فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
’’قِصَص‘‘ کا امیر اِن کو بنایا تھا، اِن کا معمول تھا کہ ہر شب میں تین ختم قرآن شریف کے کرتے تھے۔ نوویؒ ’’کِتَابُ الأَذْکَار‘‘ میں نقل کرتے ہیںکہ: زیادہ سے زیادہ مقدار جو تلاوت کے باب میں ہم کو پہنچی ہے وہ ابن الکاتبؒ کا معمول تھا، کہ دن رات میں آٹھ قرآن شریف روزانہ پڑھتے تھے۔ ابنِ قُدامہؒ نے امام احمدؒ سے نقل کیا ہے کہ: اِس کی کوئی تَحدِید نہیں، پڑھنے والے کے نَشاط پر موقوف ہے۔ اہلِ تاریخ نے امام اعظمؒ سے نقل کیا ہے کہ: رمضان شریف میں اِکسٹھ(۶۱) قرآن شریف پڑھتے تھے: ایک دن کا اور ایک رات کا، اور ایک تمام رمضان شریف میں تراویح کا؛ مگر حضورِاقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: تین دن سے کم میں ختم کرنے والا تدبُّر نہیں کرسکتا؛ اِسی وجہ سے ابنِ حَزمؒ وغیرہ نے تین دن سے کم میں ختم کو حرام بتلایا ہے۔ بندہ کے نزدیک یہ حدیث شریف بہ اعتبارِ اکثر افراد کے ہے؛ اِس لیے کہ صحابہث کی ایک جماعت سے اِس سے کم میں پڑھنابھی ثابت ہے۔ اِسی طرح زیادتی میں بھی جمہور کے نزدیک تحدید نہیں، جتنے ایَّام میں بہ سَہولت ہوسکے کلام مجید ختم کرے؛ مگر بعض عُلَما کا مذہب ہے کہ، چالیس دن سے زائد ایک قرآن شریف میں خرچ نہ ہوں، جس کا حاصل یہ ہے کہ کم از کم تین پاؤ روزانہ پڑھنا ضروری ہے، اگر کسی وجہ سے کسی دن نہ پڑھ سکے تو دوسرے دن اُس کی قضا کرلے؛ غرض چالیس دن کے اندر ایک مرتبہ کلام مجید پورا ہوجاوے۔ جَمہور کے نزدیک اگرچہ یہ ضروری نہیں؛ مگر جب بعض عُلَما کا مذہب ہے تو احتیاط اِسی میں ہے کہ اِس سے کم نہ ہو، نیز بعض احادیث سے اِس کی تائید بھی ہوتی ہے، صاحبِ ’’مَجمَع‘‘ نے ایک حدیث نقل کی ہے: مَن قَرَأَ القُراٰنَ فِي أَربَعِینَ لَیلَۃً فَقَد عَذَبَ: جس شخص نے قرآن شریف چالیس رات میں ختم کیا اُس نے بہت دیر کی۔ بعض عُلَما کا فتویٰ ہے کہ: ہر مہینے میں ایک ختم کرنا چاہیے، اور بہتر یہ ہے کہ سات روز میں ایک کلام مجید ختم کرے، کہ صحابہث کا معمول عامّۃً یہی نقل کیا جاتا ہے، جمعہ کے روز شروع کرے، اور سات روزمیں ایک منزل روزانہ کرکے پنج شنبہ کے روز ختم کرے۔ امام صاحبؒ کا مَقُولہ پہلے گزر چکا کہ: سال میں دو مرتبہ ختم کرنا قرآن شریف کا حق ہے؛ لہٰذا اِس سے کم کسی طرح نہ ہونا چاہیے۔ ایک حدیث میں وارِد ہے کہ: کلامِ پاک کا ختم اگر دن کے شروع میں ہوتو تمام دن، اور رات کے شروع میں ہوتو تمام رات ملائکہ اُس کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں، اِس سے بعض مشائخ نے اِستنباط فرمایا ہے کہ: گرمی کے اَیام میں دن کے ابتدا میں ختم کرے، اور موسمِ سَرما میں ابتدائی شب میں؛ تاکہ بہت سا وقت ملائکہ کی دعا کا مُیسَّر ہو۔ ہرسفارشی سے بڑا سفارشی قرآن مجیدہے (۳۴) عَن سَعِیدِ بنِ سُلَیمٍ مُرسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: مَا مِن شَفِیعٍ أَعظَمُ مَنزِلَۃً عِندَ اللہِ یَومَ القِیَامَۃِ مِنَ