فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں، جس کی وجہ سے تحمُّل بھی اِن کااِس زمانے میں دشوار ہے، اِسی وجہ سے اِس زمانے میںمشائخِ تصوُّف ایسے مجاہَدوں کی اجازت نہیں دیتے جس سے ضُعف پیدا ہو، کہ قوَّتیں پہلے ہی سے ضَعیف ہیں، اُن حضرات کواللہ جَلَّ شَانُہٗ نے قوتیں بھی عطافرمائی تھیں؛ البتہ یہ ضروری ہے کہ اتباع کی خواہش اور تمنَّا ضرور رکھنا چاہیے، کہ اِس کی وجہ سے آرام طلَبی میں کچھ کمی واقع ہو، اور نگاہ کچھ تونیچی رہے، اور اِس زمانے کے مناسب اِعتدال پیدا ہوجائے، کہ ہم لوگ ہروقت لَذَّاتِ دنیا میں بڑھتے جاتے ہیں، اور ہر شخص اپنے سے زیادہ مال ودولت والے کی طرف نگاہ رکھتا ہے، اور اِس حَسرت میں مرا جاتا ہے کہ فلاں شخص مجھ سے زیادہ وُسعت میں ہے۔ (۶)حضرت بلال کاحضور ﷺکے لیے ایک مُشرِک سے قَرض حضرت بلال ص سے ایک صاحب نے پوچھا کہ: حضورِاقدس ﷺکے اِخراجات کی کیا صورت ہوتی تھی؟ حضرت بلال صنے فرمایا کہ: حضورﷺکے پاس قُویٰ: طاقت۔ تحمُّل: برداشت۔ ضُعف: کمزوری۔ اِعتدال: برابری۔ اِخراجات: خرچ۔ کچھ جمع تو رہتا ہی نہیں تھا، یہ خدمت میرے سپرد تھی، جس کی صورت یہ تھی کہ کوئی مسلمان بھوکا آتا توحضورِاقدس ﷺمجھے ارشاد فرما دیتے، مَیں کہیں سے قَرض لے کر اُس کو کھانا کھلادیتا، کوئی ننگاآتا تومجھے ارشادفرمادیتے، مَیں کسی سے قرض لے کر اُس کوکپڑابنا دیتا، یہ صورت ہوتی رہتی تھی، ایک مرتبہ ایک مُشرک مجھے ملا، اُس نے مجھ سے کہا کہ: مجھے وُسعت اورثَروَت حاصل ہے، تُوکسی سے قرض نہ لیاکر، جب ضرورت ہوا کرے مجھ ہی سے قرض لے لیاکر، مَیں نے کہا: اِس سے بہتر کیاہوگا! اُس سے قرض لینا شروع کر دیا، جب اِرشاد ِعالی ہوتا اُس سے قرض لے آیا کرتا، اور ارشادِ والا کی تَعمِیل کردیتا۔ ایک مرتبہ مَیں وضو کر کے اذان کہنے کے لیے کھڑا ہی تھا، کہ وہی مُشرک ایک جماعت کے ساتھ آیا، اور کہنے لگا: ’’اوحبشی!‘‘ مَیں اُدھرمُتوجَّہ ہوا توایک دَم بے تحاشا گالیاں دینے لگا، اور بُرا بھلا جو منھ میں آیا کہا، اورکہنے لگاکہ: مہینہ ختم ہونے میں کتنے دن باقی ہیں؟ مَیں نے کہا: قریب ختم کے ہے، کہنے لگا: چار دن باقی ہے، اگرمہینے کے ختم تک میرا سب قرضہ ادا نہ کیا توتجھے اپنے قرضے میں غلام بناؤںگا، اور اِسی طرح بکریاں چَراتا پھرے گاجیساپہلے تھا، یہ کہہ کر چلا گیا، مجھ پر دن بھرجو گزرنا چاہیے تھاوہی گزرا، تمام دِن رَنج وصدمہ سَوار رہا، اورعشاء کی نمازکے بعد حضورﷺکی خدمت