فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اور قِیامت کے دن سب سے پہلے مَیں شفاعت کرنے والا ہوںگا، اور سب سے پہلے جس کی شفاعت قَبول کی جائے گی وہ مَیں ہوںگا، اور اِس پر بھی میں کوئی فخر نہیں کرتا۔ اور سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھُلوانے والا مَیں ہوںگا، اور سب سے پہلے جنت میں مَیں اورمیری اُمَّت کے فُقَرا داخل ہوںگے، اور اِس پر بھی کوئی فخر نہیں کرتا۔ اور مَیں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ مکرَّم ہوں اوَّلین اور آخِرین میں، اور کوئی فخر نہیںکرتا۔ اَور بھی متعدِّد روایات سے حضورﷺ کا حبیبُ اللہ ہونا معلوم ہوتاہے، محبت اور خِلَّت میں جو مناسَبت ہے، وہ ظاہر ہے؛ اِسی لیے ایک کے درود کو دوسرے کے درود کے ساتھ تشبیہ دی۔ اور چوںکہ حضرت ابراہیم عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ حضورِاقدس ﷺ کے آباء میں ہیں؛ اِس لیے بھی مَنْ أَشْبَہَ أَبَاہُ فَمَا ظَلَمَآباء واَجداد کے ساتھ مشابَہت بہت ممدوح ہے۔ مشکوٰۃ کے حاشیے پر ’’لَمعات‘‘ سے اِس میں ایک نکتہ بھی لکھا ہے، وہ یہ کہ: حبیب اللہ کا لقب سب سے اونچاہے، چناںچہ فرماتے ہیں کہ: حبیبُ اللہ کا لفظ جامع ہے خِلَّت کوبھی، اور کلیم اللہ ہونے کوبھی، اورصفیُ اللہ ہونے کو بھی؛ بلکہ اِن سے زائد چیزوں کو بھی، جو دیگر اَنبیا کے لیے ثابت نہیں، اور وہ اللہ کا محبوب ہوناہے ایک خاص محبت کے ساتھ، جو حضورِاقدس ﷺ ہی کے ساتھ مخصوص ہے۔ (۲)عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یُّکْتَالَ بِالْمِکْیَالِ الْأَوْفٰی إِذَا صَلّٰی عَلَیْنَا أَہْلَ الْبَیْتِ فَلْیَقُلْ: اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدِنِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَأَزْوَاجِہٖ أُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ، وَذُرِّیَّتِہٖ وَأَہْلِ بَیْتِہٖ، کَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰ اِبْرَاہِیْمَ، إِنَّكَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ. (رواہ أبوداود، وذکرہ السخاوي بطرق عدیدۃٍ) ترجَمہ: حضرت ابوہریرہ ص نے حضورِاقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاہے کہ: جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ جب وہ درود پڑھا کرے ہمارے گھرانے پر تو اُس کا ثواب بہت بڑے پیمانے میں ناپا جائے، تو وہ اِن الفاظ سے درود پڑھا کرے: ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدسے اخیر تک‘‘ ترجَمہ: اے اللہ! درود بھیج محمدﷺ پر جو نبیٔ اُمّی ہیں اور اُن کی بیویوں پر جو سارے مسلمانوں کی مائیںہیں، اور آپ ﷺ کی آل اولاد پر اور آپ کے گھرانے پر، جیساکہ درود بھیجا آپ نے آلِ ابراہیم پر۔ بے شک آپ ہی سزاوارِ حمد ہیں بزرگ ہیں۔ سزاوارِ حمد: تعریف کے قابل۔ کُتبِ سابِقہ: اگلی کتابیں۔پاسنگ: پلڑوں کی کمی زیادتی کو پورا کرنے کی غرض سے جو وزن ترازوکی ڈنڈی سے باندھا جائے۔ فائدہ: ’’نبیٔ اُمّی‘‘ حضورِاقدس ﷺ کا خاص لقب ہے، اور یہ لقب آپ ﷺ کا تورات، انجیل اور تمام کتابوں میں جو آسمان سے اُتریں، ذکر کیاگیاہے۔ (کَذَا فِيْ الْمَظَاہِرْ) آپ ﷺ کو نبیٔ اُمّی کیوں کہاجاتاہے؟ اِس میں عُلَماکے بہت سے اقوال