فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کلام کا وِرد رکھنے والے کی طرف حقسُبحَانَہٗ وَتَقَدُّس کی زیادتیٔ توجُّہ بھی بدیہی اور یقینی ہے، جو زیادتیٔ قُرب کا سبب ہوتی ہے۔ آقائے کریم اپنے کرم سے مجھے بھی اِس لُطف سے نوازیں اور تمھیںبھی۔ تلاوتِ قرآن کرنے والے اللہ کے خاص لوگ ہیں (۲۴) عَن أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: إنَّ لِلّٰہِ أَهْلِینَ مِنَ النَّاسِ، قَالُوا: مَنْ هُمْ یَا رَسُولَ اللہِ؟ قَالَ: أَهلُ القُراٰنِ، هُم أَهلُ اللہِ وَخَاصَّتُہٗ. (رواہ النسائي وابن ماجہ والحاکم وأحمد) ترجَمہ: انس صنے حضورِ اکرم ﷺکا ارشاد نقل کیا ہے کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗکے لیے لوگوں میں سے بعض لوگ خاص گھر کے لوگ ہیں، صحابہثنے عرض کیا کہ: وہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا کہ: قرآن شریف والے، کہ وہ اللہ کے اَہل ہیں اور خَواص۔ اَلطافِ باری: خدا کی مہربانیاں۔ شُمول: شامل ہونے۔ ووٹروں: ووٹ دینے والا۔ بِبِیں تفاوُتِ راہ از کُجاست تا بہ کُجا: دیکھ کہ راستے کا فرق کہاں سے کہاں تک ہے؟۔ فائدہ:قرآن والے وہ لوگ ہیں جو ہر وقت کلامِ پاک میں مشغول رہتے ہوں، اُس کی ساتھ خصوصیت رکھتے ہوں، اُن کا اللہ کے اَہل اور خواص ہونا ظاہر ہے۔ اور گذِشتہ مضمون سے واضح ہوگیا کہ، جب یہ ہر وقت کلامِ پاک میں مشغول رہتے ہیں تو اَلطافِ باری بھی ہر وقت اُن کی طرف مُتوجَّہ رہتے ہیں، اور جو لوگ ہر وقت کے پاس رہنے والے ہوتے ہیں وہ اَہل اور خواص ہوتے ہی ہیں۔ کس قدر بڑی فضیلت ہے! کہ ذرا سی محنت ومَشقَّت سے اللہ والے بنتے ہیں، اللہ کے اَہل شمار کیے جاتے ہیں، اور اُس کے خواص ہونے کا شَرف حاصل ہوجاتا ہے۔ دُنیوی دربار میں صرف داخلے کی اجازت کے لیے، ممبروں میں صرف شُمول کے لیے کس قدر جانی اور مالی قربانی کی جاتی ہے؟ ووٹروں کے سامنے خوشامد کرنی پڑتی ہے، ذِلَّتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں، اور اِس سب کو کام سمجھاجاتا ہے؛ لیکن قرآن شریف کی محنت کو بیکار سمجھاجاتا ہے۔ بِبِیں تفاوُتِ راہ از کُجاست تا بہ کُجا اچھی آواز سے تلاوت (۲۵) عَن أَبِي هُرَیرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: مَا أَذِنَ اللہُ لِشَيئٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ یَتَغَنّٰی بِالقُراٰنِ. (رواہ البخاري ومسلم) ترجَمہ: ابوہریرہ صنے حضورِ اقدس ﷺسے نقل کیا ہے کہ: حق سُبحَانَہٗ اِتنا کسی کی طرف توجُّہ نہیں فرماتے جتناکہ اُس نبی کی آواز کو توجُّہ سے سنتے ہیں جو کلامِ الٰہی خوش اِلحانی سے پڑھتا ہو۔ خوش اِلحانی: اچھی آواز۔ بِکَمَالہٖ: پورے طور پر۔ اَلافضَل فَالافضَل: جو افضل ہو۔ فائدہ:پہلے معلوم ہوچکا کہ،حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اپنے کلام کی طرف خصوصیت سے توجُّہ فرماتے ہیں، پڑھنے والوں میں انبیاء چوںکہ آدابِ تلاوت کو بِکَمَالہٖ ادا کرتے ہیں؛ اِس لیے اُن کی طرف اَور زیادہ توجُّہ ہونا بھی ظاہر ہے، پھر جب کہ