فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کہ: جو صحابۂ کرام ث ہم کوقرآن شریف پڑھاتے تھے، وہ کہتے تھے کہ: صحابہ ث حضورﷺسے دس آیتیں قرآن کی سیکھتے تھے، اِس کے بعد دوسری دس آیتیں اُس وقت تک نہیں سیکھتے تھے جب تک پہلی دس آیتوں کے موافق علم اور عمل نہیں ہوجاتاتھا۔(منتخب کنز) تیرہ سال کی عمر تھی جس وقت کہ حضورِ اقدس ﷺ کاوِصال ہوا،اِس عمر میں جو درجہ تفسیر وحدیث میںحاصل کیاوہ کھلی کرامت اورقابلِ رَشک ہے، کہ امامِ تفسیر ہیں، اور بڑے بڑے صحابہ تفسیر اُن سے دریافت کرتے ہیں، اگرچہ یہ حضورﷺہی کی دعا کاثمرَہ تھا، کہ ایک مرتبہ حضورِ اقدس ﷺ اِستِنجے تشریف لے گئے، باہرتشریف لائے تو لوٹا بھرا ہوا رکھا تھا، آپ ﷺنے دریافت فرمایا: یہ کس نے رکھا ہے؟ عرض کیا گیا کہ: ابن عباس صنے، حضورِاقدس ﷺ کو یہ خدمت پسند آئی اور دعافرمائی کہ: ’’اللہ تعالیٰ دِین کافہم اورکتابُ اللہ کی سمجھ عطافرمائیں‘‘۔ اِس کے بعد ایک مرتبہ حضورِ اقدس ﷺ نوافل پڑھ رہے تھے، یہ بھی نیت باندھ کرپیچھے کھڑے ہوگئے، حضورﷺ نے ہاتھ سے کھینچ کر برابر کھڑا کرلیا، کہ ایک مقتدی اگر ہو تو اُس کوبرابر کھڑا ہوناچاہیے، اِس کے بعد حضورﷺ تو نماز میں مشغول ہوگئے، یہ ذرا ساپیچھے کوہٹ گئے، حضورﷺنے نماز کے بعد دریافت فرمایا، عرض کیا کہ: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ کے برابر کس طرح کھڑا ہوسکتا ہوں! حضورﷺ نے علم وفَہم کے زیادہ ہونے کی دُعا دی۔ (اِصابۃ) (۱۷)حضرت عبداللہ بن عَمرو بنُ العاص صکاحِفظِ حدیث پَتھرا: بے نور۔ مُنتَفع ہونے: فائدہ اٹھانا۔ مُتمَتَّع ہونے: فائدہ اُٹھانا۔ حضرت عبداللہ بن عَمروبنُ العاص ص اُن عابد اور زاہد صحابہ میں تھے کہ روزانہ ایک کلام مجید ختم کرتے، اور رات بھر عبادت میں مشغول رہتے تھے، اور دن کوہمیشہ روزہ دار رہتے، حضورِ اقدس ﷺنے اِس کثیرمحنت پر تنبیہ بھی فرمائی اور ارشادفرمایا کہ: ’’ایسی صورت میں بدن ضعیف ہوجائے گا، آنکھیں رات بھر جاگنے سے پَتھراجائیںگی، بدن کابھی حق ہے، اہل وعَیال کا بھی حق ہے، آنے جانے والوں کابھی حق ہے‘‘۔ کہتے ہیں: میرامعمول تھا کہ روزانہ ایک قرآن مجید ختم کرتاتھا، حضور ﷺنے ارشادفرمایا کہ: ایک مہینے میں ایک قرآن پڑھاکرو، مَیں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! مجھے اپنی قوَّت اورجوانی سے مُنتَفع ہونے کی اجازت فرما دیجیے، حضورﷺ نے فرمایا: اچھا! بیس روز میں ایک ختم کرلیاکرو، مَیں نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! بہت کم ہے، مجھے اپنی جوانی اور قوت سے مُتمَتَّع ہونے کی اجازت دیجیے، غرض اِسی طرح