فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
عرض کرتا رہا، اخیر میں تین دن میں ایک ختم کی اجازت ہوئی۔ اِن کا معمول تھاکہ نبیٔ اکرم ﷺ کے ارشادات کو تحریر کیا کرتے تھے؛ تاکہ یاد رہیں؛ چناںچہ اُن کے پاس ایک مجموعہ حضورﷺکی احادیث کالکھا ہواتھا جس کانام اُنھوں نے ’’صَادِقَۃ‘‘ رکھاتھا، وہ کہتے ہیں کہ: مَیں حضورﷺ سے جوسنتا اُس کولکھ لیاکرتا؛ تاکہ یاد رہے، مجھے لوگوں نے منع کیا کہ حضورﷺبہرحال آدمی ہیں، کبھی غصے اورناراضی میں کسی کوکچھ فرماتے ہیں، کبھی خوشی اور مِزاح میں کچھ ارشادہوتا ہے، ہر بات نہ لکھا کرو، مَیں نے چھوڑ دیا، ایک مرتبہ حضورﷺسے مَیں نے اِس کاذکر کیا، حضورﷺنے ارشادفرمایا کہ: ’’لکھا کرو، اُس پاک ذات کی قَسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، اِس منھ سے غصے میں یاخوشی میں حق کے سِوا کوئی بات نہیں نکلتی‘‘۔ (مُسنَدِ احمد۔ ابنِ سعد) فائدہ: حضرت عبداللہ بن عَمرو ص باوجود اِس قدر زاہد عابد ہونے کے کہ کثرتِ عبادت میںممتاز شمار کیے جاتے ہیں، پھر بھی ابوہریرہ صکہتے ہیں کہ: صحابہ ث میںمجھ سے زیادہ روایت کرنے والا کوئی نہیںبجُز عبداللہ بن عَمرو صکے، کہ وہ لکھتے تھے مَیں لکھتا نہیں تھا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اِن کی روایات ابوہریرہ صسے بھی بہت زیادہ ہیں، اگرچہ ہمارے زمانے میں ابوہریرہ صکی روایات اِن سے کہیں زیادہ ملتی ہیں، جس کی بہت سی وُجوہ ہیں؛ لیکن اُس زمانے میں اِتنی عبادت پر بھی کثرت سے اُن کی احادیث موجود تھیں۔ (۱۸)حضرت زید بن ثابت صکاحِفظِ قرآن جَلِیلُ القَدر: بڑے مرتبے والے۔ فَرائض: میراث کاعلم۔ تشریف آوری: تشریف لانے۔ حضرت زید بن ثابت صاُن جَلِیلُ القَدر صحابہ ث میں ہیں جو اپنے زمانے میں بڑے عالم اور بڑے مفتی شمار ہوتے تھے، بِالخُصوص فَرائض کے ماہر تھے، کہا جاتاہے کہ: مدینۂ مُنوَّرہ میں فتویٰ، قضاء، فرائض، قراء ت میں اُن کاشمار چوٹی کے لوگوں میں تھا۔ جب حضورِ اقدس ﷺہجرت فرماکر مدینۂ مُنوَّرہ تشریف لائے تو اُس وقت کم عمر بچے تھے، گیارہ برس کی عمر تھی، اِسی وجہ سے باوجود خواہش کے ابتدائی لڑائیوں یعنی بدر وغیرہ میں شرکت کی اجازت نہیں ہوئی، ہجرت سے پانچ برس پہلے چھ سال کی عمر میں یتیم بھی ہوگئے تھے، حضورﷺجب ہجرت کے بعدمدینۂ مُنوَّرہ پہنچے توجیسے اَورلوگ حاضرِ خدمت ہو رہے تھے، اورحصولِ برکت کے واسطے بچوں کوبھی ساتھ لارہے تھے، زید صبھی خدمت میں حاضر کیے گئے، زیدصکہتے ہیں کہ: مَیں حضورﷺکی خدمت میںجب پیش کیا گیا تو عرض کیاگیا کہ: یہ قبیلۂ ’’نَجَّار‘‘ کا ایک لڑکا ہے، آپ کی تشریف آوری سے قبل ہی اِس نے سترہ سورتیں