فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت علی ص سے کسی نے دریافت کیاکہ: خُشوع کیاچیز ہے؟ فرمایا کہ: خشوع دل میں ہوتا ہے(یعنی دل سے نماز میںمُتوجَّہ رہنا)، اور یہ بھی اِس میں داخل ہے کہ کسی طرف توجُّہ نہ کرے۔(مستدرک، حدیث:۔۔۔۔، ج۲ ص۴۲۶) حضرت ابن عباس ص فرماتے ہیں کہ: خشوع کرنے والے وہ ہیں جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں اور نمازمیں سکون سے رہنے والے ہیں۔(أخرجہ ابن جریر فی تفسیر ھذہ الآیۃ۔۔۔۔۔۔) حضرت ابوبکر ص فرماتے ہیں کہ: حضورِ اقدس ﷺ نے ایک مرتبہ اِرشادفرمایا کہ: نِفاق کے خشوع سے اللہ ہی سے پناہ مانگو، صحابہ ثنے عرض کیاکہ: حضور! نِفاق کا خُشوع کیاچیز ہے؟ ارشادفرمایا کہ: ظاہر میں توسکون ہو اوردل میں نِفاق ہو۔ (شعب الایمان، حدیث: ۶۵۶۸، ۔۔۔۔) حضرت ابودرداء ص بھی اِس قِسم کاایک واقعہ نقل فرماتے ہیں، جس میں حضورﷺ کایہ ارشادنقل کیا کہ:نِفاق کاخشوع یہ ہے کہ ظاہرِبدن توخشوع والا معلوم ہو اور دل میں خشوع نہ ہو۔ (شعب الایمان، حدیث: ۶۵۶۷، ۔۔۔۔) حضرت قَتادہ صکہتے ہیں کہ: دل کا خشوع اللہ کاخوف ہے اورنگاہ کو نیچی رکھنا۔(أخرجہ ابن جریر۔۔۔۔۔۔) حضورﷺ نے ایک مرتبہ ایک شخص کو دیکھا کہ، نماز میں ڈاڑھی پرہاتھ پھیر رہا ہے، ارشادفرمایا کہ: اگراِس کے دل میں خشوع ہوتا تو بدن کے سارے اعضاء میں سکون ہوتا۔ (نوادرالاصول للحکیم الترمذی، ۲: ۲۰۸ ۔۔۔۔) حضرت عائشہؓ نے حضورﷺسے ایک مرتبہ دریافت کیا کہ: نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنا کیسا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ: یہ شیطان کا نماز میںسے اُچک لینا ہے۔(بخاری، باب الاذان، حدیث: ۱۵۱، ۔۔۔۔) ایک مرتبہ حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: جولوگ نماز میں اوپر دیکھتے ہیں وہ اپنی اِس حرکت سے باز آجائے؛ ورنہ نگاہیں اوپر کی اوپر ہی رہ جائیں گی۔(ابوداؤد، کتاب الصلاۃ، حدیث: ۹۱۲، ۔۔۔۔۔) بہت سے صحابہ اور تابعین سے نقل کیا گیاہے کہ: ’’خشوع‘‘ سکون کانام ہے، یعنی نماز نہایت سکون سے پڑھی جائے۔ مُتعدِّد احادیث میں حضورﷺکاارشاد ہے کہ: نماز ایسی طرح پڑھاکرو گویایہ آخری نماز ہے، ایسی طرح پڑھاکرو جیسا وہ شخص پڑھتاہے جس کو یہ گمان ہو کہ، اِس وقت کے بعد مجھے دوسری نمازکی نوبت ہی نہ آئے گی۔(جامع الصغیر۔۔۔۔) (۷)عَنْ عِمْرَانِ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّﷺعَنْ قَوْلِ اللہِ تَعَالیٰ ﴿إِنَّ الصَّلوٰۃَ تَنْهیٰ عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ﴾ فَقَالَ: مَنْ لَمْ تَنْهَہُ صَلَاتُہُ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْکَرِ فَلَاصَلَاۃَ لَہٗ.