فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
یہ بھی لکھا ہے کہ: یہ پڑھے: اَللّٰہُمَّ إِنَّكَ قُلْتَ فِيْ کِتَابِكَ لِنَبِیِّكَ عَلَیْہِ السَّلَامُ:﴿وَلَوْ أَنَّھُمْ إِذْ ظَّلَمُوْا أَنْفُسَھُمْ جَآؤُكَ فَاسْتَغْفَرَوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیْماً﴾ وَإِنِّيْ قَدْ أَتَیْتُ نَبِیَّكَ مُسْتَغْفِراً، فَأَسْئَلُكَ أَنْ تُوْجِبَ لِيَ الْمَغْفِرَۃَ كَمَا أَوْجَبْتَھَا لِمَنْ أَتَاہُ فِيْ حَیَاتِہٖ، اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ أَتَوَجَّہُ إِلَیْكَ بِنَبِیِّكَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ. ترجَمہ: اے اللہ! تُونے اپنے پاک کلام میں اپنے نبی ﷺ سے یوں ارشادفرمایا کہ: اگر وہ لوگ جب اُنھوںنے اپنی جانوںپر ظلم کیاتھا آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاتے، اور پھر اللہجَلَّ شَانُہٗ سے مُعافی چاہتے اور رسولُ اللہ (ﷺ) بھی اُن کے لیے اللہ تعالیٰ سے مُعافی چاہتے، تو ضرور اللہ تعالیٰ کو توبہ کا قبول کرنے والا، رحمت کرنے والا پاتے۔ اور مَیں تیرے نبی کے پاس حاضرہواہوں اِس حال میںکہ استغفار کرنے والا ہوں، تجھ سے یہ مانگتاہوں کہ: تُومیرے لیے مغفرت کو واجب کردے جیساکہ تُونے مغفرت واجب کی تھی اُس شخص کے لیے جو رسولُ اللہ ﷺکی خدمت میںاُن کی زندگی میں آیاہو۔ اے اللہ! مَیں تیری طرف متوجَّہ ہوتاہوں تیرے نبی ﷺکے وسیلے سے۔ اِس کے بعد اَور لمبی چوڑی دُعائیں ذکرکی۔ (۹) عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللہِ! إِنِّيْ أُکْثِرُ الصَّلَاۃَ عَلَیْكَ فَکَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلَاتِيْ؟ فَقَالَ: مَاشِئْتَ، قُلْتُ: الرُّبْعَ؟ قَالَ: مَاشِئْتَ، فَإِنْ زِدْتَّ فَھُوَ خَیْرٌ لَّكَ، قُلْتُ: النِّصْفَ؟ قَالَ: مَاشِئْتَ، فَإِنْ زِدْتَّ فَھُوَ خَیْرٌ لَّكَ، قُلْتُ: فَالثُّلُثَیْنِ؟ قَالَ: مَاشِئْتَ، فَإِنْ زِدْتَّ فَھُوَ خَیْرٌ لَّكَ، قُلْتُ: أَجْعَلُ لَكَ صَلَاتِيْ کُلَّھَا؟ قَالَ: إِذاً تُکْفٰی هَمُّكَ، وَیُکَفَّرُ لَكَ ذَنْبُكَ. (رواہ الترمذي، زاد المنذري في الترغیب أحمد والحاکم وقال: صححہ، وبسط السَّخاوي في تخریجہٖ) ترجَمہ: حضرت اُبی بن کعبص نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! مَیں آپ پر درود کثرت سے بھیجنا چاہتاہوں تو اُس کی مقدار اپنے اوقاتِ دُعا میں سے کتنی مقرَّرکروں؟ حضورِاقدس ﷺ نے فرمایا: جتنا تیرا جی چاہے، مَیں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! ایک چوتھائی؟ حضورﷺ نے فرمایا: تجھے اختیارہے، اور اگر اِس پر بڑھا دے تو تیرے لیے بہتر ہے، تو مَیںنے عرض کیاکہ: نصف کردوں؟ حضورﷺ نے فرمایا: تجھے اختیار ہے، اور اگر بڑھادے تو تیرے لیے زیادہ بہترہے، مَیں نے عرض کیا: تو دوتہائی کردوں؟ حضورﷺ نے فرمایا: تجھے اختیارہے، اور اگر اِس پربڑھادے تو تیرے لیے زیادہ بہتر ہے، مَیں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! پھر مَیں اپنے سارے وقت کو آپ کے درود کے لیے مقرَّر کرتاہوں، حضورِاقدس ﷺ نے فرمایا: تو اِس صورت میں تیرے سارے فکروں کی کفایت کی جائے گی، اور تیرے گناہ بھی مُعاف کردیے جائیںگے۔ تجویز: متعیَّن۔ مُہمَّات: پریشانیاں۔ رَطبُ اللِّسان: کثرت سے ذکر کرنا۔ فائدہ: مطلب واضح ہے، وہ یہ کہ مَیں نے کچھ وقت اپنے لیے دعاؤں کا مقرر کر رکھا ہے، اور چاہتاہوں کہ درود شریف کثرت سے پڑھا کروں، تو اپنے اُس مُعیَّن وقت میں سے درود شریف کے لیے کتنا وقت تجویزکروں ؟مثلاً مَیں نے