فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
دِکھلاوے کے واسطے نمازپڑھتے تھے۔(بخاری، کتاب التفسیر، باب یوم یکشف عن ساق، حدیث: ۴۹۱۹، ۔۔۔) تیسری تفسیر یہ ہے کہ، یہ کافر لوگ ہیں جو دنیا میں سِرے سے نماز ہی نہیں پڑھتے تھے۔ چوتھی تفسیر یہ ہے کہ، اِس سے مراد منافق ہے۔ وَاللہ أَعلَمُ وَعِلْمُہٗ أَتَمُّ. بہرحال! اُس تفسیر کے مُوافق جس کوحضرت کعب احبارص قَسم کھاکر ارشادفرمارہے ہیں اور حضرت ابن عباس ص جیسے جَلِیلُ القَدر صحابی امامِ تفسیر سے اُس کی تائید ہوتی ہے، کتنا سخت مُعاملہ ہے! کہ میدانِ حشر میں ذِلَّت، نکبَت ہو، اورجہاں سارے مسلمان سجدے میں مشغول ہوں اُس سے سجدہ ادا نہ ہوسکے۔ اِن کے عِلاوہ اَور بھی بہت سی وعیدیں جماعت کے چھوڑنے پرآئی ہیں، مسلمان کے لیے تو ایک بھی وعید کی ضرورت نہیں، کہ اللہ اور اُس کے رسول کاحکم واِرشاد ہی سب کچھ ہے، اور جس کواِس کی قدر نہیں اُس کے لیے ہزار طرح کی وعیدیں بھی بے کار ہیں، جب سزاکاوقت آئے گا توپشیمانی ہوگی جوبے کارہوگی۔ بابِ سوم خُشوع خُضوع کے بیان میں نَخوَت: تکبُّر۔ کاہلی: سُستی۔ ناخَلَف: نالائق۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو نماز پڑھتے ہیں، اُن میں سے بہت سے ایسے بھی ہیں جو جماعت کابھی اِہتِمام فرماتے ہیں؛ لیکن اِس کے باوجود ایسی بُری طرح پڑھتے ہیں کہ وہ نماز بجائے اِس کے ثواب واَجر کاسبب ہو، ناقِص ہونے کی وجہ سے منھ پرمار دی جاتی ہے، گو نہ پڑھنے سے یہ بھی بہتر ہے؛ کیوں کہ نہ پڑھنے کی صورت میں جو عذاب ہے وہ بہت زیادہ سخت ہے، اوراِس صورت میں یہ ہوا کہ وہ قابلِ قبول نہ ہوئی اورمنھ پر پھینک کر مار دی گئی، اِس پر کوئی ثواب نہ ہوا؛ لیکن نہ پڑھنے میں جس درجے کی نافرمانی اور نَخوَت ہوئی وہ تو اِس صورت میں نہ ہوگی؛ البتہ یہ مناسب ہے کہ جب آدمی وقت خرچ کرے، کاروبار چھوڑے، مَشقَّت اُٹھائے، تواِس کی کوشش کرنا چاہیے کہ جتنی زیادہ سے زیادہ وَزنی اور قیمتی پڑھ سکے اُس میں کوتاہی نہ کرے، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کاارشاد ہے- گووہ قربانی کے بارے میں ہے؛ مگراَحکام تو سارے ایک ہی ہیں- فرماتے ہیں:﴿لَنْ یَّنَالَ اللہَ لُحُوْمُهَا وَلَادِمَآءُ هَا وَلٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْویٰ مِنْکُمْ﴾: نہ توحق تَعَالیٰ شَانُہٗکے پاس اُن کاگوشت پہنچتا ہے نہ اُن کاخون؛ بلکہ اُس کے پاس توتمھارا تقویٰ اور اخلاص پہنچتاہے، پس جس درجے کااخلاص ہوگا اُسی درجے کی مَقبُولِیَّت