فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ کے منتخب بندوں پر سلام کا حکم کیاگیا ہے۔ مُنافات: اختلاف۔ اِضافہ: زیادتی۔ روز اَفزوں: روزانہ بڑھنے والا۔ حافظ ابن کثیرؒ اپنی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیںکہ: اللہ نے اپنے رسول ﷺکو حکم فرمایاہے کہ سلام بھیجو اللہ کے مختار بندوں پر، اور وہ اُس کے رسول اور انبیائے کرام ہیں، جیساکہ عبدالرحمن بن زید بن اسلمص سے نقل کیاگیا ہے کہ : ﴿عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰے﴾سے مراد انبیا ہیں جیساکہ دوسری جگہ اللہ کے پاک ارشاد:﴿سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ، وَسَلٰمٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ میں ارشاد ہے۔ اور امام ثوریؒ وسُدِّیؒ وغیرہ سے یہ نقل کیاگیا ہے کہ: اِس سے مراد صحابۂ کرام ث ہیں، اور ابن عباس ص سے بھی یہ قول نقل کیاگیاہے۔ اور اِن دونوں میں کوئی مُنافات نہیں، کہ اگر صحابۂ کرام ث اِس کے مصداق ہیں تو انبیائے کرامعَلَیْهِمُ السَّلَامُ اِس میں بہ طریق اَولیٰ داخل ہیں۔ (۳) عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللہِﷺ قَالَ: مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ صَلَاۃً وَاحِدَۃً صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ عَشْراً. (رواہ مسلم وأبوداود وابن حبان في صحیحہ وغیرهم؛ کذا في الترغیب) ترجَمہ:حضورِاقدس ﷺکا ارشاد ہے: جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود پڑھے اللہجَلَّ شَانُہٗ اُس پر دس دفعہ صَلاۃ بھیجتے ہیں۔ فائدہ: اللہجَلَّ شَانُہٗ کی طرف سے تو ایک ہی درود اور ایک ہی رحمت ساری دنیا کے لیے کافی ہے، چہ جائے کہ ایک دفعہ درود پڑھنے پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے دس رحمتیںنازل ہوں۔ اِس سے بڑھ کر اَور کیا فضیلت درود شریف کی ہوگی کہ، اِس کے ایک دفعہ درود پڑھنے پر اللہ جَلَّ شَانُہٗکی طرف سے دس دفعہ رحمتیں نازل ہوں! پھر کتنے خوش قسمت ہیں وہ اکابر، جن کے معمولات میں روزانہ سوالاکھ درود شریف کا معمول ہو! جیساکہ مَیںنے اپنے بعض خاندانی اکابر کے مُتعلِّق سنا ہے۔ علامہ سخاویؒ نے عامر بن ربیعہص سے حضورﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ: جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتاہے اللہجَلَّ شَانُہٗاُس پر دس دفعہ درود بھیجتاہے، تمھیں اختیار ہے جتنا چاہے کم بھیجو جتناچاہے زیادہ۔ اور یہی مضمون عبداللہ بن عَمروص سے بھی نقل کیاگیا، اور اُس میں یہ اِضافہ ہے کہ، اللہ اور اُس کے فرشتے دس دفعہ درود بھیجتے ہیں۔ اَور بھی متعدِّد صحابہث سے علامہ سخاویؒ نے یہ مضمون نقل کیاہے۔ اور ایک جگہ لکھتے ہیں کہ: جیسا اللہ جَلَّ شَانُہٗنے حضورِاقدس ﷺ کے پاک نام کو اپنے پاک نام کے ساتھ کلمۂ شہادت میں شریک کیا، اور آپ ﷺ کی