فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
فرمایا کہ: تکیبر (اَللہُ أَکبَرُ کہنا)، تہلیل (لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُکہنا)، تسبیح ( سُبْحَانَ اللہِکہنا)،تحمید (اَلحَمدُ لِلّٰہِ کہنا) اور لَاحَولَ وَلَاقُوَّۃَإِلَّابِاللّٰہِ.(مسند احمد،کتاب۔۔۔۔، باب۔۔۔۔ ۳؍۷۵، حدیث:۔۔۔۔۔۔) دوسری حدیث میں آیا ہے: حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: دیکھو، خبردار رہو، سُبْحَانَ اللہِ، اَلحَمدُ لِلّٰہِ، لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ، اَللہُ أَکبَرُ؛ باقیاتِ صالحات میں ہیں۔(مسند احمد،کتاب۔۔۔۔،باب۔۔۔۔، ۔۔۔۔۔۔حدیث:۳۰۳۴۸) دَرپیش: سامنے۔ کُنجیاں: چابیاں۔ گِرداگِرد: آس پاس۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: دیکھو اپنی حفاظت کا اِنتِظام کرلو، کسی نے پوچھا: یا رسولَ اللہ! کسی دشمن کے حملے سے جو دَرپیش ہے؟ حضورﷺنے فرمایا: نہیں؛ بلکہ جہنَّم کی آگ سے حفاظت کا اِنتظام کرو، اور وہ سُبْحَانَ اللہِ، اَلحَمدُ لِلّٰہِ، لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ، اَللہُ أَکبَرُ کا پڑھنا ہے، کہ یہ قِیامت کے دن آگے بڑھنے والے کلمے ہیں (کہ سِفارش کریں، یا آگے بڑھانے والے ہیں کہ پڑھنے والے کو جنت کی طرف بڑھاتے ہیں)، اور پیچھے رہنے والے ہیں (کہ حفاظت کریں)، اِحسان کرنے والے ہیں، اور یہی باقیاتِ صالحات ہیں۔ (مسند ابن ابی شیبہ، ۔۔۔۔۔۔۔۔ حدیث:۳۰۳۴۸) اَور بھی بہت سی روایات میں یہ مضمون وارد ہوا ہے، جن کو علاَّمہ سِیوطیؒ نے ’’دُرِّ منثور‘‘ میں ذکر فرمایا ہے۔ (۵) لَہٗ مَقَالِیْدُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ.[الزمر، ع:۶۔ الشوریٰ، ع:۲] ترجَمہ:اللہ ہی کے واسطے ہیں کُنجیاں آسمانوں کی اور زمین کی۔ فائدہ: حضرت عثمان ص سے نقل کیا گیا ہے کہ: مَیں نے حضورﷺ سے ﴿مَقَالِیْدُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ یعنی: آسمانوں اور زمین کی کنجیوں کے بارے میں دریافت کیا، تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ :لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ، اَللہُ أَکبَرُ؛ سُبْحَانَ اللہِ، وَالحَمدُ لِلّٰہِ، اَستَغفِرُ اللہَ الَّذِي لَاإِلٰہَ إِلَّا هُوَ، اَلأَوَّلُ وَالاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالبَاطِنُ، یُحْیِيْ وَیُمِیْتُ، وَهُوَ حَيٌّ لَایَمُوتُ، بِیَدِہِ الخَیرُ، وَهُوَ عَلیٰ کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ ہیں۔ (دُرّمنثور۔۔۔۔۔۔۔۔۔) دوسری حدیث میں ہے کہ: ﴿مَقَالِیْدُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ سُبْحَانَ اللہِ، اَلحَمدُ لِلّٰہِ، لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ، اَللہُ أَکبَرُ ہیں، اوریہ عرش کے خزانے سے نازل ہوئی۔ (دُرِّمنثور۔۔۔۔۔۔۔تحت ہذہ الاٰیۃ) اَور بھی روایات میں یہ مضمون وارد ہوا ہے۔ (۶) إِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہٗ. [فاطر، ع:۲] ترجَمہ:اُسی کی طرف اچھے کلمے پہنچتے ہیں، اور نیک عمل اُن کوپہنچاتاہے۔ فائدہ: کلمۂ طیبہ کے بیان میں بھی اِس آیت کا ذکر گزر چکا ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود ص فرماتے ہیں کہ: جب تمھیں ہم کوئی حدیث سناتے ہیں تو قرآن شریف سے اُس کی سند اور تائید بتادیتے ہیں، مسلمان جب سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ اور اَلحَمْدُ