فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۵) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِیْنَ إِذَا ذُکِرَ اللہُ وَجِلَتْ قُلُوبُہُمْ، وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْہِمْ آیَاتُہُ زَادَتْہُمْ إِیْمَاناً، وَّعَلیٰ رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُونَ.[الأنفال ع:۱] ترجَمہ:ایمان والے تو وہی لوگ ہیں کہ جب اُن کے سامنے اللہ کاذکر کیا جاتا ہے تو (اُس کی بَڑائی کے تصوُّر سے) اُن کے دِل ڈر جاتے ہیں، اور جب اُن پر اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو اُن کے ایمان کو بڑھادیتی ہیں، اور وہ اپنے اللہ پرتوکُّل کرتے ہیں۔ (آگے اُن کی نماز وغیرہ کے ذکر کے بعد ارشاد ہے:) یہی لوگ سچے ایمان والے ہیں، اِن کے لیے بڑے بڑے درجے ہیں اِن کے رب کے پاس، اور مغفرت ہے اور عزَّت کی روزی ہے۔ تصوُّر: خَیال۔ (۱۶) وَیَہْدِيْ إِلَیْہِ مَنْ أَنَابَ، الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوْبُہُم بِذِکْرِ اللہِ، أَلَا بِذِکْرِ اللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ. [الرعد، ع:۴] ترجَمہ:اور جو شخص اللہ کی طرف مُتوجَّہ ہوتا ہے اُس کو ہدایت فرماتے ہیں، وہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اللہ پر ایمان لائے، اور اللہ کے ذکر سے اُن کے دِلوں کو اطمینان ہوتا ہے، خوب سمجھ لو کہ اللہ کے ذِکر میں ایسی خاصِیت ہے کہ اِس سے دِلوں کو اطمینان ہوجاتاہے۔ (۱۷) قُلِ ادْعُوااللہَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـنَ، أَیًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَہُ الأَسْمَاءُ الْحُسْنیٰ. [الإسراء، ع: ۱۲] ترجَمہ:آپ فرمادیجیے کہ: خواہ اللہ کہہ کر پکارو یا رَحمن کہہ کر پکارو، جس نام سے بھی پکاروگے (وہی بہتر ہے)؛ کیوںکہ اُس کے لیے بہت سے اچھے اچھے نام ہیں۔ (۱۸) وَاذْکُرْ رَبَّکَ إِذَا نَسِیْتَ.[الکہف، ع:۴] وفي مسائل السلوك: فیہ مطلوبیۃ الذکر ظاہرٌ. ترجَمہ:اور جب آپ بھول جاویں تو اپنے رب کا ذِکر کرلیجیے۔ (۱۹) وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدَاۃِ وَالْعَشِيِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہُ، وَلَا تَعْدُ عَیْنَاکَ عَنْہُمْ تُرِیْدُ زِیْنَۃَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا، وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَہُ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ہَوَاہُ، وَکَانَ أَمْرُہُ فُرُطاً. [الکہف، ع:۴] رَضاجوئی: خوشی۔ رَئیس: مال دار۔ فَروغ: ترقی۔ قَطعی: یقینی۔ ترجَمہ:آپ اپنے کو اُن لوگوں کے ساتھ (بیٹھنے کا )پابند رکھا کیجیے جو صبح شام اپنے رب کو پکارتے رہتے ہیں محض اُس کی رَضاجوئی کے لیے، اور محض دُنیا کی رونق کے خیال سے آپ کی نظر (یعنی توجُّہ) اُن سے ہٹنے نہ پاوے، (رونق سے یہ مراد ہے کہ رَئیس مسلمان ہوجائیں تو اِسلام کو فَروغ ہو)،اور ایسے شخص کا کہنا نہ مانیں جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کر رکھا ہے، اور وہ اپنی خواہشات کا تابع ہے، اور اُس کا حال حد سے بڑھ گیاہے۔ (۲۰) وَعَرَضْنَا جَہَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لِّلْکٰفِرِیْنَ عَرْضاً، الَّذِیْنَ کَانَتْ أَعْیُنُہُمْ فِيْ غِطَائٍ عَن ذِکْرِيْ. [الکہف، ع:۱۱] ترجَمہ:اور ہم دوزخ کو اُس روز(یعنی قِیامت کے دن)کافروں کے سامنے پیش کر دیںگے، جن کی آنکھوںپر ہماری یاد سے پردہ پڑا ہوا تھا۔ (۲۱) ذِکْرُرَحْمَتِ رَبِّکَ عَبْدَہٗ زَکَرِیَّا، إذْ نَادیٰ رَبَّہٗ نِدَائً خَفِیًّا. [مریم،ع:۱] ترجَمہ: یہ تذکرہ ہے آپ کے پروردگارکی مہربانی فرمانے کا اپنے بندے زکریا (ں) پر، جب کہ اُنھوں نے اپنے پروردگار کو چپکے سے پُکارا۔ (۲۲) وَأَدْعُوْا رَبِّيْ عَسیٰ أَلَّا أَکُوْنَ بِدُعَائِ رَبِّيْ شَقِیًّا. [مریم، ع:۳] ترجَمہ:اور پکارتاہوں مَیں اپنے رب کو، (قَطعی)اُمید ہے کہ مَیں اپنے رب کو پُکار کر