فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
وَیُرْجِعُ لِيْ عَنْ کُلِّ شُغْلٍ بِہٖ شُغْلٌ اورمیرارنگ خوف اورہَیبت سے زَرد پڑجاتا ہے، اوراُس پاک ذات کی مشغولی مجھے ہر کام سے بے خبرکردیتی ہے۔ وَحَقِّکُمْ مَا لُذَّ لِيْ غَیْرُ ذِکْرِکُمْ ء وَذِکْرُ سِوَاکُمْ فِيْ فَمِيْ قَطُّ لَایَحْلُوْ تمھارے حق کی قَسم! تمھارے ذِکرکے سِوا مجھے کوئی چیز بھی لَذیذ نہیں معلوم ہوتی، اور تمھارے سِوا کسی کے ذکر میں بھی مجھے مزہ نہیں آتا۔ مَتیٰ یَجْمَعُ الأَیَّامُ بَیْنِيْ وَبَیْنَکُمْ ء وَیَفْرَحُ مُشْتَاقٌ إِذَا جَمَعَ الشَّمْلُ دیکھیے زمانہ مجھ کو اور تم کو کب جمع کرے گا!۔اور مُشتاق توجب ہی خوش ہوتا ہے جب اِجتماع نصیب ہوتاہے۔ فَمَنْ شَاهَدَتْ عَیْنَاہُ نُوْرَ جَمَالِکُمْ ء یَمُوْتُ اِشْتِیَاقاً نَحْوَکُمْ قَطُّ لَایَسْلُوْ جس کی آنکھوں نے تمھارے جمال کانور دیکھ لیا ہے تمھارے اِشتیاق میں مرجائے گا، کبھی بھی تَسلِّی نہیں پاسکتا۔ (نُزہَۃُ البَساتِین۔۔۔۔۔) حدیث میں آیا ہے کہ: جو لوگ کثرت سے مسجد میں جمع رہتے ہوں وہ مسجد کے کھونٹے ہیں، فرشتے اُن کے ہم نشیں ہوتے ہیں، اگروہ بیمار ہوجائیں تو فرشتے اُن کی عِیادت کرتے ہیں، اور وہ کسی کام کوجائیں توفرشتے اُن کی اِعانت کرتے ہیں۔(کنز العمال، حدیث: ۲۰۳۵۰) (۲) عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: صَلَاۃُ الرَّجُلِ فِيْ جَمَاعَۃٍ تَضْعَفُ عَلیٰ صَلَاتِہٖ فِيْ بَیْتِہٖ وَفِيْ سُوْقِہٖ خَمْساً وَّعِشْرِیْنَ ضِعْفاً، وَذٰلِكَ أَنَّہٗ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْءَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ، لَایُخْرِجُہٗ إِلَّاالصَّلَاۃُ لَمْ یَخْطُ خُطْوَۃً إِلَّا رُفِعَتْ لَہٗ بِهَا دَرَجَۃٌ وَحُطَّ عَنْہُ بِهَا خَطِیْئَۃٌ؛ فَإِذَا صَلیّٰ لَمْ تَزَلِ الْمَلٰئِکَۃُ تُصَلِّي عَلَیْہِ مَادَامَ فِيْ مُصَلَّاہُ مَا لَمْ یُحْدِثْ: ’’اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ، اَللّٰهُمَّ ارْحَمْہٗ‘‘؛ وَلَایَزَالُ فِيْ صَلَاۃٍ مَاانْتَظَرَ الصَّلَاۃَ. (رواہ البخاري واللفظ لہ ومسلم وأبوداود والترمذي وابن ماجہ، کذا في الترغیب) ترجَمہ:حضورِاقدس ﷺ کاارشاد ہے کہ:آدمی کی وہ نمازجوجماعت سے پڑھی گئی ہو، اُس نماز سے جوگھر میں پڑھ لی ہو یابازار میں پڑھ لی ہو پچیس درجہ اَلمُضَاعَفْ ہوتی ہے، اور بات یہ ہے کہ جب آدمی وُضو کرتا ہے اوروُضو کوکمال درجے تک پہنچادیتا ہے، پھرمسجد کی طرف صرف نماز کے ارادے سے چلتا ہے، کوئی اَور ارادہ اُس کے ساتھ شامل نہیں ہوتا تو جوقدم بھی رکھتا ہے اُس کی وجہ سے ایک نیکی بڑھ جاتی ہے، اورایک خطا مُعاف ہوجاتی ہے، اورپھر جب نماز پڑھ کر اُسی جگہ بیٹھارہتا ہے توجب تک وہ باوُضو بیٹھارہے گافرشتے اُس