فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ارادے سے اُس نے واپسی کامشورہ کیا، حضورِ اقدس ﷺ نے اعلان کردیا کہ: ’’جولوگ اُحُد میں ساتھ تھے وہی صرف ساتھ ہوں، اور دوبارہ حملے کے لیے چلنا چاہیے‘‘، اگرچہ مسلمان اُس وقت تھکے ہوئے تھے؛ مگر اِس کے باوجود سب کے سب تیار ہوگئے؛ چوںکہ حضور ﷺنے اعلان فرمادیاتھا کہ: ’’صرف وہی لوگ ساتھ چلیں جو اُحُد میں ساتھ تھے‘‘؛ اِس لیے حضرت جابرص نے درخواست کی کہ: یا رسولَ اللہ! میری تمنا اُحُد میں بھی شرکت کی تھی؛ مگر والد نے یہ کہہ کر اجازت نہ دی کہ میری سات بہنیں ہیں، کوئی مرد اَور ہے نہیں، اُنھوںنے فرمایا تھا کہ: ہم دونوں میں سے ایک کا رہنا ضروری ہے، اور وہ خود جانے کاارادہ فرماچکے تھے؛ اِس لیے مجھے اجازت نہ دی تھی، اُحُد کی لڑائی میں اُن کی شہادت ہوگئی، اب حضور ﷺمجھے اجازت مَرحَمَت فرمادیں، کہ مَیں بھی ہم رِکاب چلوں، حضور ﷺنے اجازت عطافرمادی۔ اِن کے علاوہ کوئی اَور ایسا شخص نہیں گیا جو اُحُد میں شریک نہ ہو۔ (تاریخ خَمیس، ۱؍ ۴۴۷، ۴۴۸) فائدہ:حضرت جابر صکااِس شوق وتمنا سے اجازت مانگنا کس قدر قابلِ رشک ہے! کہ والد کاابھی انتقال ہواہے، قرضہ بھی باپ کے ذمہ بہت سا ہے، وہ بھی یہود کاجو سختی کا برتاؤ کیا کرتے تھے، اوراِن کے ساتھ خاص طور سے سختی کامُعاملہ کررہے تھے، اِس سب کے علاوہ بہنوں کے گُزرَان کافکر، کہ سات بہنیں بھی باپ نے چھوڑی ہیں، جن کی وجہ سے اِن کواُحُد کی لڑائی میں شرکت کی باپ نے اجازت بھی نہ دی تھی؛ لیکن جہاد کاشوق اِن سب پرغالب ہے۔ (۱۳)حضرت ابن زبیرص کی بہادُری رُوم کی لڑائی میں پھلانگ: چھلانگ۔ حضرت عثمان صکے زمانۂ خلافت میں ۲۶ھ میں مصر کے پہلے حاکم حضرت عَمرو بن عاص ص کے بجائے جب عبداللہ بن اَبی سَرح ص حاکم بنائے گئے، تو وہ رُوم کی لڑائی کے واسطے بیس ہزار کے مجمع کے ساتھ نکلے، رُومیوں کا لشکر دولاکھ کے قریب تھا، بڑے گھُمسان کی لڑائی ہوئی، رومیوں کے امیر ’’جُرجِیر‘‘ نے اعلان کیا کہ: ’’جو شخص عبداللہ بن اَبی سَرح ص کو قتل کردے گااُس سے اپنی بیٹی کا نکاح کروںگا، اور ایک لاکھ دینار انعام بھی دوںگا‘‘، اِس اعلان سے بعض مسلمانوں کو فکر ہوا، حضرت عبداللہ بن زبیرص کو معلوم ہوا، اُنھوں نے کہا: یہ فکر کی بات نہیں، ہماری طرف سے بھی اعلان کیا جائے کہ: جو جُرجِیر کوقتل کرے گا اُس کی بیٹی سے اُس کانکاح کیاجائے گا، اورایک لاکھ دینار انعام، اور مزید یہ کہ اُسی کو اِن شہروں کاامیر بھی بنادیاجائے گا؛ الغرض دیر تک مقابلہ ہوتا رہا، حضرت عبداللہ بن زبیرص نے دیکھا کہ جُرجِیر سارے لشکر کے پیچھے ہے اور لشکر اُس سے آگے بڑھا ہوا ہے، دو باندیاں مور