فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اِستغفار کرے گا، اورنماز میںاَلتَّحِیَّاتُ کی اخیر دعا: اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ إلخ میں توتَوبہ واِستغفار خود ہی موجود ہے۔ اِن روایات میں وُضو کوبھی اچھی طرح سے کرنے کاحکم ہے، جس کامطلب یہ ہے کہ، اُس کے آداب اورمُستحبَّات کی تحقیق کرکے اُن کااِہتِمام کرے، مثلاً: ایک سنَّت اِس کی مسواک ہی ہے جس کی طرف عام طور پربے توجُّہی ہے؛ حالاںکہ حدیث میں وَارِد ہے کہ: جو نماز مسواک کرکے پڑھی جائے وہ اُس نماز سے جو بِلامسواک پڑھی جائے سَتَّردرجہ افضل ہے۔ (مسند احمد، ۲۶۳۴۰۔ مستدرک، ۱: ۲۴۵) ایک حدیث میں وارِد ہے کہ: مسواک کااِہتِمام کیا کرو، اِس میں دس فائدے ہیں: (۱)منھ کو صاف کرتی ہے (۲)اللہ کی رَضا کاسبب ہے (۳) شیطان کو غُصَّہ دِلاتی ہے (۴)مسواک کرنے والے کواللہ تعالیٰ محبوب رکھتے ہیں (۵) اور فرشتے محبوب رکھتے ہیں (۶)مسوڑھوں کو قُوَّت دیتی ہے (۷) بَلغَم کوقَطع کرتی ہے (۸) منھ میںخوشبو پیدا کرتی ہے (۹) صَفراء کو دُور کرتی ہے (۱۰)نگاہ کوتیزکرتی ہے (۱۱)منھ کی بدبو کو زَائل کرتی ہے؛ اور اِس سب کے عِلاوہ یہ ہے کہ سنت ہے۔ (کنزالعمال،۔۔۔۔۔مُنبِّہات ابنِ حجر،۔۔۔۔۔۔۔) عُلَما نے لکھا ہے کہ: مسواک کے اِہتِمام میں سَتَّرفائدے ہیں، جن میں سے ایک یہ ہے کہ: مرتے وقت کلمۂ شہادت پڑھنا نصیب ہوتا ہے، اوراِس کے بِالمُقابل اَفیون کھانے میں سَتَّر مَضرَّتیں ہیں، جن میں سے ایک یہ ہے کہ: مرتے وقت کلمہ یاد نہیں آتا۔ اچھی طرح وُضو کرنے والے کے فضائل احادیث میں بڑی کثرت سے آئے ہیں، وُضو کے اَعضاء قِیامت میں روشن اورچمک دار ہوں گے، اور اِس سے حضورﷺ فوراً اپنے اُمَّتی کوپہچان جائیںگے۔(مسند احمد، ۲۱۷۳۷) (۴) عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِﷺ یَقُوْلُ: أَرَأَیْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهْراً بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ فِیْہِ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، هَلْ بَقِيَ مِنْ دَرَنِہٖ شَيْئٌ؟ قَالُوْا: لَایَبْقیٰ مِنْ دَرَنِہٖ شَيْئٌ، قَالَ: فَکَذَالِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ یَمْحُوْاللہُ بِهِنَّ مِنَ الْخَطَایَا. (رواہ البخاري ومسلم والترمذي والنسائي، ورواہ ابن ماجہ من حدیث عثمان، کذافي الترغیب) (۵)عَنْ جَابِرٍ قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ کَمَثَلِ نَهْرٍ جَارٍ عَلیٰ بَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ مِنْہُ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ. (رواہ مسلم، کذا في الترغیب) ترجَمہ: حضرت ابوہریرہ ص نبیٔ اکرم ﷺسے نقل کرتے ہیں کہ: آپ ﷺ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: بتاؤ! اگرکسی شخص کے دروازے پر ایک نہرجاری ہوجس میں وہ پانچ مرتبہ روزانہ غسل کرتا ہو، کیا اُس کے بدن پرکچھ مَیل باقی رہے گا؟ صحابہ ثنے عرض کیا کہ: کچھ بھی باقی نہیں رہے گا، حضور ﷺ نے فرمایا کہ: یہی حال پانچوں نمازوں کاہے، کہ اللہ جَلَّ شَانُہٗ اُن کی وجہ سے گناہوں کوزائِل کردیتے ہیں۔ ترجَمہ:حضرت جابرصنبیٔ اکرم ﷺکاارشادنقل کرتے ہیں کہ: پانچوں نمازوں کی مثال ایسی ہے کہ، کسی کے دروازے پرایک نہر ہو، جس کاپانی جاری ہو اور بہت گہرا ہو، اُس میں