فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اوپر جوچہل حدیث لکھی گئی ہے وہ ایک خاص مضمون کے ساتھ مخصوص ہونے کی وجہ سے اُس میں اِختِصار کی رِعایت نہیں ہوسکی، اِس زمانے میں چوںکہ ہمتیں نہایت ہی پَست ہوگئی ہیں، دِین کے لیے کسی معمولی سی مَشقَّت کا بھی برداشت کرنا گِراں ہے؛ اِس لیے اِس جگہ ایک دوسری چہل حدیث نقل کرتا ہوں جو نہایت ہی مختصر ہے، اور نبی ﷺ سے ایک ہی جگہ منقول ہے، اِس کے ساتھ ہی بڑی خوبی اِس میں یہ ہے کہ: مُہِمَّاتِ دینیہ کو ایسی جامع ہے کہ اِس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ ’’کَنزُ العُمَّال‘‘ میں قُدَمائے محدِّثین کی ایک جماعت کی طرف اِس کا اِنتساب کیا ہے، اور مُتأخِّرین میں سے مولانا قُطب الدین صاحب مُہاجرِ مکیؒ نے بھی اِس کو ذکر فرمایا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ دِین کے ساتھ وابستگی رکھنے والے حضرات کم از کم اِس کو ضرور حِفظ کرلیں! کہ کوڑیوں میں لَعَل ملتے ہیں۔ وہ حدیث یہ ہے: عَنْ سَلمَانَ قَالَ: سَأَلتُ رَسُولَ اللہِﷺ عَنِ الأَربَعِینَ حَدیثاً الَّتِي قَالَ: مَن حَفِظَهَا مِن أُمَّتِي دَخَلَ الجَنَّۃَ، قُلتُ: وَمَا هِيَ یَا رَسُولَ اللہِ؟ قَالَ: أَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰہِ، وَالیَومِ الاٰخِرِ، وَالمَلٰئِکَۃِ، وَالکِتٰبِ، وَالنَّبِیِّیْنَ، وَالبَعثِ بَعدَ المَوتِ، وَالقَدرِ خَیرِہٖ وَشَرِّہٖ مِنَ اللہِ تَعَالیٰ، وَأَن تَشهَدَ أَن لَاإلٰہَ إلَّا اللہُ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللہِ، وَتُقِیمَ الصَّلَاۃَ بِوُضُوءٍ سَابِغٍ کَامِلٍ لِوَقتِهَا، وَتُؤْتِيَ الزَّکوٰۃَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ البَیتَ إِن کَانَ لَكَ مَالٌ، وَتُصَلِّيَ اِثْنَتَيْ عَشْرَۃَ رَکَعْۃً فِي کُلِّ یَومٍ وَلَیلَۃٍ، وَالوِترَ لَاتَترُکْہُ فِي کُلِّ لَیلَۃٍ، وَلَاتُشرِكْ بِاللّٰہِ شَیئًا، وَلَاتَعُقَّ وَالِدَیكَ، وَلَاتَأْکُلْ مَالَ الیَتِیمِ ظُلْماً، وَلَاتَشرَبِ الخَمْرَ، وَلَاتَزْنِ، وَلَاتَحلِفْ بِاللّٰہِ کَاذِباً، وَلَاتَشْهَدْ شَهَادَۃَ زُورٍ، وَلَاتَعمَلْ بِالهَویٰ، وَلَاتَغتَبْ أَخَاكَ المُسْلِمَ، وَلَاتَقْذِفِ الْمُحْصَنَۃَ، وَلَاتَغُلَّ أَخَاكَ المُسلِمَ، وَلَاتَلعَبْ، وَلَاتَلْہَ مَعَ اللَّاهِینَ، وَلَاتَقُلْ لِلْقَصِیرِ: ’’یَاقَصِیرُ‘‘ تُرِیدُ بِذٰلِكَ عَیبَہٗ، وَلَاتَسخَرْ بِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، وَلَاتَمشَ بِالنَّمِیمَۃِ بَینَ الأَخَوَینِ، وَاشکُرِ اللہَ تَعَالیٰ عَلیٰ نِعمَتِہٖ، وَتَصْبِرَ عَلَی البَلَاءِ وَالمُصِیبَۃِ، وَلَاتَأْمَنْ مِنْ عِقَابِ اللہِ، وَلَاتَقْطَعْ أَقرِبَائِكَ، وَصِلْهُمْ، وَلَاتَلْعَنْ أَحَداً مِنْ خَلقِ اللہِ، وَاکْثِرْ مِنْ التَّسْبِیحِ وَالتَّکبِیرِ وَالتَّهلِیلِ، وَلَاتَدعُ حُضُورَ الجُمُعَۃِ وَالعِیدَینِ، وَاعلَمْ! أَنَّ مَاأَصَابَكَ لَمْ یَکُن لِیُخْطِئَكَ، وَمَاأَخْطَأَك لَم یَکُنْ لِیُصِیبَكَ، وَلَاتَدعُ قِرَاءَۃَ القُراٰنِ عَلیٰ کُلِّ حَالٍ. (رواہ الحافظ أبوالقاسم بن عبدالرحمن بن محمد بن إسحاق بن مندہ، والحافظ أبوالحسن علي بن أبي القاسم بن بابویہ الرازي في الأربعین، وابن عساکر والرافعي عن سلمان) ترجَمہ: سلمانصکہتے ہیں کہ: مَیں نے حضورِاقدس ﷺ سے پوچھا کہ: وہ چالیس حدیثیں جن کے بارے میں یہ کہا ہے کہ: جو اُن کو یاد کرلے جنت میں داخل ہوگا، وہ کیا ہیں؟ تو حضورِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: (۱)اللہ پر ایمان لاوے، یعنی اُس کی ذات وصفات پر (۲)اور آخرت کے دن پر (۳)اور فرشتوں کے وُجود پر (۴)اور پہلی کتابوں پر(۵)اور تمام انبیاء پر (۶)اور مرنے کے بعد دوبارہ زندگی پر (۷)اور تقدیر پر، کہ بھلا اور بُرا جوکچھ ہوتا ہے سب اللہ ہی کی طرف سے ہے (۸)اور گواہی دے تُو اِس امر کی کہ: اللہ کے سِوا کوئی معبود نہیں، اور حضورِ اکرم ﷺاُس کے سچے رسول ہیں (۹)اور ہرنماز کے وقت کامل وُضو کرکے نماز کو قائم کرے، (کامل وُضو وہ کہلاتی ہے جس میں آداب ومُستحبَّات کی رِعایت رکھی گئی ہو، اور ہر نماز کے وقت اشارہ ہے اِس بات کی طرف کہ نئی وُضو ہرنماز کے لیے کرے اگرچہ پہلے سے