فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
اُحُد کی لڑائی میں جب نبیٔ اَکرم ﷺ کے چہرۂ انور یاسرمبارک میں خَود کے دو حَلقے گھُس گئے تھے، توحضرت ابوبکر صدیق صدوڑے ہوئے آگے بڑھے، اور دوسری جانب سے حضرت ابوعُبیدہ صدوڑے، اور آگے بڑھ کر خَود کے حلقے دانت سے کھینچنے شروع کیے، ایک حلقہ نکالا جس سے ایک دانت حضرت ابوعبیدہ صکاٹوٹ گیا، اِس کی پرواہ نہ کی، دوسرا حلقہ کھینچا جس سے دوسرا دانت بھی ٹوٹا؛ لیکن حلقہ وہ بھی کھینچ ہی لیا، اِن حلقوں کے نکلنے سے حضورﷺ کے پاک جسم سے خون نکلنے لگا، توحضرت ابوسعید خدری ص کے والد ماجد مالک بن سِنان ص نے اپنے لَبوں سے اُس خون کوچوس لیا اور نِگل لیا، حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ’’جس کے خون میں میرا خون ملا ہے اُس کوجہنَّم کی آگ نہیں چھوسکتی‘‘۔ (قُرۃُ العُیون) (۷)حضرت زید بن حارِثہ صکا اپنے باپ کوانکار فِراق: جدائی۔ نذر: ہدیہ۔ جَبر: زبردستی۔ اِستحقاق: حق۔اَقارِب: رشتے دار۔ حضرت زید بن حارِثہ ص زمانۂ جاہلیت میں اپنی والدہ کے ساتھ ننھِیال جا رہے تھے، ’’بنوقَیس‘‘ نے قافلے کو لُوٹا، جس میں زید ص بھی تھے، اُن کومکہ کے بازار میں لاکر بیچا، حکیم بن حِزام ص نے اپنی پھوپھی حضرت خدیجہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے لیے اُن کو خرید لیا، جب حضورﷺ کا نکاح حضرت خدیجہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَاسے ہوا تو اُنھوں نے زید ﷺ کو حضورِ اقدس ﷺکی خدمت میں ہدیے کے طور پر پیش کردیا، زید صکے والد کو اُن کے فِراق کا بہت صدمہ تھا، اور ہونا ہی چاہیے تھا کہ اولاد کی محبت فِطری چیز ہے، وہ زیدص کے فِراق میں روتے اور اَشعار پڑھتے پھرا کرتے تھے، اکثر جو اَشعار پڑھتے تھے اُن کامختصر ترجَمہ یہ ہے : ’’مَیں زید کی یادمیں روتاہوں، اور یہ بھی نہیں جانتا کہ وہ زندہ ہے؛ تاکہ اُس کی اُمید کی جائے، یا موت نے اُس کو نمٹا دیا۔ خدا کی قََسم! مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ تجھے اے زید! نرم زمین نے ہلاک کیا یا کسی پہاڑنے ہلاک کیا؟۔ کاش! مجھے یہ معلوم ہوجاتا کہ تُو عمر بھر میں کبھی بھی واپس آئے گا یا نہیں؟۔ساری دنیا میں میری اِنتِہائی غرض تیری واپسی ہے، جب آفتاب طلوع ہوتا ہے جب بھی مجھے زید ہی یاد آتا ہے، اور جب بارش ہونے کو ہوتی ہے جب بھی اُسی کی یاد مجھے ستاتی ہے، اور جب ہوائیں چلتی ہیں تو وہ بھی اُس کی یاد کوبھڑکاتی ہیں۔ ہائے! میرا غم اور میرا فکر کس قدر طویل ہوگیا؟ مَیں اُس کی تلاش اور کوشش میںساری دنیا میں اُونٹ کی تیز رفتاری کو کام میں لاؤںگا، اور دنیا کا چکَّر لگانے سے نہیں اُکتاؤںگا، اونٹ چلنے سے اُکتا جائیںتو اُکتا جائیں؛ لیکن میں کبھی بھی نہیں اُکتاؤںگا۔ اپنی ساری زندگی اِسی میں