فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
لوگوں کے حالات کے اختلاف کے اعتبار سے اور اوقات کے اعتبار سے ہوا کرتا ہے، جیساکہ ابھی مظاہر حق سے نقل کیاگیا ہے کہ: شیخ عبدالحق محدِّث نَوَّرَاللہُ مَرْقَدَہٗ کو اُن کے شیخ نے مدینہ پاک کے سفر میں یہ وصیت کی کہ، تمام اوقات درود شریف ہی میں خرچ کریں۔ اپنے اکابرکا بھی یہی معمول ہے کہ، وہ مدینہ پاک کے سفر میں درود شریف کی بہت تاکید کرتے ہیں۔ علامہ مُنذِریؒ نے ترغیب میںحضرت اُبَیص کی حدیث بالا میںاُن کے سوال سے پہلے ایک مضمون اَور بھی نقل کیاہے، وہ کہتے ہیں کہ: جب چوتھائی رات گذر جاتی تو حضورِاقدس ﷺ کھڑے ہوجاتے اور ارشاد فرماتے: اے لوگو! اللہ کا ذِکر کرو۔ اے لوگو! اللہ کا ذکر کرو (یعنی باربار فرماتے)، ’’رَاجِفَہ‘‘ آگئی، اور’’رَادِفَہ‘‘ آرہی ہے، موت اُن سب چیزوں کے ساتھ جو اُس کے ساتھ لاحق ہیں آرہی ہے، موت اُن سب چیزوں کے ساتھ جو اُس کی ساتھ لاحق ہیں آرہی ہے، اِس کو بھی دو مرتبہ فرماتے۔ راجِفہ اور رادفہ قرآن پاک کی آیت -جو سورۂ وَالنَّازِعَاتِ میں ہے- کی طرف اشارہ ہے، جس میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:﴿یَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَۃُ، تَتْبَعُھَا الرَّادِفَۃُ، قُلُوْبٌ یَّوْمَئِذٍ وَّاجِفَۃٌ، أَبْصَارُھَا خَاشِعَۃٌ﴾ جس کا ترجَمہ اور مطلب یہ ہے کہ، اوپر چند چیزوں کی قَسم کھاکر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: قِیامت ضرور آئے گی، جس دن ہِلادینے والی چیز سب کو ہِلاڈالے گی، اِس سے مراد پہلا صور ہے، اِس کے بعد ایک پیچھے آنے والی چیز آئے گی، اِس سے مراد دوسرا صور ہے، بہت سے دل اُس روز خوف کے مارے دھڑک رہے ہوںگے، شرم کی وجہ سے اُن کی آنکھیں جھک رہی ہوںگی۔ (بیان القرآن مع زیادۃ) (۱۰) عَنْ أَبِيْ الدَّرْدَاءٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ حِیْنَ یُصْبِحُ عَشْراً وَّحِیْنَ یُمْسِيْ عَشْراً أَدْرَکَتْہُ شَفَاعَتِيْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ. (رواہ الطبراني باسنادین: أحدهما جید؛ لکن فیہ انقطاع، کذا في القول البدیع) ترجَمہ: حضرت ابوالدرداء ص نے حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد نقل کیاہے کہ: جو شخص صبح اور شام مجھ پر دس دس مرتبہ درود شریف پڑھے، اُس کو قِیامت کے دن میری شفاعت پہنچ کر رہے گی۔ مُژدہ: خوش خبری۔ فائدہ: علامہ سخاویؒ نے متعدِّد احادیث سے درود شریف پڑھنے والے کو حضورﷺ کی شفاعت حاصل ہونے کا مُژدہ نقل کیاہے۔ حضرت ابوبکر صدیق ص کی حدیث سے حضورﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاہے: جو مجھ پر درود پڑھے قِیامت کے دن مَیں اُس کا سفارشی بنوںگا۔ اِس حدیث پاک میں کسی مقدار کی بھی قید نہیں۔ حضرت ابوہریرہ ص کی ایک حدیث سے درودِ نماز کے بعد بھی یہ لفظ نقل کیاہے کہ: مَیں قِیامت کے دن اُس کی گواہی دوںگا اور اُس کے لیے سفارش