فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عِکرمہص سے بھی یہی منقول ہے، کہ لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُکہنے کا بدلہ جنت کے سِوا اَور کیا ہوسکتا ہے؟ حضرت حسنص سے بھی یہی نقل کیا گیا ہے۔(دُرِّمنثور۔۔۔۔۔۔۔۔) (۱۶) فَأَنْزَلَ اللہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلیٰ رَسُولِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ، وَأَلْزَمَہُمْ کَلِمَۃَ التَّقْویٰ وَکَانُوْا أَحَقَّ بِہَا وَأَہْلَہَا. [الفتح،ع:۳] ترجَمہ: پس اللہ تعالیٰ نے اپنی سکینہ (سکون، تحمُّل یا خاص رحمت) اپنے رسول پر نازل فرمائی اور مومنین پر، اور اُن کو تقویٰ کے کلمے پر (تقویٰ کی بات پر) جَمائے رکھا، اور وہی اُس تقویٰ کے کلمے کے مُستحِق تھے اور اہل تھے۔ فائدہ: تقویٰ کے کلمے سے مراد اکثر روایات میں یہی وارد ہوا ہے کہ: کلمۂ طیبہ ہے؛ چناںچہ حضرت ابوہریرہص وحضرت سلمہ ص نے حضورِاقدس ﷺ سے یہی نقل کیاہے کہ: اِس سے مراد لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ ہے۔ (دُرِّمنثور) اور حضرت اُبی بن کَعب، حضرت علی، حضرت عمر، حضرت ابنِ عباس، حضرت ابنِ عمرث وغیرہ بہت سے صحابہ سے یہی نقل کیا گیا ہے۔(تفسیر طبری۱۱؍۳۶۵حدیث:۳۱۵۸۲) عطاء خُراسانیؒ سے پورا کلمہ: لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ، مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نقل کیا گیا ہے۔ حضرت علیص سے لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ اَللہُ أَکْبَرُ بھی نقل کیا گیا ہے۔ ترمذیؒ نے حضرت بَراء ص سے نقل کیا ہے کہ: اِس سے مراد لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُہے۔ (۱۷) قَد أَفلَحَ مَن تَزَکّٰی. [الأعلیٰ، ع:۱] ترجَمہ: فَلاح کو پہنچ گیا وہ شخص جس نے تَزکِیہ کرلیا (پاکی حاصل کی)۔ فائدہ: حضرت جابرص حضورِ اقدس ﷺسے نقل کرتے ہیں کہ: ﴿تَزَکّٰی﴾ سے مراد یہ ہے کہ: لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہِ کی گواہی دے اور بُتوں کو خیر باد کہے۔(مسند بزار۳؍۸۰حدیث:۲۲۸۴) حضرت عِکرمہص کہتے ہیں کہ:﴿تَزَکّٰی﴾ کے یہ معنیٰ ہیں کہ، لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُپڑھے۔ (تفسیر طبری،۱۲؍۵۴۷حدیث:۳۶۹۸۷) یہی حضرت ابنِ عباسصسے بھی نقل کیا گیاہے۔(بیہقی ص:۸۳) (۱۸) فَأَمَّا مَنْ أَعْطیٰ وَاتَّقیٰ، وَصَدَّقَ بِالْحُسْنیٰ فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلْیُسْریٰ. [اللیل، ع:۱] ترجَمہ: پس جس شخص نے (اللہ کی راہ میں مال ) دیا اوراللہ سے ڈرا، اور اچھی بات کی تصدیق کی، تو آسان کردیں گے ہم اُس کو آسانی کی چیز کے لیے۔ مُیسَّر: حاصل۔ تکذِیب: جھُٹلانا۔دَرج: لکھنا۔بَدی: بُرائی۔ شِکَستگی: ٹوٹنا۔ فائدہ: آسانی کی چیز سے جنت مراد ہے، کہ ہر قِسم کی راحت اور سَہولتیں وہاں مُیسَّر ہیں، اورمطلب یہ ہے کہ، ایسے اعمال کی توفیق اُس کو دیںگے جس سے وہ اعمال سَہولت سے ہونے لگیںگے جو جنت میںجلدپہنچادینے والے ہوں۔