فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جاہ کی محبت بھی داخل ہے۔ علَّامہ عینیؒ فرماتے ہیں کہ: اُمورِ بالا میں دل کے تمام اعمال داخل ہیں، اگر کوئی چیز بہ ظاہر خارج معلوم ہوتو وہ غور سے اِن نمبروں میں سے کسی نہ کسی نمبر میںداخل ہوگی۔ دوسری قِسم زبان کا عمل تھا، اِس کے سات شعبے ہیں: (۱)کلمۂ طیبہ کا پڑھنا۔ (۲)قرآن پاک کی تلاوت کرنا۔ (۳)علم سیکھنا۔ (۴)علم دوسروں کوسکھانا۔ (۵)دُعا کرنا۔ (۶) اللہ کاذکر، جس میں اِستِغفار بھی داخل ہے۔ (۷)لَغو باتوں سے بچنا۔ تیسری قِسم: باقی بدن کے اعمال ہیں، یہ کُل چالیس ہیں جو تین حصوں پر مُنقَسِم ہیں: پہلا حِصَّہ اپنی ذاتوں سے تعلُّق رکھتا ہے، یہ سولہ شاخیں ہیں: حیض:عورت کو ہرماہ آنے والا خون۔نِفاس: وہ خون جو بچہ پیدا ہونے کے بعد آئے۔ نِگَہداشت: دیکھ بھال۔ خبرگِیری: دیکھ بھال۔ حرام کاری: زنا۔ صِلہ رَحمی: رشتوں کوجوڑنا۔ (۱ )پاکی حاصل کرنا، جس میں بدن کی پاکی، کپڑے کی پاکی، مکان کی پاکی؛ سب ہی داخل ہے۔ اور بدن کی پاکی میں وُضو بھی داخل ہے اور حیض ونِفاس اور جَنابت کاغُسل بھی۔ (۲) نماز کی پابندی کرنا، اُس کو قائم کرنا[ح: نماز کاقائم کرنااُس کے آداب وشرائط کی رعایت کرتے ہوئے ادا کرنے کانام ہے، جیسا کہ ’’فضائلِ نماز‘‘ کے تیسرے باب میں مذکورہے۔۱۲]،جس میں فرض، نفل، ادا، قَضا؛ سب داخل ہے۔ (۳) صدقہ، جس میں زکوۃ، صدقۂ فطر وغیرہ بھی داخل ہے، اور بخشش کرنا، لوگوں کوکھانا کھلانا، مہمان کا اِکرام کرنا، اور غلاموں کا آزاد کرنا بھی داخل ہے۔ (۴) روزہ، فرض ہو یانفل۔ (۵)حج کرنا، فرض ہو یا نفل، اور اِسی میں عمرہ بھی داخل ہے اور طواف بھی۔ (۶)اِعتِکاف کرنا، جس میں لَیلَۃُ القَدر کو تلاش کرنا بھی داخل ہے۔ (۷)دِین کی حفاظت کے لیے گھر چھوڑنا، جس میں ہجرت بھی داخل ہے۔ (۸)نذر کا پورا کرنا۔ (۹)قَسموں کی نِگَہداشت رکھنا۔ (۱۰)کَفَّاروں کا ادا کرنا۔ (۱۱)ستَر کانماز میں اور نماز کے عِلاوہ ڈھانکنا۔ (۱۲)قربانی کرنا، اور قربانی کے جانوروں کی خبرگِیری اور اُن کا اِہتمام کرنا۔ (۱۳)جنازے کا اِہتمام کرنا، اُس کے جُملہ اُمور کا اِنتظام کرنا۔ (۱۴)قرض کا ادا کرنا۔ (۱۵) مُعاملات کا درست کرنا، سود سے بچنا۔ (۱۶)سچی بات کی گواہی دینا، حق کو نہ چھپانا۔ دوسراحصہ کسی دوسرے کے ساتھ برتاؤ کا ہے، اِس کی چھ شاخیں ہیں: (۱)نکاح کے ذریعہ سے حرام کاری سے بچنا۔ (۲)اَہل وعَیال کے حقوق کی رِعایت کرنا اور اُن کا اَدا کرنا، اِس میں نوکروں اور خادموں کے حقوق بھی داخل ہیں۔ (۳)والدین کے ساتھ سلوک کرنا، نرمی بَرتنا، فرماںبرداری کرنا۔ (۴)اولاد کی اچھی تربیت کرنا۔ (۵)صِلہ رَحمی کرنا۔ (۶) بڑوں کی فرماںبرداری اور اِطاعت کرنا۔ تیسراحِصَّہ حقوقِ عامَّہ کا ہے، جو اَٹھارہ شُعبوں پر مُنقَسِم ہے: