فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
مَیںبھی حضورﷺکے ساتھ نماز میں شریک ہوگیا، حضور ﷺنے سورئہ بقرہ ایک رکعت میںپڑھی، اور جو آیت رحمت کی آتی حضورﷺ اُس جگہ دیرتک رحمت کی دعامانگتے رہتے، اور جو آیت عذاب کی آتی اُس جگہ دیرتک عذاب سے پناہ مانگتے رہتے، سورۃ کے ختم پر رکوع کیا،اور اُتنا ہی لمبا رکوع کیا جتنی دیر میں سورئہ بقرہ پڑھی جاتی، اور رکوع میں سُبْحَانَ ذِی الْجَبْرُوْتِ وَالْمَلَکُوْتِ وَالْعَظْمَۃِ پڑھتے جاتے تھے، پھر اُتنا ہی لمبا سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت میں اِسی طرح سورئہ آلِ عمران پڑھی، اور اِسی طرح ایک ایک رکعت میںایک ایک سورۃ پڑھتے رہے، اِس طرح چار رکعتوں میں سَواچھ سپارے ہوتے ہیں۔ (ابوداود، کتاب الصلوٰۃ، باب مایقول الرجل فی رکوعہ وسجودہ، ۱؍۱۲۷) یہ کتنی لمبی نماز ہوئی ہوگی جس میں ہر آیتِ رحمت اور آیتِ عذاب پر دیر تک دعاکامانگنا، اور پھر اُتنا ہی لمبا رکوع اورسجدہ تھا!۔حضرت حذیفہ صبھی اپنا ایک قصہ حضورﷺکے ساتھ نمازپڑھنے کا اِسی طرح نقل کرتے ہیں، اورفرماتے ہیں کہ: چار رکعتوں میں چارسورتیں- سورۂ بقرہ سے لے کرسورۂ مائدہ کے ختم تک- پڑھیں۔ فائدہ: اِن چار سورتوں کے سَواچھ سپارے ہوتے ہیں، جوحضورﷺنے چار رکعتوں میں پڑھے، اور حضورِاکرم ﷺکی عادتِ شریفہ تجویدوترتیل کے ساتھ پڑھنے کی تھی، جیسا کہ اکثر احادیث میں ہے، اِس کے ساتھ ہی ہرآیتِ رحمت اورآیتِ عذاب پر ٹھہرنا اور دعا مانگنا، پھر اُتنا ہی لمبا رکوع سجدہ۔ اِس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ اِس طرح چار رکعت میں کس قدر وقت خرچ ہوا ہوگا!۔ بعض مرتبہ حضورِاقدس ﷺنے ایک رکعت میں سورۂ بقرہ، آل عمران، مائدہ؛ تین سورتیں پڑھیں، جو تقریباً پانچ پارے ہوتے ہیں، یہ جب ہی ہوسکتاہے جب نماز میں چَین اورآنکھوںکی ٹھنڈک نصیب ہوجائے۔ نبیٔ اکرم ﷺ کاپاک ارشاد ہے کہ: ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے‘‘۔ اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِيْ اِتِّبَاعَہٗ۔ (۴)حضرت ابوبکرصدیق وحضرت ابن زبیروحضرت علی ث وغیرہ کی نمازوں کے حالات اِنتشار: پریشانی۔ مجاہدؒ، حضرت ابوبکرصدیق ص اورحضرت عبداللہ بن زبیرص کاحال نقل کرتے ہیں کہ: جب وہ نماز میں کھڑے ہوتے تھے توایسامعلوم ہوتاتھا کہ ایک لکڑی گَڑی ہوئی ہے۔ یعنی بالکل حرکت نہیںہوتی تھی۔ (تاریخ الخُلَفاء) عُلَما نے لکھاہے کہ: حضرت ابن زبیرص نے حضرت ابوبکر صدیق ص سے نماز سیکھی، اور اُنھوں نے حضورﷺسے۔ یعنی:جس طرح حضورﷺ