فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(۳)عَنْ قَتَادَۃَ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: مِنَ الْجَفَاءِ أَنْ اُذْکُرَ عِنْدَ رَجُلٍ فَلَا یُصَلِّيْ عَلَيَّ. صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ. (أخرجہ النمیري، ورواتہ ثقات؛ قالہ السخاوي) ترجَمہ: حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ: یہ بات ظلم سے ہے کہ، کسی آدمی کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔ تردُّد: شک۔ موہِم: وہم پیدا کرنے والا۔ فائدہ: یقینا اُس شخص کے ظلم میںکیاتردُّد ہے جو نبیٔ کریم ﷺ کے اِتنے احسانات پر بھی نبیٔ کریم ﷺ پر درود نہ پڑھے!۔ حضرت گنگوہی قُدِّسَ سِرُّہٗ کی سوانح عمری ’’تذکرۃالرشید‘‘ میں لکھا ہے کہ: ’’حضرت عموماً مُتوسِّلین کو درود شریف پڑھنے کی تعلیم فرماتے تھے، کہ کم سے کم تین سو مرتبہ روزانہ پڑھا جائے، اور اِتنا نہ ہوسکے تو ایک تسبیح میں تو کمی نہ ہونی چاہیے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ: جناب رسول اللہ ﷺ کا بہت بڑا اِحسان ہے، پھر آپ ﷺ پر درود بھیجنے میں بھی بُخل ہوتو بڑی بے مُروَّتی کی بات ہے۔ درود شریف میں زیادہ تر پسند وہ تھا جو نماز میں پڑھا جاتاہے، اور اِس کے بعد وہ الفاظِ صَلاۃ وسلام جو احادیث میں منقول ہیں، باقی دوسروں کے مؤلَّفہ: درود تاج، لَکھّی وغیرہ عموماً آپ کو پسند نہ تھے؛ بلکہ بعض الفاظ کو دوسرے معنیٰ کا موہِم ہونے کے سبب خلافِ شرع فرمادیتے تھے‘‘۔ علامہ سخاویؒ فرماتے ہیں کہ: ’’جَفا‘‘ سے مراد بِروصِلہ کا چھوڑنا ہے اور طبیعت کی سختی، اور نبیٔ کریم ﷺ سے دُوری پر بھی اِطلاق کیاجاتاہے۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ (۴) عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِيِّﷺ قَالَ: مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِساً لَمْ یَذْکُرُوْا اللہَ تَعَالیٰ فِیْہِ وَلَمْ یُصَلُّوْا عَلیٰ نَبِیِّہِمْ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؛ إِلَّا كَانَ عَلَیْہِمْ مِنَ اللہِ تِرَۃً یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ، فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَہُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَہُمْ. (رواہ أحمد وأبوداود وغیرهما؛ بسطہ السخاوي) ترجَمہ: حضرت ابوہریرہ ص حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں: جو قوم کسی مجلس میں بیٹھے اور اُس مجلس میں اللہ کا ذکر اور اُس کے نبی پر درود نہ ہو، تو یہ مجلس اُن پر قِیامت کے دن ایک وَبال ہوگی، پھر اللہ کو اختیار ہے کہ اُن کو مُعاف کردے یا عذاب دے۔ برخاست: ختم۔ فائدہ: ایک اَور حدیث میں حضرت ابوہریرہ ص ہی سے یہ الفاظ نقل کیے