فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
محروم نہ رہوںگا۔ (۲۳) إِنَّنِيْ أَنَا اللہُ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِيْ، وَأَقِمِ الصَّلَاۃَ لِذِکْرِيْ، إِنَّ السَّاعَۃَ اٰتِیَۃٌ أَکَادُ أُخْفِیْہَا لِتُجْزیٰ کُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعیٰ. [طٰہٰ، ع:۱] ترجَمہ: بے شک مَیں ہی اللہ ہوں، میرے سِوا کوئی معبود نہیں، پس تم (اے موسیٰ!) میری ہی عبادت کیا کرو، اور میری ہی یاد کے لیے نماز پڑھا کرو؛ بِلاشُبہ قِیامت آنے والی ہے، مَیں اُس کو پوشیدہ رکھنا چاہتا ہوں؛ تاکہ ہر شخص کو اُس کے کِیے کا بدلہ مل جائے۔ (۲۴) وَلَاتَنِیَا فِي ذِکْرِيْ.[طٰہٰ، ع:۳] ترجَمہ:(حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا السَّلَامُ کو ارشاد ہے:)اور میری یاد میں سُستی نہ کرنا۔ (۲۵) وَنُوْحاً إِذْ نَادیٰ مِنْ قَبْلُ. [الأنبیاء،ع:۶] ترجَمہ:اور نوح(ںکاتذکرہ اُن سے کیجیے)جب کہ پکارا اُنھوں نے اپنے رب کو (حضرت ابراہیم ںکے قِصَّے سے)پہلے۔ (۲۶) وَأَیُّوْبَ إِذْ نَادیٰ رَبَّہٗ، أَنِّيْ مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ. [الأنبیاء، ع:۶] ترجَمہ:اورایوب (ںکاذکر کیجیے)جب کہ اُنھوں نے اپنے رب کو پکارا،کہ مجھ کو بڑی تکلیف پہنچی اور آپ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہیں۔ (۲۷) وَذَا النُّونِ إِذ ذَّہَبَ مُغَاضِباً فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَیْہِ، فَنَادیٰ فِيْ الظُّلُمٰتِ أَن لَّا إِلٰہَ إِلَّا أَنتَ سُبْحٰنَکَ إِنِّيْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ. [الأنبیاء،ع:۶] خَفا: ناراض۔دَارگِیر: پکڑ دھکڑ۔ گِروہ: جماعت۔فروخت: بیچنا۔ ترجَمہ:اور مچھلی والے (پیغمبر یعنی: حضرت یونس ں کا ذکرکیجیے)جب (وہ اپنی قوم سے) خَفا ہوکر چلے گئے، اور یہ سمجھے کہ ہم اُن پر دَارگِیر نہ کریںگے؛ پس اُنھوں نے اندھیروں میں پکارا کہ: آپ کے سِوا کوئی معبود نہیں، آپ ہرعیب سے پاک ہیں، بے شک مَیںقُصوروَار ہوں۔ (۲۸)وَزَکَرِیَّاإِذْ نَادیٰ رَبَّہٗ، رَبِّ لَاتَذَرْنِيْفَرْداً وَّأَنْتَ خَیْرُ الْوَارِثِیْنَ. [الأنبیاء، ع: ۶] ترجَمہ:اور زکریا (ںکاذکر کیجیے)جب اُنھوں نے اپنے رب کو پکاراکہ: اے میرے رب! مجھے لاوَارِث نہ چھوڑو، (اور یوں تو)سب وارثوں سے بہتر (اور حقیقی وَارِث) آپ ہی ہیں۔ (۲۹) إِنَّہُمْ کَانُوْا یُسَارِعُونَ فِي الْخَیْرَاتِ وَیَدْعُوْنَنَا رَغَباً وَّرَہَباً، وَّکَانُوا لَنَا خٰشِعِیْنَ. [الأنبیاء،ع:۶] ترجَمہ:بے شک یہ سب (انبیاء جن کا پہلے سے ذکر ہورہا ہے)نیک کاموں میں دوڑتے تھے، اور پکارتے تھے ہم کو (ثواب کی)رَغبت اور (عذاب کا)خوف کرتے ہوئے، اور تھے سب کے سب ہمارے لیے عاجزی کرنے والے۔ (۳۰) وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَ، الَّذِیْنَ إِذَا ذُکِرَ اللہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُہُمْ. [الحج، ع:۵] ترجَمہ:اور آپ (جنت وغیرہ کی)خوش خبری سنادیجیے ایسے خشوع کرنے والوں کو جن کا یہ حال ہے کہ، جب اللہ کاذکر کیاجاتا ہے تو اُن کے دِل ڈر جاتے ہیں۔ (۳۱) إِنَّہُ کَانَ فَرِیْقٌ مِّنْ عِبَادِيْ یَقُولُونَ: رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَیْرُ الرَّاحِمِیْنَ، فَاتَّخَذْتُمُوہُمْ