فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
منسوب کرکے بات کانقل کرنا بڑی سخت ذمہ داری ہے۔ فقہِ حنفی اِن ہی عبداللہ بن مسعودص سے زیادہ ترلیاگیا ہے۔ (۹)صرف ایک حدیث کے لیے مدینۂ منوَّرہ سے دِمَشق کاسفر گَوارہ: پسند۔ مَخزَن: خزانہ، گودام۔ دِق: تنگ۔ دَنگ: حیران۔ کَثیربن قَیس ص کہتے ہیں کہ: مَیںحضرت ابوالدرداء صکے پاس دِمشق کی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا، ایک شخص اُن کی خدمت میں آئے اورکہا کہ: مَیں مدینۂ منوَّرہ سے صرف ایک حدیث کی وجہ سے آیاہوں، مَیں نے سنا ہے کہ وہ آپ نے حضورِاقدس ﷺسے سنی ہے، ابوالدرداء صنے پوچھا: کوئی اَور تجارتی کام نہیں تھا؟ اُنھوں نے کہا: نہیں، ابوالدَّرداء صنے پھرپوچھا کہ: کوئی دوسری غرض تونہ تھی؟ کہا: نہیں، صرف حدیث ہی معلوم کرنے کے لیے آیاہوں، ابوالدرداء صنے فرمایا کہ: مَیں نے حضور ﷺ سے سنا ہے کہ: جوشخص کوئی راستہ علم حاصل کرنے کے لیے چلتا ہے حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اُس کے لیے جنت کاراستہ سَہَل فرمادیتے ہیں، اورفرشتے اپنے پَر طالبِ علم کی خوشنودی کے واسطے بِچھا دیتے ہیں، اورطالبِ علم کے لیے آسمان زمین کے رہنے والے اِستِغفار کرتے ہیں، حتیّٰ کہ مچھلیاں جو پانی میں رہتی ہیں وہ بھی اِستِغفار کرتی ہیں، اورعالِم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسا کہ چاند کی فضیلت تمام سِتاروں پر ہے، اورعُلما، انبیاء کے وارث ہیں، انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کسی کو دِینار ودِرہم کاوارث نہیں بناتے؛ بلکہ علم کاوَارِث بناتے ہیں، جوشخص علم کوحاصل کرتا ہے وہ ایک بڑی دولت کوحاصل کرتا ہے۔ (ابن ماجہ، ص ۲۰) فائدہ:حضرت ابوالدرداء فُقَہائے صحابہ میں ہیں، حکیمُ الامَّت کہلاتے ہیں۔ فرماتے ہیں کہ: حضورﷺکی نُبوَّت کے وقت مَیں تجارت کیاکرتاتھا، مَیں نے مسلمان ہونے کے بعدچاہا کہ تجارت اور عبادت دونوں کوجمع کروں؛ مگردونوں اِکٹھی نہ رہ سکیں تومجھے تجارت چھوڑناپڑی، اب میرا دل یہ بھی گَوارہ نہیں کرتا کہ بالکل دروازے ہی پر دُوکان ہوجس کی وجہ سے ایک بھی نماز فوت نہ ہو، اور روزانہ چالیس دینار کانفع ہو، اور مَیں اُن سب کوصدقہ کروں، کسی نے پوچھا: ایسی تجارت سے کیوں خَفاہوئے کہ نماز بھی نہ جائے اور اِتنا نفع روزانہ کااللہ کے راستے میں خرچ ہو، پھربھی پسند نہیں کرتے؟ فرمایا: ’’حساب تودیناہی پڑے گا‘‘۔ ابوالدرداء ص یہ بھی فرماتے ہیں کہ: مجھے موت سے مَحبت ہے اپنے مَولیٰ سے ملاقات کے شوق میں، اورفَقر سے محبت ہے تواضُع کے واسطے، اوربیماری سے محبت ہے گناہ دُھلنے کے واسطے۔(تذکرۃ الحفاظ) اوپر کے قِصَّے میں ایک حدیث کی خاطر اِتنا طوِیل سفر کیا ہے، اُن حضرات کے یہاں حدیث حاصل کرنے کے لیے سفر کرناکچھ اہم نہیں تھا، ایک