فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اُس شخص کی سی ہے جو مُشک والے کے پاس بیٹھا ہے، کہ اگرمشک نہ بھی مِلے تب بھی اُس کی خوشبو سے دماغ کوفَرحَت ہوگی، اور بُرے ساتھی کی مثال آگ کی بھَٹّی والے کی سی ہے، کہ اگرچِنگاری نہ بھی پڑے تو دُھواں توکہیں گیا ہی نہیں‘‘۔ (جمع الفوائد، ۳؍۳۵۲) پانچواں باب نمازکاشَغَف اورشوق اور اُس میں خشوع وخُضوع نماز ساری عبادتوں میں سب سے زیادہ اہم چیز ہے، قِیامت میں ایمان کے بعد سب سے پہلے نماز ہی کاسوال ہوتاہے۔حضورﷺکاارشاد ہے کہ: ’’کُفر اور اِسلام کے درمیان میں نماز ہی آڑ ہے‘‘۔ اِس کے عِلاوہ اَوربہت سے اِرشادات اِس بارے میں وارد ہیں،جو میرے ایک دوسرے رسالے میں مذکور ہیں۔ (ترمذی، ابواب الایمان، باب ماجاء فی ترک الصلاۃ، ۲؍ ۹۰) (۱)اللہ تعالیٰ کااِرشاد نوافل والے کے حق میں حق تَعَالیٰ شَانُہٗ ارشاد فرماتے ہیں: جوشخص میرے کسی وَلی سے دشمنی کرتا ہے، میری طرف سے اُس کو لڑائی کااعلان ہے، اور کوئی شخص میرا قُرب اُس چیز کی بہ نسبت زیادہ حاصل نہیں کرسکتا جو مَیں نے اُس پرفرض کی ہے، یعنی:سب سے زیادہ قُرب اور نزدیکی مجھ سے فرائض کے اداکرنے سے حاصل ہوتی ہے، اور نوافل کی وجہ سے بندہ مجھ سے قریب ہوتا رہتا ہے، یہاں تک کہ مَیں اُس کو اپنا محبوب بنالیتا ہوں، توپھر مَیں اُس کاکان بن جاتاہوں جس سے سُنے، اور اُس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھے، اور اُس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ کسی چیز کوپکڑے، اور اُس کاپاؤں بن جاتاہوں جس سے وہ چلے، اگر وہ مجھ سے کچھ مانگتا ہے تو مَیں اُس کو عطا کرتا ہوں، اورکسی چیز سے پناہ چاہتاہے توپناہ دیتاہوں۔ (بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، ۲؍