فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺنے جب یہ جواب سنا تو اُن کو گود میں لے لیا اور فرمایاکہ: مَیں نے اِس کو اپنا بیٹا بنالیا، زید صکے باپ اور چچا بھی یہ منظر دیکھ کر نہایت خوش ہوئے، اور خوشی سے اُن کو چھوڑ کرچلے گئے۔ (تاریخِ خَمیس) فائدہ: حضرت زید صاُس وقت بچے تھے، بچپن کی حالت میں سارے گھر کو، عزیز واَقارِب کو غلامی پر قربان کردینا جس محبت کاپتہ دیتا ہے وہ ظاہرہے۔ (۸)حضرت انس بن نَضَرص کاعمل اُحُد کی لڑائی میں وَحشت ناک: خوفناک۔ جَمگَھٹے: لشکر۔ دِیدار: دیکھنا۔ نِثار: قربان۔ اُحُد کی لڑائی میں مسلمانوں کوجب شکست ہورہی تھی توکسی نے یہ خبر اُڑا دی کہ حضورﷺ بھی شہید ہوگئے، اِس وَحشت ناک خبر سے جو اثر صحابہ ث پر ہوناچاہیے تھا وہ ظاہر ہے، اِسی وجہ سے اَور بھی زیادہ گھُٹنے ٹوٹ گئے، حضرت انس بن نَضَرص چلے جارہے تھے کہ مُہاجِرین اور اَنصار کی ایک جماعت میں حضرت عمرص اورحضرت طلحہص نظر پڑے، کہ سب حضرات پریشان حال تھے، حضرت انس ص نے پوچھا: یہ کیا ہورہا ہے کہ مسلمان پریشان سے نظر آرہے ہیں؟ اِن حضرات نے کہا کہ: حضور ﷺ شہید ہوگئے، حضرت انس صنے کہا کہ: ’’پھر حضورﷺکے بعد تم ہی زندہ رہ کر کیا کروگے؟ تلوار ہاتھ میں لو اور چل کرمرجاؤ‘‘، چناںچہ حضرت انس صنے خود تلوار ہاتھ میں لی اور کُفَّار کے جَمگَھٹے میں گھس گئے، اور اُس وقت تک لڑتے رہے کہ شہید ہوئے۔ (تاریخ خَمِیس) فائدہ: اِن کامطلب یہ تھا کہ جس ذات کے دِیدار کے لیے جِینا تھا، جب وہی نہیں رہی تو پھر گویا جی کر ہی کیاکرنا ہے؟چناںچہ اِسی میں اپنی جان نِثار کردی۔ (۹)سعد بن رَبیع کاپیام اُحُد میں جاں بحق: مرجانا۔ جاںنثاروں: جان قربان کرنے والے۔ جاں نِثاری: جان قربان کرنا۔ شِکوَہ: شکایت۔ اِسی اُحُد کی لڑائی میں حضورِ اقدس ﷺنے دریافت فرمایا کہ: سَعد بن رَبیع کا حال معلوم نہیں ہوا کہ کیا گزری؟ ایک صحابی کو تلاش کے لیے بھیجا، وہ شُہَدا کی جماعت میں تلاش کررہے تھے، آوازیں بھی دے رہے تھے کہ شاید وہ زندہ ہوں، پھر پُکار کرکہا کہ: مجھے حضورﷺنے بھیجا ہے کہ سعد بن رَبیع کی خبر لاؤں، تو ایک جگہ سے بہت ضعیف سی آواز آئی، یہ اُس طرف بڑھے، جاکر دیکھا کہ سات مَقتُولین کے درمیان پڑے ہیں اور ایک آدھ سانس باقی ہے، جب یہ قریب پہنچے تو حضرت سعدصنے کہا کہ: ’’حضور ﷺ کو میرا سلام عرض کردینا، اورکہہ دینا کہ: اللہ تعالیٰ میری جانب سے آپ کو اُس سے افضل اور بہتر بدلہ عطا فرمائیں جو کسی نبی کو اُس کے اُمَّتی کی طرف سے بہتر سے