فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ترجَمہ:پھرجب (جمعہ کی)نماز پوری ہوچکے تو (تم کو اجازت ہے کہ)تم زمین پر چلو پھرو، اور خدا کی روزی تلاش کرو، (یعنی دنیا کے کاموں میںمشغول ہونے کی اجازت ہے؛لیکن اِس میں بھی)اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرتے رہو؛ تاکہ تم فَلاح کو پہنچ جاؤ۔ (۴۸) یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تُلْہِکُمْ أَمْوَالُکُمْ وَلَا أَوْلَادُکُمْ عَن ذِکْرِ اللہِ، وَمَن یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَأُولٰئِکَ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ. [المنٰفقون، ع:۲] ترجَمہ:اے ایمان والو! تم کوتمھارے مال اور اولاد اللہ کے ذکر سے، اُس کی یاد سے غافل نہ کرنے پائیں، اور جو لوگ ایسا کریںگے وہی خَسارے والے ہیں؛ (کیوںکہ یہ چیزیں تو دنیا ہی میں ختم ہوجانے والی ہیں، اور اللہ کی یاد آخرت میں کام دینے والی ہے۔) (۴۹) وَمَن یُعْرِضْ عَن ذِکْرِ رَبِّہٖ یَسْلُکْہُ عَذَاباً صَعَداً. [الجن، ع:۱] ترجَمہ:اور جو شخص اپنے پروردگار کی یاد سے رُوگَردانی اور اِعراض کرے گا اللہ تعالیٰ اُس کو سخت عذاب میں داخل کرے گا۔ (۵۰) وَأَنَّہُ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللہِ یَدْعُوہُ کَادُوا یَکُونُونَ عَلَیْہِ لِبَداً، قُلْ إِنَّمَا أَدْعُوْ رَبِّيْ وَلَا أُشْرِکُ بِہٖ أَحَداً. [الجن، ع:۱] ترجَمہ:جب خدا کا خاص بندہ (یعنی محمدﷺ)خدا کو پکارنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو یہ کافر لوگ اُس بندے پر بھِیڑ لگانے کو ہوجاتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ: مَیں تو صرف اپنے پروردگار ہی کوپکارتا ہوںاور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ (۵۱) وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ وَتَبَتَّلْ إِلَیْہِ تَبْتِیْلًا.[المزمل، ع:۱] ترجَمہ:اور اپنے رب کا نام لیتے رہیں، اور سب سے تعلُّقات مُنقَطِع کرکے اُسی کی طرف مُتوجَّہ رہیں۔(’’منقطع کرکے‘‘ کامطلب یہ ہے کہ: اللہ کے تعلُّق کے مقابلے میں سب مَغلُوب ہوں۔) (۵۲) وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ بُکْرَۃً وَأَصِیْلًا، وَمِنَ اللَّیْلِ فَاسْجُدْ لَہٗ وَسَبِّحْہُ لَیْلًا طَوِیْلًا، إِنَّ ہٰٓؤُلآئِ یُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَۃَ وَیَذَرُوْنَ وَرَائَ ہُمْ یَوْماً ثَقِیْلًا. [الدہر، ع:۲] ترجَمہ:اوراپنے رب کا صبح اور شام نام لیتے رہا کیجیے، اور کسی قدر رات کے حصے میں بھی اُس کو سجدہ کیا کیجیے، اور رات کے بڑے حصے میں اُس کی تسبیح کیا کیجیے، (مراد اِس سے تہجُّد کی نماز ہے)، یہ لوگ (جو آپ کے مُخالِف ہیں)دنیا سے محبت رکھتے ہیں، اور اپنے آگے (آنے والے) ایک بھاری دن کو چھوڑ بیٹھے ہیں۔ (۵۳) وَإِن یَّکَادُ الَّذِیْنَ کَفَرُوا لَیُزْلِقُوْنَکَ بِأَبْصَارِہِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکْرَ، وَیَقُولُونَ إِنَّہُ لَمَجْنُونٌ. [القلم، ع:۲] ترجَمہ:یہ کافر لوگ جب ذکر (قرآن)سنتے ہیں (توشِدَّتِ عَداوَت سے) ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ، گویا آپ کو اپنی نگاہوں سے پھِسلاکر گِرا دیںگے، اور کہتے ہیں کہ: (نَعُوْذُبِاللّٰہِ)یہ تو مجنون ہیں۔ فائدہ:نگاہ سے پھِسلاکر گِرادینا کِنایہ ہے دُشمنی کی زِیادتی سے، جیسا کہ ہمارے یہاںبولتے ہیں: ’’ایسا دیکھ رہا ہے کہ کھاجائے گا‘‘۔ حسن بصریؒ کہتے ہیں کہ: جس کو نظر لگ گئی ہو اُس پر اِس آیتِ شریفہ کو پڑھ کر دَم کرنا مُفِید ہے۔ (جُمل۔فتح البیان في مقاصد القرآن۔۔۔۔۔) (۵۴) قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی، وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی. [الأعلیٰ، ع:۱] ترجَمہ:بے شک بامراد ہوگیا وہ شخص جو (بُرے اخلاق سے)پاک ہوگیا، اور اپنے رب