فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حدیثیں مختلف لوگوں کے اعتبار سے ہیں، یعنی فُسَّاق کے حق میں صرف مُتکبِّر شیاطین قَید ہوتے ہیں، اور صُلَحا کے حق میں مُطلَقاً ہر قِسم کے شیاطِین مَحبُوس ہوجاتے ہیں۔ پانچویں خصوصِیَّت یہ ہے کہ، رمَضانُ المبارک کی آخری رات میں سب روزے داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے، یہ مضمون پہلی روایت میںبھی گزرچکاہے؛ چوںکہ رمَضانُ المبارک کی راتوں میں شبِ قدر سب سے اَفضل رات ہے؛ اِس لیے صحابۂ کرام ثنے خَیال فرمایا کہ، اِتنی بڑی فضیلت اِسی رات کے لیے ہوسکتی ہے؛ مگر حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اُس کے فضائل مُستقِل علاحدہ چیز ہے، یہ انعام تو ختمِ رمَضان کا ہے۔ (۳) عَنْ کَعَبٍ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: أُحْضُرُوا الْمِنْبَرَ، فَحَضَرْنَا، فَلَمَّا ارْتَقٰی دَرَجَۃً قَالَ: اٰمِیْنَ، فَلَمَّا ارْتَقَی الدَّرَجَۃَ الثَّانِیَۃَ قَالَ: اٰمِیْنَ، فَلَمَّا ارْتَقَی الدَّرَجَۃَ الثَّالِثَۃَ قَالَ: اٰمِیْنَ؛ فَلَمَّا نَزَلَ قُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللہِ! لَقَدْ سَمِعْنَا مِنْكَ الْیَوْمَ شَیئًا مَّا کُنَّا نَسْمَعُہٗ، قَالَ: إِنَّ جِبْرَئِیْلَ عَرَضَ لِيْ، فَقَالَ: بَعُدَ مَنْ أَدْرَكَ رَمَضَانَ فَلَمْ یُغْفَرْ لَہٗ، قُلْتُ: اٰمِیْنَ، فَلَمَّا رَقِیْتُ الثَّانِیَۃَ قَالَ: بَعُدَ مَنْ ذُکِرْتَ عِنْدَہٗ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْكَ، قُلْتُ: اٰمِیْنَ، فَلَمَّا رَقِیْتُ الثَّالِثَۃَ قَالَ: بَعُدَ مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَیْہِ الْکِبَرَ أَوْ أَحَدَهُمَا فَلَمْ یُدْخِلَاہُ الْجَنَّۃَ، قُلْتُ: اٰمِیْنَ. (رواہ الحاکم، وقال السخاوي: رواہ ابن حبان فيثقاتہ وصحیحہ، والطبراني في الکبیر، والبخاري في بر الوالدین لہٗ، والبیهقي في الشعب، وغیرهم؛ ورجالہ ثقات، وبسط طرقہ. وروی الترمذي عن أبي هریرۃ بمعناہ، وقال ابن حجر: طرقہ کثیرۃ کما في المرقاۃ) ترجَمہ:کَعب بن عُجرہ صکہتے ہیں کہ: ایک مرتبہ نبیٔ کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: منبر کے قریب ہوجاؤ، ہم لوگ حاضر ہوگئے، جب حضورﷺ نے منبر کے پہلے درجے پر قدم مُبارک رکھا تو فرمایا: آمین، جب دوسرے پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین، جب تیسرے پر قدم رکھا تو فرمایا: آمین؛ جب آپ ﷺخطبے سے فارغ ہوکر نیچے اُترے تو ہم نے عرض کیاکہ: ہم نے آج آپ سے (منبر پر چڑھتے ہوئے) ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہیں سنی تھی، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اُس وقت جبرئیل ں میرے سامنے آئے تھے، (جب پہلے درجے پر مَیں نے قدم رکھاتو) اُنھوںنے کہا کہ: ہلاک ہوجیو وہ شخص جس نے رَمَضان کامبارک مہینہ پایا پھر بھی اُس کی مغفرت نہ ہوئی، مَیںنے کہا: آمین، پھر جب مَیں دوسرے درجے پر چڑھا تو اُنھوںنے کہا: ہلاک ہوجیو وہ شخص جس کے سامنے آپ ﷺ کا ذکرِ مبارک ہو اور وہ دُرود نہ بھیجے، مَیں نے کہا: آمین، جب مَیں تیسرے درجے پر چڑھا تو اُنھوں نے کہا: ہلاک ہووہ شخص جس کے سامنے اُس کے والدین یا اُن میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پاویں اور وہ اُس کو جنَّت میں داخل نہ کرائیں، مَیں نے کہا:آمین۔ تردُّد: شک۔ تأمُّل: شک۔ شَقِی:بدبخت۔ جَفاکار: بے وَفا۔ تحمُّل: برداشت کرنا۔ اِحصَا: شمار ۔ مَوزُوں: مناسب۔ مَزِید برآں: اِس کے عِلاوہ۔ رَضا: خوشی۔ اَمان: حفاظت۔ ہَول: ڈر۔ مَعِیشَت: روزی۔ تَصرِیح: وَضاحَت۔ مُباح: جائز۔ اُمور: کام۔ پیش قَدمی: پَہل۔ مُطِیع: فرماںبردار۔ شَفقَت: پیار۔ تَلافِی: کمی کو پورا کرنا۔ فائدہ: اِس حدیث میں جبرئیل ں نے تین بددُعائیں دی ہیں اور حضورِاقدس ﷺ نے اُن تینوں پر آمین فرمائی، اوَّل تو حضرت جبرئیلں جیسے مُقرَّب