فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کلام مجید پڑھنا اور پھر اُس کے ساتھ ہی دوسرے اَسباق بھی پڑھتے رہنا، اور وہ بھی سات برس کی عمر میں، کوئی معمولی بات نہیں۔ اِسی کایہ ثَمَرہ تھا کہ قرآن شریف میں مُتشابِہ لگنا یا بھولنا جانتے ہی نہ تھے؛ چوںکہ ظاہری مَعاش کتابوں کی تجارت پر تھی، اور کتب خانے کا اکثر کام اپنے ہاتھ سے کیا کرتے تھے؛ اِس لیے ایسا کبھی بھی نہیں ہوتاتھا کہ ہاتھ سے کام کرتے وقت زبان سے تلاوت نہ فرماتے رہتے ہوں، اور کبھی کبھی اِسی کے ساتھ ہم لوگوں کو -جو مدرسے سے الگ پڑھتے تھے- اَسباق بھی پڑھا دیاکرتے، اِس طرح تین کام ایک وقت میں کرلیا کرتے تھے؛ مگر اُن کاطریقۂ تعلیم ہم لوگوں کے ساتھ وہ نہیں تھا جو مدرسے کے اَسباق کاتھا اورعام مدارس کامُروَّجہ طریقہ ہے، کہ سارا بوجھ اُستاد ہی کے ذِمے رہے؛ بلکہ مخصوص طلبا کے ساتھ یہ طریقہ تھا کہ شاگرد عبارت پڑھے، ترجَمہ کرے، مطلب بیان کرے، اگر وہ مطلب صحیح ہوتا تو ’’آگے چلو‘‘ فرما دیتے، اور غلط ہوتا تو اگر غلطی قابلِ تنبیہ ہوتی تو تنبیہ فرماتے، اور قابل بتانے کے ہوتی تو بتادیتے۔ یہ پُرانے زمانے کا قصہ نہیں ہے، اِسی صدی کاواقعہ ہے؛ لِہٰذا یہ بھی نہیں کہاجاسکتا کہ: صحابہ ثجیسے قُویٰ اور ہِمَّتیں اب کہاں سے لائی جائیں؟۔ بارہواں باب حضورِ اکرم ﷺ کے ساتھ محبت کے واقعات وَالِہانہ: عاشقانہ۔ بالاتر:اوپر۔ ننگ وناموس: لحاظ وشرم۔ اگرچہ جتنے قِصے اب تک نقل کیے گئے ہیں وہ سب ہی محبت کے کَرشمے تھے، کہ محبت ہی اُن حضرات کی وَالِہانہ زندگی کاسبب تھی، جس کی وجہ سے نہ جان کی پرواہ تھی نہ زندگی کی تمنا، نہ مال کاخَیال تھا نہ تکلیف کاخوف، نہ موت سے ڈر؛ اِس کے عِلاوہ محبت حکایت کی چیز بھی نہیں، وہ ایک