فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۰)مسلمانوں کی حبشہ کی ہجرت اور شِعبِ ابی طالب میں قید ہونا مسلمانوں کو اور اُن کے سردار فخرِ دو عالَم ﷺکو جب کُفَّار سے تکالیف پہنچتی ہی رہیں، اور آئے دن اُن میں بجائے کمی کے اِضافہ ہی ہوتا رہا، تو حضورِ اکرم ﷺنے صحابہ ث کو اِس کی اِجازت فرما دی کہ وہ یہاں سے کسی دوسری جگہ چلے جائیں، تو بہت سے شبِ پنجشنبہ: جمعرات کی رات۔ حوصلے پَست ہونا:ہمت ہارنا۔ ناپید:فنا۔ حضرات نے حبشہ کی ہجرت فرمائی، حبشہ کے بادشاہ اگر چہ نصرانی تھے اور اُس وقت تک مسلمان نہ ہوئے تھے؛ مگر اُن کے رحم دِل اور مُنصِف مزاج ہونے کی شہرت تھی، چناںچہ نبوت کے پانچویں برس رَجب کے پہلے مہینے میں پہلی جماعت کے گیارہ یا بارہ مَرد اور چار یا پانچ عورتوں نے حبشہ کی طرف ہجرت فرمائی، مکہ والوں نے اُن کا پیچھا بھی کیا کہ یہ نہ جا سکے؛ مگر یہ لوگ ہاتھ نہ آئے، وہاں پہنچ کر اِن کو یہ خبر ملی کہ مکہ والے سب مسلمان ہوگئے اور اِسلام کو غلبہ ہوگیا، اِس خبر سے یہ حضرات بہت خوش ہوئے، اور اپنے وطن واپس آگئے؛ لیکن مکۂ مکرمہ کے قریب پہنچ کر معلوم ہوا کہ یہ خبر غلط تھی، اور مکہ والے اُسی طرح بلکہ اُس سے بھی زیادہ دشمنی اور تکلیفیں پہنچانے میں مصروف ہیں،تو بڑی دِقَّت ہوئی، اُن میں سے بعض حضرات وہیں سے واپس ہوگئے، اور بعض کسی کی پناہ لے کر مکۂ مکرمہ میں داخل ہوئے، یہ حبشہ کی پہلی ہجرت کہلاتی ہے۔ اِس کے بعد ایک بڑی جماعت نے-جوتِراسی(۸۳) مرد اور اَٹھارہ عورتیں بتلائی جاتی ہیں- مُتفرِّق طور پر ہجرت کی، اور یہ حبشہ کی دوسری ہجرت کہلاتی ہے۔ بعض صحابہ نے دونوںہجرتیں کیں،اوربعض نے ایک،کُفَّار نے جب یہ دیکھا کہ یہ لوگ حبشہ میں چین کی زندگی بسرکرنے لگے تواِن کواَوربھی غصہ آیا، اوربہت سے تُحفے تَحائف لے کر نجاشی شاہِ حبشہ کے پاس ایک وَفد بھیجا جوبادشاہ کے لیے بھی بہت سے تُحفے لے کر گیا، اوراُس کے خواص اورپادریوں کے لیے بھی بہت سے ہدیے لے کرگیا، جاکر اول پادریوں اورحُکَّام سے ملا، اور ہدیے دے کراُن سے بادشاہ کے یہاں اپنی سفارش کاوعدہ لیا، اور پھربادشاہ کی خدمت میںیہ وَفد حاضر ہوا، اوّل بادشاہ کوسجدہ کیا، اور پھر تحفے پیش کرکے اپنی درخواست پیش کی، اوررِشوت خورحُکَّام نے تائید کی، اُنھوں نے کہاکہ: اے بادشاہ!