فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
لگے، کسی نے پوچھا: کیابات ہے؟ فرمانے لگے: مجھے کوئی گناہ تو ایسا معلوم نہیں جو مَیں نے کیا ہو، اِس پر روتا ہوں کوئی بات ایسی ہوگئی ہو جس کو مَیں نے سَرسَری سمجھا ہو اور وہ اللہ کے نزدیک سخت ہو۔ (۱۶)عَن أَبِي بَرزَۃِ الأَسلَمِيِّ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللہِﷺ یَقُولُ بِاٰخِرِہٖ إِذَا أَرَادَ أَن یَقُومَ مِنَ المَجلِسِ:’’سُبحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمدِكَ، أَشهَدُ أَن لَاإِلٰہَ إِلَّا أَنتَ، أَستَغفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَیكَ‘‘، فَقَالَ رَجُلٌ: یَارَسُولَ اللہِ! إِنَّكَ لَتَقُولُ قَولًا مَاکُنتَ تَقُولُہٗ فِیمَا مَضیٰ؟ قَالَ: کَفَّارَۃٌ لِمَایَکُونُ فِي المَجلِسِ. (رواہ ابن أبي شیبۃ وأبوداود والنسائي والحاکم وابن مردویہ؛ کذا في الدر، وفیہ أیضا بروایۃ ابن أبي شیبۃ عن أبي العالیۃ بزیادۃ: عَلَّمَنِیهِنَّ جِبرَئِیلُ) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺ کا معمول اخیر زمانۂ عمر شریف میں یہ تھا کہ، جب مجلس سے اُٹھتے تو پڑھا کرتے: ’’سُبحَانَكَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمدِكَ، أَشهَدُ أَن لَاإِلٰہَ إِلَّا أَنتَ، أَستَغفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَیكَ‘‘ کسی نے عرض کیا کہ: آج کل ایک دعا کا معمول حضورﷺ کا ہے پہلے تو یہ معمول نہیں تھا؟ حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: یہ مجلس کا کَفَّارہ ہے۔ دوسری روایت میں بھی یہ قِصَّہ مذکور ہے، اُس میں حضورِ اقدس ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ: یہ کلمات مجلس کا کَفَّارہ ہیں، حضرت جبرئیل ں نے مجھے بتائے ہیں۔ فائدہ: حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْهَا سے بھی نقل کیاگیا ہے کہ: نبیٔ اَکرم ﷺ جب بھی مجلس سے اُٹھتے تو’’سُبحَانَكَ اللّٰہُمَّ رَبِّيْ وَبِحَمدِكَ، لَاإِلٰہَ إِلَّا أَنتَ، أَستَغفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَیكَ‘‘ پڑھتے، مَیں نے عرض کیا کہ: آپ اِس دعا کو بڑی کثرت سے پڑھتے ہیں، ارشاد فرمایا کہ: جو شخص مجلس کے ختم پر اِس کو پڑھ لیا کرے تو اُس مجلس میں جو لغزشیں اُس سے ہوئی ہوں وہ سب مُعاف ہوجائیںگی۔ (مسندحاکم، ۱؍ ۶۷۴ حدیث: ۱۸۲۷؍ ۲۷) فُضول: لغو۔ خَلاصی: چھُٹکارا۔ مَرحَمت: عنایت۔ مجالِس میں عموماً فُضول باتیں، بے کار تذکرے ہو ہی جاتے ہیں، کتنی مختصر دعا ہے! اگر کوئی شخص اِن دعاؤں میں سے کوئی سی ایک دعا پڑھ لے تو مجلس کے وَبال سے خَلاصی پاسکتا ہے۔ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ نے کیسی کیسی سَہولتیں مَرحَمت فرمائی ہیں!!۔ (۱۷) عَنِ النُّعمَانِ بنِ بَشِیرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: اَلَّذِینَ یَذکُرُونَ مِنْ جَلَالِ اللہِ مِن تَسبِیحِہٖ وَتَحمِیدِہٖ وَتَکبِیرِہٖ وَتَهلِیلِہٖ یَتَعَاطَفْنَ حَولَ العَرشِ، لَهُنَّ دَوِيٌّ کَدَوِیِّ النَّحْلِ، یَذکُرُونَ بِصَاحِبِهِنَّ؛ أَلَایُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَن لَایَزَالَ لَہٗ عِندَ اللہِ شَيْئٌ یَذکُرُ بِہٖ!. (رواہ أحمد والحاکم، وقال: صحیح الإسناد، قال الذهبي: موسیٰ بن سالم قال أبوحاتم: منکرالحدیث، ولفظ الحاکم: ’’کَدَوِيِّ النَّحلِ یَقُلْنَ لِصَاحِبِهِنَّ‘‘، وأخرجہ بسند اٰخر، وصححہ علیٰ شرط مسلم، وأقرہ علیہ الذهبي، وفیہ: کَدَوِيِّ النَّحلِ یَذکُرُونَ بِصَاحِبِهِنَّ) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ :جو لوگ اللہ تعالیٰ کی بَڑائی بیان کرتے ہیں یعنی: سُبْحَانَ اللہِ، اَلحَمدُ لِلّٰہِ، اللہُ أَکبَرُ، لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُپڑھتے ہیں، تو یہ کلمات عرش کے چاروں طرف گشت لگاتے ہیں کہ اُن کے لیے ہلکی سے آواز (بھِنبھِناہٹ)ہوتی ہے، اور اپنے پڑھنے والے کا تذکرہ