتَعَلَّمَ بَاباً مِنَ الْعِلْمِ -عُمِلَ بِہٖ أَو لَم یُعْمَلْ بِہٖ- خَیرٌ مِنْ أنْ تُصَلِّيَ أَلفَ رَکَعۃٍ. (رواہ ابن ماجہ بإسناد حسن) ترجَمہ: ابوذر صکہتے ہیں کہ: حضورِ اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اے ابوذر! اگر تُو