فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
عبدالرحمن فَزاری پرحملہ کیا اور عبدالرحمن بھی اُن پرمُتوجَّہ ہوا، اُنھوں نے عبدالرحمن کے گھوڑے پرحملہ کیا اور پاؤں کاٹ دیے جس سے وہ گھوڑاگرا، اورعبدالرحمن نے گِرتے ہوئے اُن پر حملہ کردیاجس سے وہ شہید ہوگئے، اور عبدالرحمن فوراً اُن کے گھوڑے پر سوار ہوگیا، اُن کے پیچھے ابوقَتادہ ص تھے، فوراً اُنھوں نے حملہ شروع کردیا، عبدالرحمن نے ابوقتادہ ص کے گھوڑے کے پاؤں پر حملہ کیا جس سے وہ گرے، اور گرتے ہوئے اُنھوں نے عبدالرحمن پر حملہ کیا جس سے وہ قَتل ہوگیا، اور ابوقَتادہ ص فوراً اُس گھوڑے پر جو اَخرم اَسَدی ص کاتھا، اور اب اُس پر عبدالرحمن سوار ہو رہا تھا، سوار ہوگئے۔ (ابوداؤد، ص ۳۷۸) فائدہ: بعض تواریخ میں لکھا ہے کہ: حضرت سلمہ ص نے اخرم اَسَدی صکوحملے سے روکا بھی تھا، کہ ذراٹھہرجاؤ، اپنامجمع اَور آنے دو؛ مگراُنھوں نے فرمایا کہ: مجھے شہید ہونے دو۔کہتے ہیں کہ: مسلمانوں میں صرف یہی شہیدہوئے، اور کُفَّار کے بہت سے آدمی اِس لڑائی میں مارے گئے، اِس کے بعد بڑا مجمع مسلمانوں کاپہنچ گیا اور وہ لوگ بھاگ گئے، توحضرت سلمہ ص نے حضورِ اقدس ﷺ سے درخواست کی کہ: میرے ساتھ سوآدمی کردیں مَیں اِن کاپیچھاکروں؛ مگر حضور ﷺ نے فرمایا کہ: وہ اپنی جماعتوں میں پہنچ گئے۔ اکثرتواریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ: حضرت سلمہص کی عمر اُس وقت بارہ یا تیرہ برس کی تھی، بارہ تیرہ برس کالڑکا گھوڑے سواروں کی ایک بڑی جماعت کو اِس طرح بھگا دے کہ ہوش وحَواس گُم ہوجائیں، جو لُوٹاتھا وہ بھی چھوڑدیں، اور اپنا بھی سامان چھوڑ جائیں، یہ اُسی اخلاص کی برکت تھی جو اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے اِس جماعت کونصیب فرمایاتھا۔ (۱۰)بدرکامقابلہ اور حضرت بَراء ص کاشوق مُہتَّم بِالشَّان: نہایت اہم۔ مُتفکِّر: پریشان۔ بہ طریقِ اَولیٰ: اَور زیادہ۔ بدر کی لڑائی سب سے افضل اورسب سے زیادہ مُہتَّم بِالشَّان لڑائی ہے؛ اِس لیے کہ اِس میں مُقابلہ نہایت سخت تھا، مسلمانوں کی جماعت نہایت قلیل، کُل تین سوپندرہ آدمی تھے، جن کے پاس صرف تین گھوڑے، چھ یانو زِرہیں اور آٹھ تلواریں تھیں، اور ستَّر اونٹ تھے، ایک ایک اونٹ پر کئی کئی آدمی باری باری سوار ہوتے تھے، اور کُفَّار کی جماعت ایک ہزار کے قریب تھی، جن میں سو گھوڑے اور سات سو اونٹ اور لڑائی کاکافی سامان تھا، اِسی وجہ سے وہ لوگ نہایت اِطمینان کے ساتھ باجوں اور گانے والی عورتوں کے ساتھ میدان میں آئے، اِدھرنبیٔ اکرم ﷺ نہایت مُتفکِّر کہ مسلمان نہایت کمزوری کی حالت میں تھے، جب حضورﷺ نے دونوں جماعتوں کااندازہ فرمایا تو دعا مانگی: ’’یااللہ!یہ