فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کچھ نہ رہے، پھر حضورِاقدسﷺ کا تو کیا پوچھنا! جوسارے نبیوںکے سردار،سارے اَولِیا کے .6بے باقی:.6 .6ادائیگی۔ .6رَئیس: .6اَمیر۔ .6نذرانہ:.6 .6تحفہ۔ .6سَبک دَوش:.6 .6آزاد، بے تعلُّق۔ .6خدانہ خواستہ: .6اللہ نہ چاہے۔ .6مَتاع:.6 .6سامان۔ سَرتاج ، حضورﷺکو اِس کی خواہش کیوں نہ ہوتی کہ مَیں دنیا سے بالکل فارغ ہوجاؤں؟۔ مَیں نے معتبر ذَرائِع سے سنا ہے کہ: حضرتِ اَقدس مولاناشاہ عبدالرحیم صاحب رائے پوری نَوَّرَاللہُ مَرْقَدَہٗ کامعمول یہ تھا کہ: جب نذرانوں کی رقم کچھ جمع ہوجاتی تواہتمام سے منگواکر سب تقسیم فرما دیتے، اور وِصال سے قبل تو اپنے پہننے کے کپڑے وغیرہ بھی اپنے خادمِ خاص: حضرت مولانا شاہ عبدالقادر صاحب مدَّظِلَّہ(۱) کو دے دیے تھے، اور فرمایا تھا کہ: بس اب تم سے مُستَعار لے کرپہن لیا کروںگا۔ اور اپنے والد صاحبؒ(۲) کو مَیں نے بارہا دیکھا، کہ مغرب کے بعد جو کوئی روپیہ پاس ہوتا وہ کسی قرض خواہ کو دے دیتے، کہ کئی ہزارکے مقروض تھے، اوریہ فرمایا کرتے کہ: یہ جھگڑے کی چیز مَیں رات کو اپنے پاس نہیںرکھتا۔ اِس نَوع کے بہت سے حالات اَکابر کے ہیں؛ مگریہ ضروری نہیں کہ ہرشیخ کا ایک ہی رنگ ہو، مَشائخ کے اَلوان مختلف ہوتے ہیں، اورچمن کے پھولوں میں ہرپھول کی صورت، سیرت ممتاز ہوتی ہے۔ (۷)حضرت ابوہریرہ کابھوک میں مسئلہ دریافت کرنا حضرت ابوہریرہ ص فرماتے ہیں کہ:تم لوگ اُس وقت ہماری حالتیں دیکھتے کہ ہم میں سے بعضوں کوکئی کئی وقت تک اِتناکھانانہیں ملتاتھاجس سے کمر سیدھی ہوسکے، مَیں بھوک کی وجہ سے جِگر کو زمین سے چِپٹا دیتا، اور کبھی پیٹ کے بَل پڑا رہتا تھا، اور کبھی پیٹ پرپتھر باندھ لیتاتھا۔ ایک مرتبہ مَیں راستے میںبیٹھ گیا جہاں کو اُن حضرات کاراستہ تھا، اوَّل حضرت ابوبکرصدیق صگزرے، مَیںنے اُن سے کوئی بات پوچھنا شروع کردی، خیال تھا کہ یہ بات کرتے ہوئے گھر تک لے جائیںگے، اور پھر عادتِ شریفہ کے موافق جو موجود (۱) حضرت مولانا عبدالقادر صاحب قُدِّسَ سِرُّہٗ وفات پاگئے۔ حضرت کا وِصال ۱۴؍ ربیع الاول۱۳۸۲ھ کو لاہور میں ہوا۔ إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ (۲)یعنی حضرت مولانا محمد یحییٰ صاحبؒ۔ سَرتاج: آقا۔ ذَرائِع: واسطے۔ مُستَعار: مانگا ہوا۔ بارہا: کئی مرتبہ۔ نَوع: قِسم۔