فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تھیں، اور مَقتُولِین اور شُہَدا کی نعشیں اُٹھاکر لایا کرتی تھیں، حضورﷺ کی ہجرت سے پہلے مسلمان ہوگئی تھیں، ہجرت کے بعد شادی ہوئی، حضورِ اکرم ﷺ بھی شادی کے دن اُن کے گھر تشریف لے گئے تھے، وہاں چند لڑکیاں خوشی میں شعر پڑھ رہی تھیں، جن میں انصار کے اسلامی کارنامے اور اُن کے بڑوں کاذکرتھا جو’’بدر‘‘ کی لڑائی میں شہید ہوئے تھے، اُن میں سے ایک نے یہ مِصرعہ بھی پڑھا: ’’وَفِیْنَا نَبِيٌّ یَعْلَمُ مَا فِيْ غَدٍ‘‘ (ہم میں ایک ایسے نبی ہیں جو آئندہ کی باتوں کوجانتے ہیں)، حضورﷺنے اِس کے پڑھنے کو منع فرمادیا؛ کیوںکہ آئندہ کے حالات اللہ ہی کومعلوم ہیں۔ رُبیِّع رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے والد حضرت مُعوِّذص ابوجہل کے قتل کرنے والوں میں ہیں، ایک عورت -جس کانام اسماء تھا-عطر بیچاکرتی تھی، وہ ایک مرتبہ چند عورتوں کے ساتھ حضرت رُبیِّع رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے گھر بھی گئی، اور اُن سے نام، حال، پتہ وغیرہ -جیسے کہ عورتوں کی عادت ہوتی ہے- دریافت کیا، اُنھوں نے بتادیا، اُن کے والد کانام سُن کر وہ کہنے لگی کہ: تُو اپنے سردارکے قاتل کی بیٹی ہے،- ابوجہل چوںکہ عرب کاسردارشمار کیا جاتا تھا؛اِس لیے اپنے سردار کاقاتل کہا- یہ سن کررُبیِّع رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کوغصہ آگیا، کہنے لگیں کہ: مَیں اپنے غلام کے قاتل کی بیٹی ہوں، رُبیِّع رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کوغیرت آئی کہ ابوجہل کواپنے باپ کاسردارسنے؛ اِس لیے اُنھوں نے اپنے غلام کے لفظ سے ذکر کیا، اسماء کوابوجہل کے متعلِّق غلام کالفظ سن کرغصہ آیا اور کہنے لگی کہ: مجھ پر حرام ہے کہ تیرے ہاتھ عِطر فروخت کروں، رُبیِّع رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے کہا کہ: مجھ پر بھی حرام ہے کہ تجھ سے عِطر خریدوں، مَیں نے تیرے عِطر کے سِوا کسی عِطر میں گندگی اور بدبونہیں دیکھی۔ (اُسدُالغابۃ) فائدہ: رُبیِّع رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کہتی ہیں کہ: مَیں نے بدبو کالفظ اُس کے جَلانے کوکہاتھا۔ یہ حَمِیَّت اور دِینی غیرت تھی کہ دین کے اُس سخت دشمن کے متعلِّق وہ سرداری کالفظ نہ سن سکیں، آج کل دِین کے بڑے سے بڑے دشمن پر بھی اِس سے اونچے اونچے لفظ بولے جاتے ہیں، اورکوئی شخص اگر منع کرے تو وہ ’’تنگ نظر‘‘ بتا دیا جاتا ہے، حضورﷺ کاارشاد ہے کہ: ’’منافق کوسردار مت کہو، اگر وہ تمھارا سردار ہوگیا توتم نے اپنے رب کوناراض کیا‘‘۔ (ابوداؤد) معلومات حضورﷺ کی بیبیاں اور اولاد (الف)حضورﷺ کی بیبیاں