فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کوخوب شائع کیا جائے، اور اُس کے لیے خاص طور سے اِجتِماع کیے جائے، اور آپس میں اِتِّفاق سے اُس کو ادا کیا جائے۔ نیز ہرمذہب اور دِین میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو مُقتَدا ہوتے ہیں کہ اُن کااِتِّباع کیا جاتا ہے، اور کچھ لوگ دوسرے درجے میں ایسے ہوتے ہیں جوکسی معمولی سی ترغیب وتنبیہ کے محتاج ہوتے ہیں، اورکچھ لوگ تیسرے درجے میں بہت ناکارہ اورضعیفُ الاعتقاد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو اگرمجمع میں عبادت کاتکلُّف نہ کیاجائے تو وہ سُستی اورکاہلی کی وجہ سے عبادت بھی چھوڑ دیتے ہیں، اس وجہ سے مَصلَحت کامُقتَضا یہی ہے کہ، سب لوگ اِجتِماعی طورپر عبادت کوادا کریں؛ تاکہ جولوگ عبادت کوچھوڑنے والے ہیں وہ عبادت کرنے والوں سے ممتاز ہوجائیں، اور رَغبت کرنے والوں اور بے رغبتی کرنے والوں میں کھلا تفاوُت ہوجائے، اور ناواقف لوگ عُلماکے اِتِّباع سے واقف بن جائیں، اورجاہل لوگوں کوعبادت کا طریقہ معلوم ہوجائے، اور اللہ کی عبادت اُن لوگوں میں اُس پِگھلی ہوئی چاندی کی طرح سے ہوجائے جوکسی ماہر کے سامنے رکھی جائے، جس سے جائز، ناجائز اور کھرے کھوٹے میں کھلا فرق ہوجائے، جائز کی تقوِیت کی جائے اورناجائز کوروکاجائے۔ اِس کے عِلاوہ مسلمانوں کے ایسے اِجتماع میں جس میں اللہ کی طرف رغبت کرنے والے، اُس کی رحمت کے طلب کرنے والے، اُس سے ڈرنے والے موجود ہوں، اور سب کے سب اللہ ہی کی طرف ہمہ تَن مُتوجَّہ ہوں، برکتوں کے نازل ہونے اوررحمت کے متوجَّہ ہونے کی عجیب خاصیت رکھی ہے۔ نیز اُمَّتِ محمّد یہ کے قِیام کامقصد ہی یہ ہے کہ، اللہ کابول بالاہو اور دینِ اسلام کوتمام دِینوں پر غلبہ ہو، اوریہ ممکن نہیں جب تک یہ طریقہ رائج نہ ہو، سب کے سب: عوام خواص، شہر کے رہنے والے اور گاؤں کے رہنے والے، چھوٹے بڑے؛ ایک جگہ جمع ہوکر اُس چیز کوجو اسلام کا سب سے بڑا شِعار ہے اور سب سے بالاترعبادت ہے، ادا نہ کریں۔اِن وُجوہ سے شریعت جمعہ اور جماعت کے اِہتِمام کی طرف مُتوجَّہ ہوئی، اِن کے اِظہار واِعلان کی ترغیبیں اورچھوڑنے پر وَعیدیں نازل ہوئیں، اور چوںکہ اِظہار واِجتماع ایک صرف مَحلَّے اورقَبیلے کا ہے اورایک تمام شہر کا، اورمحلے کا اجتماع ہر وقت سَہل ہے، اورتمام شہرکا ہر وقت مشکل ہے کہ اُس میں تنگی ہے؛ اِس لیے محلے کااجتماع ہر نماز کے وقت قرار دیا، اور جماعت کی نماز اُس کے لیے مشروع ہوئی، اورتمام شہر کااجتماع آٹھویں دن قرار دیا، اورجمعہ کی نماز اُس کے لیے تجویزہوئی‘‘۔ (حجۃ اللہ البالغۃ، ۲: ۶۲) دوسری فصل