فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
نقل کرتاہوں۔ شیخ عبدالواحد-مشہور صُوفیا میں ہیں- فرماتے ہیں کہ: ایک روز نیند کااِتنا غلبہ ہوا کہ رات کو اَورَاد و وَظائف بھی چھوٹ گئے، خواب میں دیکھاکہ ایک نہایت حسین، خوب صورت لڑکی -سبز ریشمی لباس پہنے ہوئے ہے، جس کے پاؤں کی جوتیاں تک تسبیح میں مشغول ہیں-کہتی ہے کہ: میری طلب میں کوشش کر مَیں تیری طلب میں ہوں، اِس کے بعد اُس نے چند شوقِیہ شعر پڑھے، یہ خواب سے اُٹھے اور قَسم کھالی کہ رات کونہیں سوؤںگا۔ کہتے ہیں کہ: چالیس برس تک صبح کی نماز عشاء کی وُضو سے پڑھی۔ (نُزہَۃُ البساتین، حکایت:۶، ص ۵۰) شیخ مَظہَر سعدیؒ ایک بزرگ ہیں، جواللہ جَلَّ شَانُہٗ کے عشق وشوق میں ساٹھ برس تک روتے رہے، ایک شب خواب میں دیکھا، گویاایک نہر ہے جس میں خالص مُشک بھراہوا ہے، اُس کے کناروں پر موتیوں کے درخت سونے کی شاخوں والے لَہلَہا رہے ہیں، وہاں چند نوعمر لڑکیاں پُکارپُکار کراللہ کی تسبیح میں مشغول ہیں، اِنھوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ تواُنھوں نے دو شعر پڑھے جن کامطلب یہ تھا کہ: ہم کولوگوں کے معبود اورمحمدﷺکے پروردگار نے اُن لوگوں کے واسطے پیدا فرمایا ہے جو رات کواپنے پروردگار کے سامنے اپنے قدموں پرکھڑے رہتے ہیں، اور اپنے اللہ سے مُناجات کرتے رہتے ہیں۔(نُزہَۃُ البساتین، حکایت:۷، ص۵۱) ابوبکرضریرؒ کہتے ہیں کہ: میرے پاس ایک نوجوان غلام رہتاتھا، دن بھرروزہ رکھتا تھا اور رات بھر تہجُّد پڑھتا تھا، ایک دن وہ میرے پاس آیا اور بیان کیا کہ: مَیں اتِّفاق سے آج رات سوگیا تھا، خواب میں دیکھا کہ مِحراب کی دیوار پھٹی، اُس میں سے چندلڑکیاں نہایت ہی حسین اور خوب صورت ظاہر ہوئیں؛ مگر ایک اُن میں نہایت بدصورت بھی ہے، مَیں نے اُن سے پوچھا کہ: تم کون ہو اور یہ بدصورت کون ہے؟ وہ کہنے لگیں کہ: ہم تیری گذشتہ راتیں ہیں اوریہ تیری آج کی رات ہے۔ (نُزہَۃُ البساتین، حکایت:۸، ص۵۱) بالاخانوں: بلندمکان۔ اِضطِراب: بے چینی۔ پوشیدہ: چھپا ہوا۔ اِخفاء: چھپایا۔ دَفع: دُور۔ مَکر: چال۔ اِنتقام: بدلہ۔ ایک بزرگؒ کہتے ہیں کہ: مجھے ایک رات ایسی گہری نیند آئی کہ آنکھ نہ کھُلی، مَیں نے خواب میں دیکھا کہ، ایک ایسی نہایت حسین لڑکی ہے کہ اُس جیسی مَیں نے عُمر بھر نہیں دیکھی، اُس میں سے ایسی تیز خوشبو مَہک رہی تھی کہ مَیں نے ویسی خوشبو بھی کبھی نہیں سونگھی، اُس نے مجھے ایک کاغذ کا پرچہ دیا جس میں تین شعر لکھے ہوئے تھے، اُن کامطلب یہ تھا کہ: ’’تُو نیند کی لَذَّت میں مشغول ہوکرجنت کے بالاخانوں سے غافل ہوگیا، جہاں ہمیشہ تجھے رہناہے اور موت بھی وہاں نہ آئے گی؟ اپنی نیند سے اُٹھ، سونے سے تہجُّد میں قرآن پڑھنا بہت بہتر ہے‘‘۔ کہتے ہیں: اِس کے بعد سے جب مجھے نیند آتی ہے