فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اﷲِ فَلَایُنْکَرُ وَلَایُغَیَّرُ. (ترغیب) ترجَمہ:حضرت انس ص سے روایت ہے کہ، ر سولِ خدا ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ہمیشہ کلمۂ لَاإلٰہَ إلَّااللہُ اپنے پڑھنے والے کو نفع دیتا ہے، اوراُس سے عذاب وبَلادُور کرتا ہے جب تک کہ اُس کے حقوق سے بے پروائی نہ بَرتی جائے، صحابہ ث نے عرض کیا: اُس کے حقوق کی بے پروائی کیا ہے؟ حضورِاقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: حق تعالیٰ کی نافرمانی کھلے طورپر کی جائے پھر نہ اُن کا انکار کیا جائے اور نہ اُن کے بند کرنے کی کوشش کی جائے۔ (۴)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّﷺ، فَعَرَفْتُ فِي وَجْھِہٖ أنْ قَدْ حَضَرَہٗ شَيْئٌ، فَتَوَضَّأَ وَمَا کَلَّمَ أحَداً، فَلَصِقْتُ بِالْحُجْرَۃِ اَسْتَمِعُ مَا یَقُوْلُ، فَقَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ، فَحَمِدَ اللہَ وَأثْنیٰ عَلَیْہِ، وَقَالَ: ’’یَاأیُّھَا النَّاسُ! إنَّ اللہَ تَعَالیٰ یَقُوْلُ لَکُمْ: مُرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَانْھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ قَبْلَ أنْ تَدْعُوْا فَلَا أُجِیْبُ لَکُمْ، وَتَسَألُوْنِي فَلَاأُعْطِیْکُمْ، وَتَسْتَنْصُرُوْنِيْ فَلَا أَنْصُرُکُمْ‘‘، فَمَا زَادَ عَلَیْھِنَّ حَتیّٰ نَزَلَ.(ترغیب) جَلوہ اَفروزہوئے: تشریف لائے۔ مَبادا: ایسا نہ ہو۔ ترجَمہ:حضرت عائشہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ: رسولِ خدا ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو مَیں نے چہرئہ انور پر ایک خاص اثر دیکھ کر محسوس کیا کہ کوئی اہم بات پیش آئی ہے، حضورِ اقدس ﷺنے کسی سے کوئی بات نہیں کی، اور وُضو فرماکر مسجد میں تشریف لے گئے، مَیں مسجد کی دِیوار سے لگ گئی؛ تاکہ کوئی ارشاد ہو اُس کو سنوں، حضورِاقدس ﷺ منبر پر جَلوہ اَفروزہوئے،اور حمد وثناکے بعد فرمایا: ’’لوگو! اﷲتعالیٰ کا حکم ہے کہ بھلی باتوں کا حکم کرو، اور بُری باتوں سے منع کرو، مَبادا وہ وقت آجائے کہ تم دعا مانگو اور مَیں اُس کو قَبول نہ کروں، اور تم مجھ سے سوال کرو اور مَیں اُس کو پورا نہ کروں، اور تم مجھ سے مدد چاہو اور مَیںتمہاری مدد نہ کروں‘‘، حضورِ اقدس ﷺ نے صرف یہ کلمات ارشادفرمائے اور منبر سے اُتر گئے۔ (۵) عَنْ أبِي ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِﷺ: إذَا عَظَّمَتْ أُمَّتِيْ الدُّنْیَا نُزِعَتْ مِنْھَا ھَیْبَۃُ الإسْلَامِ، وَإذَا تَرَکَتِ الأَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّھْيَ عَنِ الْمُنْکَرِ حُرِمَتْ بَرْکَۃَ الْوَحْيِ، وَإذَا تَسَابَّتْ أُمَّتِي سَقَطَتْ مِنْ عَیْنِ اللہِ. (کذا في الدرعن الحکیم الترمذي) ترجَمہ:حضرت ابو ہریرہ ص سے روایت ہے کہ، رسولِ خدا ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: جب میری اُمَّت دنیا کو قابلِ وَقعت وعظمت سمجھنے لگے گی تو اسلام کی وَقعت وہَیبت اُن کے قُلُوب سے نکل جائے گی، اور جب اَمر بِالمَعروف اورنَہِی عَنِ المُنکَر کو چھوڑ دے گی تو وحی کی برکات سے محروم ہوجائے گی، اور جب آپس میں ایک دوسرے کو سَبّ وشِتَم کرنا اختیار کرے گی تو اﷲجَلَّ شَانُہٗ کی نگاہ سے گِر جائے گی۔ قابلِ وَقعت: اہمِّیَّت کے قابل۔ سَبّ وشِتَم: گالی گلوچ۔ باعِث: سبب۔ مَصائِب وآلام: مصیبتوں اورتکلیفوں۔ فرضِ مَنصَبی: سونپی گئی ذمہ داری۔ ضُعف واِضمِحلَال: کمزوری اور کاہِلی۔ احادیثِ مذکورہ پر غور کرنے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ، اَمر بِالمَعروف ونَہِی عَنِ المُنکَر کوچھوڑنا خدا وَحْدَہٗ لَاشرِیكَ لَہٗ کی لعنت اورغَضَب کا باعِث ہے، اورجب اُمَّتِ محمدیہ ﷺاِس کام کوچھوڑ دے گی توسخت مَصائِب وآلام اور ذِلّت وخواری میں مُبتَلا کردی جائے گی، اور ہرقِسم کی غیبی نصرت ومدد سے محروم